۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
جامعہ عروۃ الوثقی ٰکے بارہویں یومِ تاسیس کی مناسبت سے عظیم الشان اور ملک گیر اجتماع بعنوان نہج البلاغہ و منہج الولایہ کا انعقاد:

حوزہ/ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی: امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے خطبات کی کتاب نہج البلاغہ حکمتوں کا مجموعہ اور پوری امت کی میراث ہے جسے فرقہ وارانہ تعصب اور تنگ نظری کے باعث پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ان حکمت پاروں میں امت کی مشکل کشائی کی کلید پوشیدہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ حوزہ علمیہ جامعہ العروۃ الوثقیٰ لاہور میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی ولادتِ با سعادت اور جامعہ عروۃ الوثقی ٰکے بارہویں یومِ تاسیس کی مناسبت سے عظیم الشان اور ملک گیر اجتماع بعنوان نہج البلاغہ و منہج الولایہ کا انعقاد ہوا جس میں ملک بھر سے ہزاروں فرزندانِ توحید اور عاشقانِ امیر المومنین علیہ السلام نے بھر پور شرکت کی۔

خطباء حضرات میں علامہ سید جواد نقوی (سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی) ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل)، ڈاکٹر سید طاہر رضا بخاری(ڈی جی محکمہ اوقاف) علامہ امین شہیدی (سربراہ امت واحدہ پاکستان)، جناب لیاقت بلوچ (نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان)، پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ (کوٹ مٹھن شریف) ڈاکٹر مفتی راغب نعیمی (سربراہ جامعہ نعیمیہ لاہور)، جناب عثمان شاہ راشدی (فرزند پیر پگاڑا)، پیر سید محمد حبیب عرفانی (سندر شریف)، پیر غلام رسول اویسی، سید ہارون علی گیلانی، پروفیسر ظفر اللہ شفیق، اور ڈاکٹر فرید پراچہ نمایاں تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے موسس حوزہ علمیہ جامعہ عروۃ الوثقیٰ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ ہماری قوم کی موجودہ حالت حماقتوں پر مسلسل عمل کرنے کا نتیجہ ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ حماقتوں سے دامن چھڑا کر حکمتوں کے سائے میں آیا جائے تاکہ پاکستان اور امتِ مسلمہ بے امنی، بے چارگی اور بے حسی کی حالت سے باہر آ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے خطبات کی کتاب نہج البلاغہ حکمتوں کا مجموعہ اور پوری امت کی میراث ہے جسے فرقہ وارانہ تعصب اور تنگ نظری کے باعث پسِ پشت ڈال دیا گیا ہے۔ ان حکمت پاروں میں امت کی مشکل کشائی کی کلید پوشیدہ ہے۔

ان کامزید کہنا تھا کہ پاکستان کی نجات منہجِ ولایت کی پیروی میں ہے جو دراصل حکمتوں کا راستہ ہے۔ ہمارے تمام مسائل کا حل عقل و شعور کی بیداری ہے۔ جب تک ہم جاہل رہیں گے، حماقت میں مبتلا رہیں گے، پابندِ رسم ورواج رہیں گے اور دینِ الٰہی کو چھوڑ کر دینِ آبائی و رسوماتی دین کی پیروی کریں گے ،اس وقت تک ہم غلام و بے شَرَف رہیں گےہم نجات نہیں پا سکتے۔نجات کا واحد راستہ بیداری ہے اور بیداری کا نصاب حکمتِ بوتراب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہج البلاغہ، حکمت ِعلیؑ کا ایک نمونہ ہے۔ اس کے خطبے بھی حکمت ہیں، مکتوبات بھی حکمت ہیں اور آخر میں منتخب کلمات بھی حکمت ہیں جنہیں حکمتوں اور مواعظ کا عنوان دیا گیا ہے۔حکمت ِعلی ؑدراصل ہدایت کے جامع اصولوں کا نام ہے جو انسان کی زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ اصول عالمگیر ہیں جو ہر زمانہ، ہر نسل، ہر علاقے، ہر فرد، ہر منصب، ہر سطح اور ہر شعبے کیلئے ہیں۔ ان اصولوں کے زیرِ سایہ زندگی بسر کی جائے تو زمین جنت کا سماں پیش کرے گی۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ امیر المونین حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت مسلمین کیلئے نقطہ اتحاد ہے جن کے گرد سب جمع ہو کر کسبِ فیض کر سکتے ہیں اور اپنے دامن کو الٰہی حکمتوں سے بھر سکتے ہیں جو امیر المومنین ؑ نے اپنے خطبا ت اور مکتوبات میں جمع کر دی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اہلِ بیت علیہم السلام کی تعظیم اور پیروی ہی مسلمین کی پراگندہ جمیعت کو امتِ واحدہ میں تبدیل کر سکتی ہے۔

