حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیویارک/ حوزہ علمیہ المہدی کے سربراہ اور امام جمعہ نیو یارک حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے جعفریہ یوتھ اور جعفریہ کونسل کی طرف سے قونصل خانہ نیویارک کے سامنے ۵ جنوری، بروز منگل احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی تمام شیعیان علی علیہ السلام سے بھرپور درخواست کی ہے۔
انہوں نے اخبارات اور ٹی وی چینلز کے نمائندگان کو بتایا کہ یہ احتجاجی مظاہرہ پہلی کال ہے جو شیعہ کشی کے خلاف نام نہاد دعویداران جعلی ریاست مدینہ کے خلاف دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا حکومت امن قائم کرنے میں فیل ہوچکی ہے۔ شیعیان علی علیہ السلام نے ہمیشہ امن کا راستہ چناہے ۔ اور کبھی بھی تصادم اور ٹکراؤ کی سیاست نہیں کی۔ تاہم زمانہ گواہ ہے جس حکومت نے بھی شیعوں سے ٹکر لی وہ چلتی بنی ۔ لگتا ہے موجودہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔ ہمیں حکومت سے کوئی توقع خیر نہیں ہم ڈائریکٹ چیف جسٹس اور آرمی چیف سے درخواست کرتے ہیں وہ ملک بھر میں شیعہ کشی کا از خود نوٹس لیں ورنہ ہمیں یونائیٹڈ نیشن اور انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹس کے دروازے کھٹکھٹانے پڑینگے۔ اور اس سے پاکستان کی بدنامی ہوگی۔
حجۃ الاسلام سندرالوی نے کہا کہ مظاہرے میں تمام شرکاء ماسک پہن کر آئیں۔ سوشل ڈسٹینس کا خیال رکھیں۔ تمام شیعیان علی علیہ السلام کیلئے ہم چشم براہ ہونگے۔ سنی بھائی بھی اگر تشریف لانا چاہیں تو خوش آمدید کہینگے۔ اسلیے کہ شیعہ سنی اتحاد ہمارا شعار ہے مزدور طبقہ، دیہاڑی والے مخلص محبان وطن کے ہاتھ پیر باندھ کر کند چھریوں سے ذبح کرکے سفاکیت کی بد ترین مثال قائم کی گئی ہے۔ خون ہمیشہ ہتھیار پر حاوی رہا ہے ۔ہزارہ کے شیعوں کو اکیلا نہ سمجھا جائے۔ قائد کی قوم کو یوں ذبح نہیں ہونے دینگے۔ اب ہم خود پر امن راہ نکالینگے۔
جلالی کی توہین سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کی حرکت سے مینگل کی شرارت بازی تک، لدھیانوی کی فحش کلامی سے لیکر اورنگزیب کی گالیوں تک، منیب الرحمان کی ہرزہ سرائی سے لیکر تکفیریوں کے یزید زندہ باد کہنے تک ، پارہ چنار کے مومنین سے لیکر کوہاٹ کے ماتمیوں تک روہڑی کے تعزیہ داروں سے لیکر محفل مرتضی تک، تفتان بارڈر سے لیکر گلگت بلتستان تک کراچی سی لیکر خیبر تک ، پشاور سے لیکر لاہور تک پنڈی سے لیکر فیصلہ آباد تک ، بہاولپور سے لیکر شیخو پورہ تک۔ سیالکوٹ سے گوجرانوالہ تک ، قائد شہید سے لیکر کارکنوں کی شہادت تک ، ڈاکٹروں سے لیکر اسپتال کے مریضوں تک۔ علماء سے لیکر طلبہ تک۔ زعماء سے لیکر وکلاء تک ۔ امراء سے لیکر غرباء تک، سیٹھوں سے لیکر مزدوروں تک ، فوجیوں سے لیکر ججوں تک، حکام سے لیکر عوام تک ۷۲ سالوں میں جہاں تکفیریوں کا بس چلا وہاں شیعہ کشی کی گئی ۔کیا گنوائیں اور کیا نہ گنوائیں ، ڈیرہ سے لیکر بھکر تک، لیپ سے لیکر سرگودھا تک ، گجرات سے لیکر منڈی تک، جہلم سے لیکر قصور تک، ساہیوال سے لیکر راجن پور تک، مظفرگڑھ سے لیکر بہاولنگر تک۔ کشمور سے لیکر کشمیر تک، یہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی ۷۲ سالہ تحریک ہے جسکا حکومت نے کبھی نوٹس نہیں لیا۔کبھی بلز کے باعث کبھی سعودی عرب کو خوش کرنے کی خاطر شیعہ کشی کرائی گئی ۔ اب اسرائیل کو آقا ماننے کیلئے ہم غریبوں کو مروایا جارہا ہے۔
آخر میں کہا کہ تحریک اب اس موڑ پر آگئی ہے کہ یا حکومت کو مجبور کر دیا جائے کہ وہ دہشت گردوں کو نکیل ڈالے یا خدا حافظ ہو جائے۔