۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تصایر دیدار علمای اهل سنت با آیت الله اعرافی
جو بھی ہمیں اخوت اسلامی سے دور کرے اس نے قرآن کریم کی پیروی نہیں کی

حوزہ / اسلامی جمہوریہ ایرانی دینی مدارس کے سربراہ نے مسلمانان جہان کے درمیان اخوت اسلامی کو مشترکہ اصل قرار دیتے ہوئے کہا: جو ہمیں اخوت اسلامی سے دور کرے وہ قرآن مجید کا پیروکار نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ علی رضا اعرافی نے شہر قم میں موجود اپنے دفتر میں صوبہ گلستان کےاہلسنت ائمہ جمعہ، دینی مدارس کے پرنسپل حضرات اور اساتذہ سے ملاقات کے دوران وحدت اور اخوت اسلامی کی اہمیت اور برکتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کی اس آیت مجیدہ «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَیْنَ أَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ » میں امت اسلام کے لئے بہت زیادہ مطالب ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: اخوت کی دو قسمیں ہیں: پہلی قسم اخوت طبیعی ہے جو ولادت، دودھ، جغرافیہ، قوم، زبان اور اس قسم کی دیگر اکائیوں پر مشتمل ہے۔ قرآن کریم میں بھی اس کی طرف اشارہ ہے اور دوسری قسم جو زیادہ اہم ہے اور اس کی بنیاد فکر، معرفت، ثقافت اور ایمان ہے اور آیہ کریمہ  «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ» سے مراد یہی اخوت ہے۔یہ اخوت، اخوت طبیعی سے زیادہ اہم اور افضل ہے۔

شہر قم کے امام جمعہ نے کہا: اخوت طبیعی اور غیر انتخابی کی بنیاد عواطف ہیں اور اس کے آثار بھی ہیں لیکن اس کی اہمیت اخوت فکری اور عقیدتی جتنی نہیں ہے۔

قرآن کریم نے بھی اگرچہ اخوت طبیعی، قومی اور خاندانی کو محترم شمار کیا ہے لیکن اس کو ہرگز افتخار کا معیار قرار نہیں دیا ہے بلکہ افتخار اور امتیاز کا معیار تقویٰ کو قرار دیا ہے لیکن جب ایمان اور عقیدے کی بنیاد پر اخوت کی بات آتی ہے تو قرآن کریم بڑے خوبصورت انداز میں گویا ہے: «إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ» کیونکہ ایمان اور عقیدے کی بنیاد پر اخوت پائیدار اور گرانقدر ہے۔

ایران میں دینی مدارس کے مدیر اعلٰی نے اخوت اسلامی کو مسلمانان عالم کے درمیان اصل مشترک قرار دیتے ہوئے کہا :جو کوئی ہمیں اخوت اسلامی سے دور کرے گا اس نے قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل نہیں کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .