۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
فاطمی پور

حوزہ / یونیورسٹیوں میں رہبر معظم کی نمائندہ تنظیم کے ثقافتی اور سیاسی سربراہ نے کہا: ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے ان پر قابو پانے کے لیے ہمیں نہج البلاغہ کی طرف جانا چاہیے اور اپنے ضعف کی نشاندہی اور اس کی اصلاح کرنی چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، یونیورسٹیوں میں رہبر معظم کی نمائندہ تنظیم کے ثقافتی اور سیاسی سربراہ حجت الاسلام والمسلمین فاطمی پور نے قومی رسا فیسٹول کے صوبائی سیکرٹریوں اور رابطہ کاروں کے ساتھ منعقدہ ایک نشست (نہج البلاغہ دانشگاہیان کشور) میں کہا: ماضی میں نہج البلاغہ فیسٹیول یونیورسٹیوں میں رہبر معظم کے نمائندہ اداروں میں منعقد ہوتا تھا لیکن بعض کئی وجوہات کی بنا پر کئی سالوں تک سے اس کا انعقاد نہیں ہو سکا اور پچھلے سال جناب تقوی کی کوششوں سے "صحیفۂ سجادیہ فیسٹیول" کا دوبارہ احیاء کیا گیا۔

انہوں نے کہا: نہج البلاغہ فیسٹول کے احیاء کے لیے متعدد منصوبوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ہمیں نہج البلاغہ اور صحیفۂ سجادیہ پر دو قیمتی علمی ورثے کے عنوان سے توجہ دینی چاہیے۔ ان دونوں علمی ورثوں پر توجہ دینا ہمارا فرض ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین فاطمی پور نے نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کی ثقافتی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: یہ دو قیمتی ورثے علمی مواد اور ڈھانچے دونوں لحاظ سے انتہائی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: گزشتہ سال صحیفہ سجادیہ فیسٹول میں تقریباً 14ہزار افراد نے شرکت کی، لیکن پھر بھی جیسا ہونا چاہیے تھا ویسا نہیں ہوا کیونکہ طلباء، پروفیسرز اور یونیورسٹی کے ملازمین کی تعداد لاکھوں میں ہے اور وہاں سے صحیفہ سجادیہ فیسٹول میں ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرنا مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: حکومت اسلامی کا مسئلہ آج ایسا مسئلہ ہے جس پر دشمن کی توجہ مرکوز ہے تاکہ انقلابی اہداف محقق نہ ہو سکیں اور ایک نئی اسلامی تہذیب کی تشکیل نہ ہو سکے۔ نہج البلاغہ وہ باعظمت کتاب ہے جو اس سلسلے میں ہماری بہت زیادہ مدد کر سکتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .