حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، آستانہ مقدس حسینی نے عراق کے مغربی اور شمالی صوبوں کے شیخوں اور عمائدین کے ساتھ ایک کانفرنس بعنوان " باہمی امن کی بحالی" کا انعقاد کیا۔
حرم مطہر امام حسین علیہ السلام کے نائب سربراہ ،افضل الشامی نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی اور آستانہ مقدس حسینی کا قبائلی تنازعات کی روک تھام اور پرامن بقائے باہمی کو مستحکم کرنے میں بہت بڑا کردار رہا ہے اور حرم مطہر امام حسین (ع) کی انتظامیہ نے 2004ء میں ، عشیرون اور قبائلی شیخوں سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آستانہ مقدس حسینی نے 2007ء میں حرمین شریفین عسکریین(ع) پر ہونے والے دہشت گردی کے دھماکوں کے نتیجے اٹھنے والے فتنوں پر قابو پا لیا۔
الشامی نے بیان کیا کہ 2014ء میں ، سامرا شہر میں تکفیری دہشت گرد گروہ داعش کی آمد کے بعد ، حرم مطہر امام حسین (ع) کی انتظامیہ نے سامرا کے حرم مطہر کے دفاع کے لئے متعدد رضاکاروں کو وہاں بھیجا اور ان رضاکاروں نے حرمین شریفین عسکریین کے دفاع کے علاوہ ، مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کی مدد اور خدمت رسانی بھی کی۔
اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراق کے مختلف عشیرون کے عمائدین اور قبائلی شیخوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ آستانہ مقدس حسینی (ع) نے عراقی عوام میں اتحاد و وحدت کی فضاء پیدا کرنے خاص طور پر پرامن بقائے باہمی کے لئے متعدد کانفرنسوں اور نشستوں کا انعقاد کیا ہے اور یہ کوئی پہلی نشست نہیں ہے۔
آیت اللہ العظمی سیستانی تمام عراقیوں کے لئے ایک ہمدرد باپ کی حیثیت رکھتے ہیں
عراقی عشیرون کے عمائدین اور قبائلی شیخوں نے آیت اللہ العظمی سیستانی کے عراق سے متعلق کرداروں کی قدردانی کی اور انہیں ایک ہمدرد باپ اور تمام عراقیوں کے حمایتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی شمال سے جنوب تک تمام عراقیوں کے پرامن بقائے باہمی پر زور دیتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مختلف مواقع پر مرجع جہان تشیع حضرت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی نے تمام مذاہب اور فرقوں کے مابین پرامن معاشرتی اور ثقافتی بقائے باہمی کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا ہیں کہ شریعت الٰہی کی طرف سے آنے والے سارے پیغام امن اور محبت کے جذبے کو فروغ دینے کی دعوت پر مشتمل تھے۔