پیر 1 دسمبر 2025 - 19:25
قرآن سے عملی وابستگی ہی معاشرے کی حقیقی اصلاح کا واحد راستہ ہے: آیت اللہ فاضل لنکرانی

حوزہ/ سربراہ مرکز فقهی ائمہ اطہارؑ، آیت اللہ جواد فاضل لنکرانی نے قم المقدسہ میں امامزادہ سید علیؑ کے حرم میں منعقدہ 48 ویں معارفِ قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کے مقابلوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اصلاح، امن، اخلاق اور اجتماعی پیشرفت کا واحد راستہ قرآن کے ساتھ حقیقی وابستگی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سربراہ مرکز فقهی ائمہ اطہارؑ، آیت اللہ جواد فاضل لنکرانی نے قم المقدسہ میں امامزادہ سید علیؑ کے حرم میں منعقدہ 48 ویں معارفِ قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کے مقابلوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اصلاح، امن، اخلاق اور اجتماعی پیشرفت کا واحد راستہ قرآن کے ساتھ حقیقی وابستگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن انسان کا سب سے مضبوط رہنما اور بہترین نصیحت کرنے والا ہے اور جو شخص زندگی میں مشکل یا رکاوٹ کا شکار ہو، اسے قرآن سے انس پیدا کرنا چاہیے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی بڑی برکتوں میں سے ایک یہ ہے کہ قرآن، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ معاشرے کی عملی زندگی میں پہلے سے کہیں زیادہ داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کی تلاوت، تدبر اور معارف کی طرف رجحان میں گزشتہ دہائیوں کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن صرف تلاوت کی کتاب نہیں۔ اگر معاشرہ، تعلیمی ادارے، دینی مراکز یا حکومتی نظام قرآن سے دور رہیں تو خسارے میں رہیں گے۔

انہوں نے قرآن کی آیت «الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ…» کی تلاوت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کا حق تلاوت وہی ہے جو روایات میں بیان ہوا ہے یعنی قرآن کے تمام احکام پر عملی پیروی۔

انہوں نے کہا کہ ایمان کی اصل روح قرآن کے احکام کو زندگی میں نافذ کرنے میں ہے، اور اس سے روگردانی، قرآن سے دوری اور نقصان کا سبب بنتی ہے۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: قرآن عقیدہ، اخلاق، سیاست، معاشرت، تربیت اور انسان کی تمام انفرادی و اجتماعی ضرورتوں کا جامع ترین سرچشمہ ہے۔ کوئی شخص قرآن کے بغیر حقیقی ہدایت تک نہیں پہنچ سکتا۔”

انہوں نے کہا کہ بعض نئے ناموں سے سامنے آنے والے جھوٹے عرفان، لوگوں کو قرآن اور سنت سے دور کرتے ہیں، انسان کو راستے سے بھٹکاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کے ساتھ انس، انسان کے دل میں نورِ ہدایت داخل کرتا ہے اور بندے کو صفاتِ الٰہی کا آئینہ بنا دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام قرآنی اداروں کی کوششوں کے باوجود معاشرے کے نامور افراد اب بھی قرآن کی اصلی حقیقت سے پوری طرح واقف نہیں۔

انہوں نے کہا: تمسکِ قرآن کا مطلب واجبات، محرمات، اخلاق، سیاست اور معاشرت میں عملی پیروی ہے۔ اگر کوئی ادارہ، حکومتی محکمہ یا یونیورسٹی قرآن کے احکام سے غافل ہے تو یہی اصل مسئلہ ہے۔”

انہوں نے آیہ کریمہ «وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ…» کی روشنی میں کہا کہ قرآن واضح طور پر بتاتا ہے کہ معاشرے کی اصلاح صرف قرآن کے ساتھ عملی لگاؤ سے ممکن ہے، نہ کہ صرف تلاوت سے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha