حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ اعرافی نے شہید فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر سے ملاقات اور جنگ میں زخمی ہونے والے استاد کو استاد ڈے کی مناسبت سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: کرو نا کے ایام میں شہید فاؤنڈیشن کے قابل قدر اقدامات کی قدردانی کرتے ہیں۔
حوزہ علمیہ کی اعلی کونسل کے رکن نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے یوم وفات کی مناسبت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: حضرت خدیجہ (س) خدمت خلق کے معاملے میں ہمیشہ پیش پیش رہتیں۔
انہوں نے کہا: کبھی دنیا میں ایسے حوادث رونما ہوتے ہیں کہ سب افراد ان حوادث کو درک نہیں کرسکتے لیکن زمانہ جاہلیت میں بھی حضرت جدیجہ(س) کا شمار بہت باہوش، زیرک اور انتہائی گہرے انسانوں میں سے ہوتا تھا۔
حوزہ علمیہ کے مدیر نے کہا: حضرت خدیجہ نے اس مسئلہ کو غیبی علامتوں اور اپنی ذہانت سے درک کیا اور اپنی زندگی کے اختتام تک اس کے ساتھ رہیں اور اس پر اپنے تمام اموال اور ہستی کو قربان کردیا تاکہ جہان عالم کے جدید معمار یعنی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہمراہ دنیا میں تغیر وتبدیلی پیدا کریں۔
انہوں نے مزید کہا: حضرت خدیجہ کو بعثت پیغمبر اکرم(ص)کے عظیم انقلاب کے معماروں میں سے شمار کرنا چاہئے کیونکہ بہت کم افراد پیدا ہوں گے کہ جن کی شان اور مرتبہ حضرت خدیجہ جیسا ہو۔ وہ حقائق کی شناخت اور معرفت میں اور بعثت کے ساتھ شروع ہونے والے اس جدید راستے میں سب سے آگے تھیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اپنی گفتگو کے دوران دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کرونا وائرس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تمام تر اقتصادی پابندیوں کے باوجود اس مسئلہ میں ہماری کارکردگی بہت اچھی رہی اور اس وائرس سے نمٹنے میں اسلامی جمہوریہ ایران دنیا کے لیے نمونہ کے طور پر ہے۔
حوزہ علمیہ قم کے مدیر نے کہا: کرونا وائرس کے دوران 10 ہزار علمائے کرام، اساتذہ اور طلاب کرام لوگوں کے ساتھ میدان میں اترے اور جہاں بھی ضرورت محسوس کی وہیں ان کی بے لوث خدمت کی۔
دینی طلاب کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ نے بھی کرونا وائرس سے نمٹنے اور اپنی گراں قدر خدمات پیش کیں۔ اگر ان تمام افراد، دینی طلاب کرام اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کی بے لوث خدمات کو ایک جگہ جمع کیا جائے تو یہ دنیا کیلئے ایک جدید نمونہ اور آئیڈیل کے طور پر ہوگا ۔
انہوں نے کہا: ایام کرو نا میں ہم نے مذہبی رہنماؤں اور بین الاقوامی شخصیات کو 300 خطوط لکھے ہیں کہ ان خطوط میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے ہمارے اسلامی سماج کے خردمندانہ طریقہ کار کو اجاگر کیا گیا ہے اور اس بات کو واضح کیا گیا ہے کہ یہ دینی اور غیرت مندانہ طرز عمل ہمیں ہمارےانقلاب نے دیا ہے۔
حوزہ علمیہ کی اعلی کونسل کے رکن نے کہا: جس چیز کو ہم نے ان حوادث میں درک کیا ہے وہ یہ ہے کہ ان تمام فداکاریوں اور قربانیوں کے جذبوں کا سرچشمہ ہماری جہاد اور شہادت کی ثقافت ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ایثار کرنے والوں اور راہ خدا میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قدردانی کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہیے۔
حوزہ علمیہ کے مدیر نے آخر میں کہا: حوزہ علمیہ کی یہ جدوجہد(ان شاء اللہ) جاری رہے گی اور حوزہ علمیہ شہداء اور ایثار کرنے والوں سے عہد کرتا ہے کہ وہ پوری طاقت سے اس راستے پر گامزن رہے گا۔