حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یکم مئی روزِ شہادت شہید مرتضی مطہری (رح) کی مناسبت سے ایک خصوصی آنلائن علمی نشست بعنوان "اسلام میں خواتین، شہید مطہری کی نظر میں" منعقد ہوئی، جس کے مہمان قم المقدس ایران سے علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی تھے اور میزبان خواہر سویرا بتول تھی۔
ڈاکٹر بشوی نے شہید مطہری کے خواتین کے معاشرے کی رہبری اور قیادت سے متعلق نظریے کے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام خواتین کو کسی بھی سیاسی، اقتصادی اور معاشرتی فعالیت سے منع نہیں کرتا ہے، لیکن عورت کی اصل ذمہ داری اولاد کی شکل میں آئندہ آنے والی نسلوں کی تربیت کرنا بتاتا ہے۔
انہوں نے ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ حدیث میں آیا ہے کہ عورت پھول ہے اور پھول کی حفاظت گھر میں بہتر ہوسکتی ہے بازار میں لاکر یورپ کی طرح ایڈورٹائزمنٹ کیلئے استعمال کرنا عورتوں کا غلط استعمال ہے، یہی وجہ ہے کہ آج یورپ نے عورت کو اپنے کاروبار چلانے کا ذریعہ بنایا ہے، جبکہ اسلام عورت کو حضرت زہراء (س) اور زینب کبریٰ (س) کی طرح دیکھنا چاہتا ہے۔
حجۃ الاسلام بشوی نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا ایک عورت اسلام کی نظر میں قاضی اور جج بن سکتی ہے؟ کہا کہ فیصلہ جات کے لئے عدالتوں میں لوگ ہر قسم کی چیزوں کا سہارا لیتے ہیں اور عورت مردوں کے مقابلے میں فطرتاٙٙ جذباتی ہوتی ہے، لہذا اسلام نے عورت سے کہا کہ وہ اپنی فطرت اور طبیعت کے مطابق ایسے امور انجام دے جس میں لڑائی جھگڑوں کا عنصر نہ ہو اس لئے خواتین پر گھریلو امور کے بارے میں زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
آخر میں اس علمی نشست کی میزبان خواہر سویرا بتول نے پوچھا کہ آج یوم معلم کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گے تو ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کہا کہ استاد علم کی شکل میں اپنے شاگردوں میں باقی رہتا ہے یہی وجہ ہے کہ علماء کے حوالے سے فرمایا گیا ہے کہ "العلماء باقون ما بقی الدھر" جب تک زمانہ باقی ہے علماء بھی باقی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ استاد چاہئے مرد ہو یا عورت وہ ہمیشہ کے لئے باقی رہتا ہے اور یاد رہے کہ ایک حقیقی عالم کا نصاب قرآن ہے اور پورا معاشرہ اس کا شاگرد ہے اور معاشرے کی فکری و علمی تربیت کرنا علماء کے اولین فرائض میں سے ہے۔