حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ اعرافی نے ہندوستان کے دینی اور روحانی سربراہان کے نام خط میں کہا ہے کہ حوزہ علمیہ اور شہر قم ایران میں بزرگان دین اس مصیبت میں گرفتار اور ان سے متاثر ہونے والے تمام ادیان کے پیروکاروں اور اقوام عالم سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے پوری دنیا اور بالخصوص ہمارے دوست ملک جمہوریہ ہندوستان سے ان حادثات اور مشکلات کے دور ہونے کی آرزو کرتے ہیں اوراس بیماری کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جانے والوں کے لئے خدا کی رحمت اور بیماروں کے لئے شفاء عاجل کی بارگاہ خداوندی سے التجا کرتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی کے اس خط کا متن اس طرح ہے:
سلام علیکم
حمد و ثنائے باری تعالی اور تمام انبیاء الہی بالخصوص حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، تمام رہبران و مدرسان اخلاق، روحانیت و معنویت اور حقیقت کے منادیوں پردرودوسلام۔
کرونا وائرس کی تباہ کاریاں تمام ممالک، اقوام، سربراہان ادیان، علماء اور دانشور حضرات کے لیے غم و اندوہ کا باعث ہیں۔
حوزہ علمیہ اور شہر قم ایران میں بزرگان دین اس مصیبت میں گرفتار اور ان سے متاثر ہونے والے تمام ادیان کے پیروکاروں اور اقوام عالم سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے پوری دنیا اور بالخصوص ہمارے دوست ملک جمہوریہ ہندوستان سے ان حادثات اور مشکلات کے دور ہونے کی آرزو کرتے ہیں اوراس بیماری کی وجہ سے موت کی آغوش میں چلے جانے والوں کے لئے خدا کی رحمت اور بیماروں کے لئے شفاء عاجل کی بارگاہ خداوندی سے التجا کرتے ہیں اور اس مشکل کے حل کے لئے جدوجہد کرنے والوں اور اس مصیبت میں گرفتار افراد اور حاجت مندوں کی مدد کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور دعا گو ہیں اور اس امر کی تاکید کرتے ہیں کہ یہ تمام امور صحت و سلامتی کے اصولوں اور طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق انجام پانے چاہئیں۔
اس قسم کے طبیعی حوادث انسان کو جھنجوڑنے کا باعث ہیں اور بشر کے لیے امتحان الہی ہیں۔ یہ حوادث انسان کے لئے ترقی و تکامل کا ذریعہ اور مبدا و معاد کی بصیرت کا وسیلہ ہیں۔ یہ انسانی خصلتوں کو پرکھنے کی کسوٹی اور اتحاد و ایثار اور قربانی کے جذبوں کو پروان چڑھانے کا ذریعہ بھی ہیں۔ اس قسم کے حوادث سے لوگوں کو صحیح طرح آگاہی فراہم کرنا اور ان کا کیسے سامنا کرنا ہے، اس کے نقصانات سے آگاہ کرنا، علاج معالجے کے سلسلہ میں صحیح رہنمائی کرنا، لوگوں میں اتحادویکجہتی پیدا کرنا، لوگوں کو امید دلانا اور انہیں پرسکون رہنے کے اقدامات کرنا معاشرے کے ممتاز اور پڑھے لکھے افراد کی ذمہ داری ہے۔ یہاں پر رہبران دین اور علمائے دین کی ذمہ داری اور بھی زیادہ سنگین ہو جاتی ہے لہذا انہیں چاہیے کہ وہ لوگوں کو تذکیہ نفس اور خدا کی لامتناہی قدرت اور طاقت کی طرف متوجہ کریں تاکہ معاشرہ سماجی برائیوں سے محفوظ رہے۔ اس انتہائی سنگین ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تمام علمی اور دینی مراکز پیغمبران آسمانی اور تمام روحانی رہنماؤں کی تعلیمات کی روشنی میں باہمی تعاون کی ضرورت ہے۔
اس مشکل اور عصر حاضر کے ظلم و بے انصافی، جانبداری، غیرانسانی اقتصادی پابندیاں، ماحولیات، جنگ اور دہشتگردی جیسے بحرانوں سے مقابلہ کے لئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کی ضرورت ہے۔
حقیقی دینی سربراہ خدا سے کئے ہوئے اپنے عہد و پیمان پر قائم اور انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں ان دنوں حکومت، ملت، ادیان و مذاہب، نرسز، ڈاکٹرز، طبی عملہ، جوانوں، طلبہ اور علماء کرام کے درمیان باہمی تعاون اور ایثار و قربانی کے ایسے واقعات دیکھنے کو مل رہے ہیں کہ جنہیں بیان کرنے سے زبان قاصر ہے۔
اس فرصت سے استفادہ کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ حوزہ علمیہ، بزرگان دین، اساتذہ، طلاب، بین الاقوامی علمی مراکز، یونیورسٹیوں، دینی مراکز، رہبران ادیان، دنیا کے ممالک بالخصوص ہندوستان کے دینی اور روحانی مراکز سے علمی، تحقیقاتی، ثقافتی، امدادی اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے میں اپنے تجربات شیئر کرنے کو تیار ہیں۔ تاکہ تمام ادیان مل کر بشریت کی خدمت کر سکیں اور ایک جدید دینی تمدن کو وجود میں لایا جاسکے۔
علی رضا اعرافی
سرپرست اعلی مدارس علمیہ اسلامی جمہوری ایران
اپریل 2020ء