۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۴ شوال ۱۴۴۵ | Apr 23, 2024
ڈاکٹر یعقوب بشوی 

حوزہ/ امت حزب اللہ کی تربیت اور میدان میں حضور، ضروری ہے یہاں پر ہماری اجتماعی اور انفرادی ذمہ داریاں سامنے آتی ہیں ہمیں دنیا کو اور قوموں کو اس عظیم حکومت کے قیام کے لئے جگانے کی ضرورت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بارگاہ امام ہشتم علیہ السلام حسینیہ مشہد الرضا حسینیہ ہندیہا میں انجمن اِمام زمان عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ہندوستان کی جانب سے جشن عصر دوراں کا انعقاد کیا گیا جسمیں حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے تقریر کرتے ہوئے بیان کیا کہ ظہور امام کے لئے کردار سازی پر کام کرنا چائیے۔ منعقدہ محفل میں ہندوستان و پاکستان کے شعراء کرام نے نظرانہ عقیدت پیش کیا۔

محفل سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ امام زمانہ کی عالمی حکومت کا نقشہ، قرآن مجید میں بیان ہوا ہے کہ آپ کی حکومت 3مرکزی ستون پر قائم ہوگی۔اور پورے عالمی باطل حکمرانوں اور ان کے فرسودہ نظام کو زمین بوس کریں گے۔ اس الہی نظام کا پہلا ستون رہبری ہے جس پر متعدد قرآنی آیات کی دلالت ہیں اس اس کے لئے سلسلہ بارہ امام اور چودہ معصومین کی قرآنی رہبریت ہمارے پاس موجود ہیں اور آیۃ ولایت اور آیۃ اولی الامر تسلسل رہبریت معصومین پر واضح دلیل ہیں ۔اسی طرح دوسرا اہم ستون،نظام حکومت جہانی ہے اور یہ نظام،نظام امامت کی شکل میں موجود ہے دعوت ذی العشرہ میں اس کی معرفی،غدیر میں تکمیل اور عصر ظہور میں اس کا نفاذ ہوگا یہ نظام عالم کو طاغوتی خونی پنجوں سے نجات دلائے گا۔اور تیسرا اہم ستون امت کا وجود ہے اور جب تک امت سازی نہ ہو یہ حکومت بھی قائم نہیں ہوسکے گی کیونکہ پہلی دو شرطیں تو تھی لیکن اس تیسری شرط کے محقق نہ ہونے کی وجہ سے الہی عالمی حکومت قائم نہ ہوسکی۔اس کے لئے امت حزب اللہ کی تربیت اور میدان میں حضور، ضروری ہے یہاں پر ہماری اجتماعی اور انفرادی ذمہ داریاں سامنے آتی ہیں ہمیں دنیا کو اور قوموں کو اس عظیم حکومت کے قیام کے لئے جگانے کی ضرورت ہے۔اس کے لئے ہندوستان اور پاکستان کے علماء، طلاب اور عوام بنیادی کردار ادا کرسکیں گے اور اس عالمی تحریک میں شامل ہوسکیں کے۔

آخر میں ڈاکٹر یعقوب بشوی نے اس عظیم محفل کے کامیاب انعقاد پر علماء اور طلاب ہندوستان خاص کر مولانا سید غضنفر عباس مولانا سید رضا نقوی اور ان کے رفقاء اور انجمن امام زمان کے اراکین کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .