حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حمید شہریاری نے ہندوستان میں مسلمان خواتین کو حجاب کے سلسلے میں درپیش چیلنجز کے سلسلے میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس کا متن مندرجہ ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمین الرحیم
آج کل ہندوستان میں بعض تلخ واقعات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے جو افسوس اور پریشانی کا سبب بن رہے ہیں۔ ہندوستان کی عظیم ملت اپنی ممتاز ثقافت اور پر امن بقائے باہمی کے سبب دنیا بھر میں مشہور اور اقوام عالم کے لئے باعث احترام ہے۔
یہ سرزمین مختلف قوموں، ثقافتوں اور مختلف ادیان و مذاہب کے پیروکاروں کا مسکن ہے۔ ایک ایسا ملک جہاں ایک دنیا آباد ہے اس لئے مٹھی بھر لوگوں کی غفلت اور جذبات کی وجہ سے اسے داغ دار اور بے نتیجہ اختلافات کی نذر نہیں ہونا چاہئیے۔
ہندوستان کے مسلمان جو اپنی مہربانیوں، فرہنگ و ثقافت سے دوستی اور صلح و سلامتی کی وجہ سے مشہور ہیں اور دیگر اقوام اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے شانہ بشانہ اپنے ملک کے دفاع اور اسکے استقلال اور آزادی کے لئے انتھک محنت کی وجہ سے اہل فرھنگ و فن و ہنر اور ثقافت کے دلداہ افراد کی جانب سے قابل ستائش رہے ہیں اور اپنے مذہبی اقدار کی اپنے قومی اقدار کے ساتھ ہمیشہ ہی سے پابندی کرتے چلے آرہے ہیں، ان کا احترام اور تکریم کی جانی چاہئیے۔
تمام مذاہب اور فرقوں کے پیروکاروں کی جانب سے عقل اور منطق کی بنیاد پر ناقابل تنسیخ انسانی مسلمہ حقوق کا احترام کیا جانا ہمیشہ ہی سے ہندوستان کا اعزاز، فخر اور استحقاق رہا ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔ بلا شبہ ہندوستان کے وقار اور سربلندی کے دشمن اس پر امن بقائے باہمی پر مشتمل زندگی سے خوش نہیں ہیں اور قوموں، نسلوں اور مذہبوں میں موجود فطری فاصلوں سے سوء استفادہ کرکے ملک کے اندر اختلافات کو ہوا دینا چاہتے ہیں تاکہ اس ملک کا عظیم سرمایہ نابود کیا جاسکے۔ اس ملک کی عزت و وقار کے استحکام کے لئے تنہا راہ ملک میں صدیوں سے موجود مصلحتوں اور رائج سنتوں کی رعایت ہے جسے حکام بالا اور عوام کی ہوشیاری کے ذریعے باقی رکھا جاسکتا ہے۔
ہم نہایت احترام کے ساتھ عظیم ملت ہندوستان میں شامل حکومتی، سیاسی اور ثقافتی عہدیداروں، صاحب منصب افراد، علمائے کرام، اور دنیائے فن و ہنر سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے درخواست کرتے ہیں کہ اپنی تدبیروں کے ذریعے ہندوستان کے مسلم عوام جو ہندوستانی تاریخ اور قومی عزت کا اٹوٹ انگ ہیں اور ساتھ ساتھ ملک میں بسنے والی دیگر تمام محترم قوموں کی پر امن بقائے باہمی اور مسلمہ حقوق کے حصول کے لئے اپنا دینی فریضہ ادا کریں اور افکار عامہ کو اس طرح کے غیر اخلاقی برتاؤ کے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے اس طرح کے غیر ثقافتی اور غیر راتی اقدامات کا سدباب کریں۔
اہل فن جان لیں کہ مسلمان مردوں اور خواتین کا حجاب اور عفاف ہندوستان کی تعمیر و ترقی میں انکے برجستہ اور سرگرم کردار ادا کرنے میں کوئی خلل پیدا نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی قوم، دین یا مذہب پر حملہ ہے، بلکہ یقینی طور پر قومی امن و سلامتی اور گراں قدر اجتماعی سرمایہ کا سبب ہے اور با عفت اور دینی آداب و رسومات کی پابندی کرنے والے خواتین و حضرات گھرانے کی سلامتی اور با ایمان اور پاک نسل کی تربیت کی ضمانت ہیں اس لئے ان کی قدر کی جانی چاہئیے۔
ہندوستان کے قانون داں اور دانشور حضرات کو چاہئیے کہ وہ مسلمانوں کے انفرادی اور سماجی طرز عمل کی آزادی کے حق کی حفاظت اور اسکا دفاع کرتے ہوئے ہندوستان کے چہرے کو مسلمانوں اور اقوام عالم کے سامنے داغ دار ہونے سے بچائیں۔ اور جان لیں کہ ہر وہ فیصلہ جو مسلمانوں کے حقوق کو نظر انداز کرنے کا سبب بنے گا وہ عظیم ملک ہندوستان میں انتہا پسندی اور پر امن بقائے باہمی کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا جو کہ عوام، حکومت اور علمائے کرام کے لئے کسی طور بھی قابل قبول نہیں ہے۔
اس سلسلے میں ہمارا مشورہ ہے کہ علمائے کرام اور دیگر ادیان و مذاہب اور اقوام کی بزرگ شخصیات کی مدد اور ساتھ ہی ساتھ ملت ہندوستان اور حکومت کی ہوشیاری سے عقلی بنیادوں پر اس مشکل کا حل تلاش کیا جانا چاہئے۔
خداوند متعال سے اسلام اور مسلمین کی سربلندی اور تمام اقوام عالم کی امن و سلامتی کے لئے دعا گو ہیں۔
News ID: 377883
28 فروری 2022 - 15:32
- پرنٹ
حوزہ/ ہندوستان کے مسلمان جو اپنی مہربانیوں، فرہنگ و ثقافت سے دوستی اور صلح و سلامتی کی وجہ سے مشہور ہیں اور دیگر اقوام اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے شانہ بشانہ اپنے ملک کے دفاع اور اسکے استقلال اور آزادی کے لئے انتھک محنت کی وجہ سے اہل فرھنگ و فن و ہنر اور ثقافت کے دلداہ افراد کی جانب سے قابل ستائش رہے ہیں اور اپنے مذہبی اقدار کی اپنے قومی اقدار کے ساتھ ہمیشہ ہی سے پابندی کرتے چلے آرہے ہیں، ان کا احترام اور تکریم کی جانی چاہئیے۔