جناب ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صدر منھاج القرآن انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ ولایت رحمت و علم کے مجموعے کا نام ہے مولا علی مرتضٰی کو خدا نے ولایت کا امام بنا دیا۔ اولیا آپ کی چوکھٹ سے ولایت کا فیض پاتے ہیں۔ رسول اللہ نے فرمایا میں جس دین کے لئے مبعوث ہوا اس کی تفسیر کرنے والا علی ہے۔ علی قرآن کے ساتھ اور قرآن علی کے ساتھ ہے۔

ڈاکٹر طاہر رضا بخاری ڈائریکٹر جنرل محکمہ اوقاف نے کہا کہ
انا مدینة العلم کا مطلب دنیا کے اندر اگر عروج ارتقاء بلندی پیشوائی کی جگہ علم کے ساتھ ہے تو تمہیں علم و عروج کے لئے خانوادہ نبوت کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا۔

علامہ امین شہیدی سربراہ امت واحدہ کا کہنا تھا کہ جس طرح قران میں خدا متجلی ہوتا ہےبالکل اسی طرح نہج البلاغہ میں علی متجلی ہوئے ہیں۔

علامہ محمد مفتی راغب نعیمی صاحب ممبر متحدہ جامعہ نعیمیہ لاہور نے کہا کہ آج کے وقت میں ہمیں اطاعت بین المسلمین کی مثال بننے کی ضرورت ہے. کیونکہ جن سے ہمارا مقابلہ ہے ہمیں ان کے بارے میں یہ واضح ہونا چاہیے کہ ان کا دشمن اسلام ہے۔ اس لیے اسلام دشمن عناصر تسنن اور تشیع کے ایک جگہ پر جمع ہونے سے خوف زدہ ہیں۔اور اسلام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا مقصد اور مطمع نظر یہ ہونا چاہیے کہ اسلام دشمن دہشتگرد عناصر کو پہچانے اور ان سے برات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی مشترکات اور نظریات کو لے کر آگے بڑھیں

محترم پیر وقاص محمد مجددی کا کہنا تھا کہ اگر دنیا کا نظام بدلنا چاہتے ہو اور دنیا میں امن قائم کرنا چاہتے ہو تو نہج البلاغہ کا وہ حصہ پڑھو جس میں امیر المومنین نے دنیا والوں کو یہ بتایا ہے کہ امن کا اصل معیار علم نہیں بلکہ عمل ہے۔

جناب حیدر علوی نے کہا کہ ڈیپٹی جنرل سیکرٹری جمیعت علما نورانی گروپ اقوام متحدہ میں امیرالمومنین کا وہ خط آج بھی موجود ہے کہ جس میں امیر المومنین نے گورنری کے اصول بتاتے ہیں اور خود اقوام متحدہ والوں کا کہنا ہے کہ ہم اس خط کے ایک حرف پر سارا سال عمل کریں تو اس دنیا میں نظام علوی قائم ہوسکتا ہے۔

