حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالکریم عابدینی نے مسجد صالحیہ میں نہج البلاغہ کے موضوع پر صوبہ قزوین کے مدارس کے بورڈ کے منعقدہ اجلاس میں کہا: جس طرح قرآن کریم مہجور و مظلوم ہے اسی طرح قرآن ناطق یعنی حضرت امیر المومنین علیہ السلام کا کلام نہج البلاغہ بھی مہجور ہے۔ ہم کس قدر نہج البلاغہ کے محتاج ہیں اور نہج البلاغہ کے فقدان کا کتنا نقصان اٹھا رہے ہیں لیکن سوائے چند خواص کے حقیقی معنوں میں ہماری زندگی میں نہج البلاغہ موجود نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا: نہج البلاغہ کو دفاتر، تعلیمی نظام، مدارس اور منتظمین کے رویے میں نظر آنا چاہئے۔ جب ایسا ہوا تو تب ہم نہج البلاغہ کی لذت کو اپنی زندگیوں میں مشاہدہ کریں گے۔
امام جمعہ قزوین نے کہا: نہج البلاغہ امیر المومنین (ع) کے کلام کا ایک حصہ ہے، حال ہی میں "تمام نہج البلاغہ" کے عنوان سے ایک مفید کام کیا گیا ہے جو کہ نہج البلاغہ سے تقریباً چار گنا زیادہ حجیم ہے۔ موجودہ نہج البلاغہ میں امیر المومنین (ع) کے خطبات، خطوط اور دیگر مختلف مطالب سے جمع کیا گیا ہے اور اس مجموعہ میں شامل کیا گیا ہے۔
صوبہ قزوین میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: ہمیں شہید مطہری (رح)کی زندگی سے یہ سبق لینا چاہئے کہ وہ فرماتے ہیں "ہم سب کو نہج البلاغہ سے تعلق کی عطش اور پیاس ہونی چاہیے اور ہمیں اپنے آپ کو نہج البلاغہ اور امیر المومنین علیہ السلام کا محتاج سمجھنا چاہیے"۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عابدینی نے کہا: حضرت امیر المومنین (ع) نے اپنے بچوں کو وصیت کی کہ "میں تمہیں پانچ چیزوں کی سفارش کرتا ہوں۔ اگر تم اونٹ پر سوار ہو کر ان پانچ اہم چیزوں کی تلاش میں دنیا بھر کا چکر بھی لگاؤ تو بھی ارزش رکھتاہے"۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: امیر المومنین (ع) نے یہاں اونٹ سے تشبیہ اس لئے دی ہے کیونکہ اونٹ جیسی کوئی دوسری سواری ایسی نہیں ہے جس میں حوصلہ، صحرائی سفر اور ہوشمندی موجود ہو۔
امام جمعہ قزوین نے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام نے اپنی نصیحت میں پہلی چیز کو بیان کرتے ہوئے فرمایا "خداوند متعال کے سوا کسی سے وابستہ نہ ہوں اور اس کے سوا کسی سے بھی کوئی امید نہ رکھیں"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اپنی امیدوں میں بھی "موحّد" ہونا چاہئے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین عابدینی نے کہا: امیر المومنین علیہ السلام نے مزید فرمایا کہ تم میں سے کسی کو بھی ایسے سوال کا جواب دینے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہئے جس کا جواب تمہیں معلوم نہ ہو"۔
انہوں نے مزید کہا: امیر المومنین علیہ السلام فرماتے تھے کہ تم اپنی زندگی میں صبر کرو۔ اگر کوئی عالم بننا چاہتا ہے تو اسے صبر کرنا چاہیے۔ صبر و شکیبائی تمام لوگوں کے لیے ضروری ہے۔
امام جمعہ قزوین نے کہا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا کہ میں خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں، تمہارا اس بارے میں کیا خیال ہے؟ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے جواب دیا کہ "آپ اپنا فرض پورا کریں، ان شاءاللہ مجھے صابرین میں سے پائیں گے"۔ یعنی اس مشن کو انجام دینے میں آپ مجھ پر اعتماد کریں، میں گویا آپ کے ہاتھوں کا عصا ہوں جس پر آپ تکیہ کر سکتے ہیں۔