۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیت الله اعرافی
عصر حاضر کے بحرانوں سے مقابلے کے لیے عالمی سطح کے تعاون کی ضرورت ہے

حوزہ / آیت اللہ اعرافی نے ویٹیکن کے پاپ کے نام خط میں پوری دنیا میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ علمی و دینی مراکز اور دنیا میں آسمانی ادیان کے رہبر ان سے تعاون اور تجربات شیئر کرنے کو تیار ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں دینی مدارس کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے دنیا میں کرونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ویٹیکن کے پاپ کے نام خط ارسال کرکے اس وائرس کے نتیجے میں دنیا بھر میں میں ہونے والی ہلاکتوں پر ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ علمی و دینی مراکز اور دنیا میں آسمانی ادیان کے رہنماؤں سے تعاون اور اپنے تجربات شیئر کرنے کو تیار ہے۔

ان کے اس خط کا متن اس طرح ہے:

عالیجناب پاپ فرانسس

رہبر محترم دنیائے کیتھولک

 سلام اور آداب، پروردگار عالم کی حمد و ثناء اور انبیاء الہی اور حضرت عیسی مسیح علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اہل بیت علیہم السلام پر درود و سلام ہو۔

کرونا وائرس کا ناگوار حادثہ تمام ممالک، اقوام عالم، آسمانی ادیان کے رہبران، علماء اور دانشور حضرات کے لئے رنج و الم کا باعث ہے۔

حوزہ علمیہ قم اور ایران میں بزرگ علماء دین کرونا وائرس میں مبتلا تمام ادیان کے پیروکاروں اور اقوام عالم سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے پوری دنیا سے بلاؤں اور مصیبتوں کے دور ہونے کی آرزو کرتے ہیں اور اس آفت میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے رحمت الہی اور بیماروں کے لئے خداوندعالم سے شفا عاجل کے طلبگار ہیں۔

جناب عالی! اس مشکل کے حل اور اس وائرس میں مبتلا افراد کی صحت و بہبودی کے لئے  زحمتیں کرنے والوں کا شکر گزار اور دعاگو ہوں۔ امید ہے کہ وہ تمام امور میں طبی ماہرین اور دانشور حضرات کی ہدایت پر عمل پیرا ہوں گے۔

 آسمانی ادیان کی نظر میں طبیعی حوادث بشر کے لئے آزمائش و امتحان کے ساتھ ساتھ اس کے تکامل اور ترقی کا ذریعہ ہیں۔ یہ حوادث انسان کو مبدا اور معاد سے آشنا کرتے اور انسانی خصلتوں کو ظاہر کرکے انسان میں ایثار اور قربانی کے جذبے کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان حوادث میں معاشرے میں آرام و سکون اور شفقت اور مہربانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں علماء اور رہبران دین کی ذمہ داری زیادہ سنگین ہو جاتی ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ لوگوں کی توجہ تذکیہ نفس کی طرف مبذول کریں تاکہ معاشرہ آلودگیوں اور برائیوں سے محفوظ رہے۔ وہ لوگوں کو خداوندعالم کی لازوال قدرت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے انہیں خدا کے حضور دعا اور مناجات سے غافل نہ رہنے کی بھی تاکید کریں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ کام علمی اور دینی مراکز اور تمام ادیان آسمانی کے پیروکاروں کے درمیان ہمہ گیر تعاون سے ہی ممکن ہے۔

آیت اللہ اعرافی کے اس خط میں مزید آیا ہے کہ اس موجودہ چیلنج اور عصرحاضرکی بےانصافی، ناروا جانبداری اور غیرانسانی اقتصادی پابندیوں جیسے بحرانوں کے حل کے لئے بین الاقوامی سطح کے تعاون کی ضرورت ہے۔

آیت اللہ اعرافی نے لکھا :سچے رہبران الہی خداوند، انبیاء کرام اور انسانیت سے اپنے عہد و پیمان پر قائم ہیں اور رہیں گے۔ ان دنوں اسلامی جمہوریہ ایران میں مخلصانہ خدمت، حکومت اور ملت کے تمام افراد منجملہ ڈاکٹرز، نرسز، طبی عملہ،  جوانوں اور علمائے کرام کے درمیان اور ایثار و فداکاری کے ایسے ایسے واقعات دیکھنے کو ملے ہیں جو واقعا بے نظیر ہیں اور ناقابل وصف ہیں۔

 البتہ ان تمام امور میں مراجع تقلید اور رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات لوگوں کے لئے مشعل راہ رہی ہے۔ ہم ملت ایران کے درمیان اس تعاون اور ہم آہنگی پر فخر کرتے ہیں۔

اس فرصت سے استفادہ کرتے ہیں کہ حوزہ علمیہ، بزرگ علماء،  اساتذہ اور طلبا عزیز علمی، تحقیقی، ثقافتی اور امدادی سرگرمیوں اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے میں اپنے تجربات بین الاقوامی علمی مراکز، یونیورسٹیوں، دینی مراکز، آسمانی ادیان کے رہبران، دنیا کے ممالک اور دنیائے کیتھولک سے شیئر کرکے بشریت کی خدمت کے لیے تمام ادیان الہی کو ایک صف میں کھڑا کرنے کے لئے آمادہ ہیں۔

علی رضا اعرافی

سرپرست حوزہ علمیہ

قم .جمهوری اسلامی ایران

مارچ ۲۰۲۰ء

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .