۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
 آیت‌ الله ابوالقاسم وافی

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ کی انجمن (جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم) کے ممبر نے کہا: علماء کے علم کا اگر عملی نتیجہ نہ ہو اور وہ اسلام اور اسلامی تعلیمات کی عملی ترویج نہ کریں تو ان کے علم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صحیفہ سجادیہ فاؤنڈیشن کے سرپرست آیۃ اللہ ابو القاسم وافی نے اس ادارے کے اساتذہ اور محققین کے ساتھ ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے ائمہ معصومین علیہم السلام کی ایک روایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: علم کے ساتھ اگر عمل بھی ہو تو اس علم میں پیشرفت ہوتی ہے وگرنہ علم وبال بن جاتا ہے پس قرآن کریم، نہج البلاغہ، صحیفہ سجادیہ اور فقہ و اصول جیسے علوم کا علم بھی عمل کا پیش خیمہ ہے اور عمل ہی قربِ خداوند کا مقدمہ ہے۔

آیت اللہ وافی نے صحیفہ سجادیہ کی تعلیمات کی ترویج پر تاکید کرتے ہوئے کہا: صحیفہ سجادیہ مظلوم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صحیفہ سجادیہ کی تعلیمات کی دنیا بھر میں ترویج کی جائے۔ صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے۔ اس گرانقدر کتاب کی تعلیمات کی ترویج میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔

جامعۃ المصطفی العالمیہ میں شعبہ قرآن وحدیث کے انچارج حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسین رفیعی نے تعلیمات صحیفہ سجادیہ کی ترویج میں جامعۃ المصطفی کے اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت جامعۃ المصطفی میں صحیفہ سجادیہ پر ڈاکٹریٹ ہو رہی ہے اور جامعۃ المصطفی میں داخلے کے سلسلہ میں حفظِ صحیفہ سجادیہ کے اپنے امتیازات ہیں۔

جامعۃ المصطفی العالمیہ میں شعبہ قرآن وحدیث کے مدیر نے کہا :ہمیں سوچنا چاہئے کہ دینی مدارس اور علمی مراکز میں زبورِ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ترویج کیسے کی جائے اور اس راہ میں کون سا طریقہ کار زیادہ موثر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .