حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کوئٹہ میں مدرسۂ فاطمہ زہرا(س) کی خواہر اساتذہ، محقیقن اور خطباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک محقق، معلم، خطیب اور طالب علم کی ذمہ داری فردی اصلاحات کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے کی فکری اور علمی پرورش بھی ہے، ہمیں اس مقصد کے حصول کے لئے مشکلات کی شناسائی اور راہ حل ڈھونڈنے کی ضرورت ہے اور قرآن مجید کو مهجوریت سے نکالنے کی کوشش کی اشد ضرورت ہے، تاکہ قرآن کے حيات بخش پیغامات دل و دماغ میں اتریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عظیم مقصد اور ہدف کے حصول کے لئے قرآن مجید 3 اجتماعی رہبروں کی معرفی کرتا ہے:"وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(فرقان ۷۴).
اس آیت میں سب سے پہلے جس کی رہبری کا تذکرہ ہے وہ خود شخص مؤمن ہے۔ دوسرا مرحلہ، بیوی یعنی خاتون خانہ ہے اور تیسرے مرحلے میں جس کی رہبری کا تصور پیش کیا ہے وہ انسان کی اولاد ہے۔
علامہ یعقوب بشوی نے مذکورہ آیت کی رو سے کہا کہ پورا مؤمن خانوادہ، معاشرے کی اصلاح کا ذمہ دار ہے اور یہ رہبریت بھی عام لوگوں کی نہیں بلکہ معاشرے کا سب سے مکرم طبقہ کی امامت ہے اور وہ متقین کی امامت و رہبریت کا مسئلہ ہے۔