۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت اللہ جعفر سبحانی

حوزہ / آیت اللہ العظمی سبحانی نے کہا: جدید اور نئے مسائل کے جوابات دینے کے لیے حوزہ علمیہ میں ایک گروپ تشکیل دینا چاہیے۔ ایران سے باہر لوگوں کی نظریں ہم پر لگی ہوئی ہیں ان کی دینی ضروریات کو برطرف کرنے کے لیے ہمیں منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیۃ اللہ العظمی جعفر سبحانی نے حوزہ علمیہ کے اساتذہ کی انجمن (جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم) کے بارہویں سالانہ اجلاس میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا: بنی اسرائیل نے حضرت موسی سے کہا "ہمیں آپ کی وجہ سے بہت تکلیف ہوئی اور آپ کے آنے کے بعد بھی ہم دباؤ میں ہیں" حضرت موسی علیہ السلام کو امر کیا گیا کہ اس طرح کہیں کہ "میں فرعون کو نابود کردوں گا اور آپ لوگ اس کے جانشین بن جاؤ گے لیکن دیکھتے ہیں کہ آپ اس نعمت الہی سے کس طرح استفادہ کرتے ہو؟"۔

اس مرجع تقلید نے کہا: اسلامی اقدار کا احترام اور لوگوں کی خدمت علماء کی دو اہم ذمہ داریاں ہیں۔

انہوں نے کہا: 1979ء میں خدائے متعال نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں انقلاب اسلامی کی نعمت عطا کی۔ اب انقلاب اسلامی کی کامیابی کو 40 سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے۔ ہمیں دیکھنا چاہیے کہ اس عرصے میں ہم نے اسلامی اقدار اور لوگوں کی کس طرح خدمت کی۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: ہر چیز کو وجود میں لانے اور اس کو باقی رکھنے کے اسباب ہوا کرتے ہیں اور انقلاب اسلامی کو وجود میں لانے اور باقی رکھنے کے اسباب علمائے کرام اور حوزہ علمیہ ہیں۔

انہوں نے کہا: انقلاب اسلامی کی بقا کے لیے ہمیں سب سے پہلے معاشرے میں ایمان اور اخلاق کے متعلق فکر کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا: بعض اوقات الحادی افکار ہمارے معاشرے میں آ جاتی ہیں اگر ہم ان افکار کو نابود کرنے کی فکر میں نہیں ہوں گے تو ہمارے لوگوں کا ایمان اور عقیدہ خراب ہو گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حوزہ علمیہ اس مسئلہ پر غور و فکر کرے۔

آیت اللہ سبحانی نے کہا: ہمیں متوجہ رہنا چاہیے کہ بعض اوقات یہ الحادی افکار تفسیر قرآن کے قالب میں پیش کی جاتی ہیں۔

اس شیعہ مرجع تقلید نے کہا: علماء کرام اور حوزہ علمیہ کو اس طرح عمل کرنا چاہئے کہ لوگ ان سے راضی اور خوش ہوں اور حکام کو بھی چاہیے کہ وہ لوگوں اور اپنے درمیان فاصلوں کو کم کریں۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے کہا: ہمارے پاس فقہ اسلام ہے فقہ معاصر نہیں ہے؛ کیونکہ جب کچھ جدید مسائل پیش آتے ہیں تو انفرادی طور پر بزرگان ان کا جواب دیتے ہیں اور وہ بھی اپنی جگہ پر قابل تقدیر و تشکر ہے لیکن حوزہ علمیہ کو جدید اور نئے ظاہر ہونے والے مسائل کیلئے ایک علیحدہ گروہ تشکیل دینا چاہیے۔ ملک سے باہر لوگوں کی نظریں ہم پر لگی ہیں۔ ہمیں ان کی دینی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سنجیدہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا: حوزہ علمیہ میں ایک طالب علم کو زندگی بھر نہیں رہنا چاہیے بلکہ آیۂ مبارکہ "نفر" پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔ جو لوگ قابلیت رکھتے ہیں ان کی یہاں سے ہجرت کے مقدمات مہیا ہونا چاہئیں۔ یہ امر معاشرے اور انقلاب اسلامی کے ایمانی ستونوں کی پختگی کا باعث ہے۔

اس شیعہ مرجع تقلید نے کہا: ہمارے درمیان اچھے خطباء کی قلت ہے لہذا حوزہ علمیہ کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا: فقہ اسلامی ہمارا کمال ہے لیکن فقہ کے ساتھ ساتھ تبلیغ بھی ضروری ہے۔

آیت اللہ جعفر سبحانی نے آخر میں طلبہ اور علماء کرام کی مالی مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: طلباء اور علماء کرام کی معیشت کی جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے لیکن یہ کام دینی مدارس کے استقلال کو مدنظر رکھ کر ہونا چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .