۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
آیت الله سید محمد تقی مدرسی از علمای عراق

حوزہ / عراقی عالمِ دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے کہا: بنیادی قانون ہی وہ معاہدہ ہے کہ جسے عراقی عوام نے ووٹ دیا ہے لہذا عراقی عوام کو اسی بنیادی قانون کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی عالمِ دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے کہا: بنیادی قانون ہی وہ معاہدہ ہے کہ جسے عراقی عوام نے ووٹ دیا ہے اور اسے عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے لہذا عراقی عوام کو اسی بنیادی قانون کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا: تمام اختلاف کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ملکی آئین سے رجوع کریں کیونکہ قانون ہی ان کے درمیان صحیح فیصلہ کرتا ہے۔

آیت اللہ مدرسی نے اپنے ہفتہ وار ٹیلی ویژن پروگرام میں خطاب میں کہا: عراقی بنیادی آئین گویا عراقی عوام کے بچوں کے درمیان بقائے باہمی اور ترقی کا ایک معاہدہ ہے لہذا ہر ایک کو اپنے ملک کی خاطر گروہی اور جماعتی مفادات سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ بعض مفادات کسی ایک قوم کے بچوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے جذبے سے متصادم ہوا کرتے ہیں۔

اس عراقی عالم دین نے علماء اور اہل بصیرت افراد سے عراقی آئین کے مطابق بقائے باہمی کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کی تاکید کی اور کہا: اس روڈ میپ کو عراق کے اسلامی ملک ہونے پر تاکید کرنا چاہیے اور سب کو چاہیے کہ اسلامی قوانین کا احترام کریں اور اس خصوصیت کی خلاف ورزی نہ کریں کیونکہ جمہوریت کی روح قانون کی بالادستی اور اس کی پابندی کرنے میں ہے۔

انہوں نے بعض ایسے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اکثریت کی اقدار کے خلاف ہیں اور ان کے احساسات و جذبات کا احترام نہ کرنے والے سمجهے جاتے ہیں اور ان اقدامات کو جمہوریت کی روح کے منافی قرار دیا۔

آیت اللہ مدرسی نے کہا: شدت پسندانہ اقدامات عراقی عوام کے پرامن بقائے باہمی کو تباہ کر رہے ہیں لہذا مستقبل میں ایسے اقدامات کا تکرار نہیں ہونا چاہیے۔

انهوں نے ملک کے بچوں اور مستقبل کے ساته برتاؤ میں ہر قسم کے تعصب اور انتہا پسندی سے خبردار کرتے ہوئے کہا: عراق کا مستقبل عراقی قوم کے بچوں سے حسنِ برتاؤ اور شدت پسندی اور انتقام جویانہ رویے سے پرہیز میں مضمر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .