حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان بھر کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے سینکڑوں دانشوروں، مفکرین اور محققین نے شرکت کی اور پاکستان سمیت 18 ممالک بشمول اسلامی جمہوریہ ایران، سعودی عرب، برطانیہ، یوگنڈا، آسٹریلیا، سوڈان، اردن، برونائی، کینیڈا، ملائیشیا اور بنگلہ دیش کی علمی اور سماجی شخصیات اور محققین نے آنلائن اور حضوری شرکت کی اور مقالے پیش کئے۔
تفصیلات کے مطابق، کانفرنس سے المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی قم ایران کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی صاحب نے بھی براہ راست خطاب کیا اور کانفرنس میں شامل افراد اور خاص طور پر پروفیسر محترمہ طیبہ ظریف اور ڈاکٹر صلاح الدین ثانی اور ان کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔
ڈاکٹر بشوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج، مجھے ایک بہت ہی اہم بین الاقوامی کانفرنس میں امت مسلمہ کے مفکرین اور اہل قلم حضرات سے بات کرنے کا یہ موقع ملا اور مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ آج ہم ایک اہم عالمی موضوع پر گفتگو کررہے ہیں۔ میرا موضوع، "شجرکاری کے فوائد و فضیلت اور سیرت طیبہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم سے رہنمائی "تھا، لیکن یہاں میں چند اہم نکات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ آج ہمارا فرض ہے کہ ہم قرآن کے حیات بخش پیغامات، دستورات اور سیرت طیبہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے اجتماعی پہلوؤں کو نہ فقط امت مسلمہ، بلکہ پوری دنیا میں پھیلانے کا اہتمام کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات، تمام بشریت کے لئے اسوۂ حسنہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی سیرت تمام انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمیں تنگ نظری اور فرقہ واریت کے خول سے کر نکل کر امت سازی کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ علمی اور فکری بنیادوں پر عالمی نظم و نسق میں کردار ادا کرسکیں۔ ماحولیات اور وبائی امراض میں شجرکاری کی اہمیت واضح ہے اسلامی نقطۂ نظر سے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کا ذمہ دار ریاست اور عوام دونوں ہیں۔ ماحولیات سے آلودگی دور کرنے اور اس کی پاکیزگی کے لئے شجرکاری بہت ضروری ہے اسلام اس پر توجہ دیتا ہے اور اسی طرح معاشرے اور نسلوں کو بھی نسلی اور فکری و اخلاقی آلودگی سے بچانا چاہتا ہے اور ایک الہی باعزت، باکرامت نسلِ انسانی کی تربیت کرنا چاہتا ہے تاکہ ایک انسانی معاشرہ وجود میں آئے۔
المصطفی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر نے بتایا کہ شجرکاری اور معاشرے کو مادی اور معنوی ارتقاء دینے کی خاطر پیامبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے شجرکاری کے مختلف فوائد اور فضائل بیان کئے اور اس عمل پر حوصلہ افزائی کی اور اس کے جاویدان اثرات کی طرف اشاره کیا ہے، یہ عمل صدقہ جاریہ کی شکل میں جاری رہتا ہے۔ معاشرے سے فقر و غربت کو ختم کرنے اور ایک جنت نظیر ماحول سازی میں شجرکاری کا بڑا کردار ہے، اس لیے میں اس بین الاقوامی کانفرنس کے محترم شرکاء کے توسط سے شجر یونیورسٹی کے قیام کی تجویز پیش کرتا ہوں شجرکاری ایک مقدس عمل اور ایک علم ہے اور باقاعدہ طور پر اسلامی ممالک میں اس کے لئے علمی مراکز بننا چاہیے اور باقاعدہ طور پر اس مقصد کے حصول کیلئے تعلیمی نصاب بننے کی ضرورت ہے اور اس پر phd تھیسیز اور علمی مقالے لکھنے کی راہ کو ہموار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے دوسری اہم تجویز کے طور پر کہا کہ آئندہ ایک بین الاقوامی کانفرنس"قرآن اور سنت نبوی کے نقطۂ نظر سے معاشرتی تبدیلی" کے موضوع پر منعقد ہو تو مفید ثابت ہو گی اور انشاءاللہ ہم بھرپور تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