جناب محترم پروفیسر ظفر اللہ شفیق متحدہ علما بورڈ پروفیسر ایچیسن کالج نے کہا کہ امیر المومنین نے مالک اشتر کو دستور حکومت بتاتے ہوئے فرمایا:کہ جب حوادث کمر توڑنے لگیں ہوں اور معاملات سمجھ نہ آرہے ہوں تو انہیں اللہ رسول ص کی طرف پلٹایا جائے اور اگر آج یہ قوم اپنے معاملات اللہ رسول کی طرف پلٹا دے تو ترقی کے عظیم درجے پر فائز ہوسکتی ہے۔

پیر غلام رسول اویسی صاحب کا کہنا تھا کہ کردار امیر المومنین انسانیت کی تعمیر نو کے لیے موثر اور کارآمد ہیں۔ کیونکہ انسانیت کے لیے امامت، خلافت، معرفت اور نجی زندگی تک کے اصول امیر المومنین نے بتائے۔

جناب لیاقت بلوچ نے کہا کہ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان امیرالمومنین نے امت کے بکھرے شیرازے کو یکجا کرنے کا اصول بتایا ہے کہ ہر دور میں امت کو ایک کرنے کے لیے اپنی خواہشات ، اپنے مسائل و مسالک سے بالاتر ہوکر سوچناچاہیے کہ وہ بلند مقاصد و بلند عزائم کے ساتھ قوم کی راہنمائی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔

محمد رضا ناظری مسئول کونسلر جنرل سکالر (لاہور)نے کہا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسلام کا دشمن مسلمانوں کے خلاف اختلاف اور مشکلات ایجاد کرنے کے درپے ہے۔ آج ہم نے اہل بیت کی محبت کے طفیل حضرت علی ع کی ولایت کے زیر سایہ اور تمام علماء کی حکمت سے ان سازشوں کو ناکام بنا دیا۔

پیر مخدوم ندیم ہاشمی نے کہا کہ اگر ہم اپنے ملک میں اسلامی اور روحانی انقلاب برپا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں امیر المومنین جیسی ہستیوں کا نظام برپا کرنا ہوگا، کیونکہ اس وقت اسلامی مظام اسی ہستی کے طفیل قائم ہے.

پیر سید ہارون گیلانی نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں آسان گفتگو اتحاد امت ہے اور مشکل گفتگو شان رسالت ہے، کیونکہ شان رسالت شان علی ہے۔ آج ہمارے ملک کا سب سے مشکل عنوان حضرت علی پر بات کرنا ہے، اس کی سب سے بڑی وجہ علماء کی کمزوری ہےکہ وہ حق بیان نہیں کرتے۔ آج علماء کو حق بتانا ہوگا اور وہ حق یہ ہے کہ ہمیں سیرت علی سامنے رکھ کر چلنا ہوگا۔

سید عثمان علی راشدی نے کہا کہ قرآن کے بعد سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب نہج البلاغہ ہے کیونکہ قرآن اگرلوح ہے تو نہج البلاغہ قلم ہے۔ جس نے نہج البلاغہ کو پڑھا ہے تو وہ قرآن کو سمجھے اور اگر قرآن کو سمجھنا ہے تو نہج البلاغہ پڑھے۔

جناب طیب قریشی نے کہا کہ اس امت میں تفریق کو ختم کرنے کے لیے ایک عظیم الشان کردار کی ضرورت ہے، اور سید جواد نقوی نے پاکستان میں وہ عظیم الشان کردار ادا کیا ہے۔ ملت پاکستان سے تفریق کو ختم کیا اور سب کو اکٹھا کرکے فساد کی جڑوں کو ختم کیا ہے اور اس ملت کو اس قابل بنایا ہے کہ یہ ملت گلدستہ اسلام کی مانند قرار پائی۔

جناب فرید پراچہ نے کہا کہ حضرت علی زہد، تقوی،انفاق اور دیگر عظیم صفات کو نمونہ ہیں اور امام علی نے اپنے کردار کے ذریعے تمام مسلمانوں یہ بتایا کہ امتوں کی نجات اور امت کے مسائل کا حل اطاعت رسول ص ہے۔لہذا اگر ہم اپنے اندر موجود فساد کی جڑ کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے وقت کے بابصیرت رہبر کو پہچاننے کی ضرورت ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .