۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
سلمان العوده

حوزہ/ سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین کے بیٹے کا کہنا ہے کہ 2017 میں میرے والد نے قطر کے بحران کو حل کرنے کے سلسلہ میں ایک ٹویٹ کیا جس کی سزا وہ اب تک بھگت رہے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین کے بیٹے کا کہنا ہے کہ 2017 میں میرے والد نے قطر کے بحران کو حل کرنے کے سلسلہ میں ایک ٹویٹ کیا جس کی سزا وہ اب تک بھگت رہے ہیں۔

عربی 21 کی رپورٹ کے مطابق،ممتاز سعودی عالم دین سلمان العوده کے بیٹے عبداللہ کا کہنا ہے کہ خلیج فارس کے خطے میں بحران حل کرنے کے باوجود ان کے والد ابھی اب بھی سعودی جیل میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ ریاض ان سعودی شہریوں کو کب رہا کرے گا جو قطر کے بحران کے دوران حراست میں لیے گئےتھے؟، عبد اللہ نے مزید کہاکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی طرف سے حالیہ برسوں میں  ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد سمیت سعودی عرب میں متعدد نظربندوں کے مسائل کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے جو ستمبر 2017 میں گرفتاری کے بعد سےاب تک قید تنہائی میں ہیں۔

عبداللہ نے زور دے کر کہاکہ  میرے والد کی گرفتاری کی وجہ سعودی عرب اور قطر کے تعلقات کے بارے میں ایک ٹویٹر پوسٹ کی اشاعت تھی، ان کا خیال تھا کہ مفاہمت ہی قطر کے بحران کو حل کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے لیکن یہ پوسٹ شائع ہونے کے کچھ ہی دن بعد سکیورٹی فورسز نے اسے گرفتار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اب تک اپنے والد کے خلاف 37 الزامات موصول ہوئے ہیں، سعودی حکومت کو چاہئے کہ وہ حقیقی اصلاحات کرے اور میرے والد کو دوسرے سیاسی قیدیوں کے ساتھ رہا کرے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .