۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
آیت الله سید محمد تقی مدرسی

حوزہ/ عراقی ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے عوامی حقوق کی پاسداری کیلئے حکومتی ارکان اور عہدیداروں سے بصیرت اور جذبہ سے سرشار ہوکر کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی ممتاز عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے عوامی حقوق کی پاسداری کیلئے حکومتی ارکان اور عہدیداروں سے شرح صدر،بصیرت اور جذبے کا مظاہرہ کرنے اور ارتقاء کی سمت میں دوسروں کے حقوق کی سرکاری طور پر حمایت اور تعاون کے ذریعے، اس راستے پر قدم اٹھائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

قانون اساسی کی منظوری، قابل ذکر ترقی حاصل کرنے کا ایک سبب ہے
 
عزت مآب نے عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے بجٹ کا اعلان کئے جانے کے موقع پر کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ بجٹ میں کچھ مشکلات ہیں ، لیکن اس کے باوجود، بجٹ کا مختص کیا جانا ملک کی مختلف سطح پر ترقی کا سبب ہے۔

آیت اللہ مدرسی مشترکہ اہداف کو حاصل کرنے کے لئے تمام جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی کے ساتھ ملکی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے ایک نئے مرحلے کے آغاز کا مطالبہ کیا۔

عراق کو بحیثیت ایک ملک اور قوم کے طور پر متعارف کرانا، ہم سب کا بنیادی مقصد ہونا چاہئے 

شیعہ عالم دین نے اس موقع پر کچھ اہم سفارشات کے ذیل میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراقی معاشرے کا ایک واضح ہدف اور مقصد ہے ، عراق کیلئے کام کرنے والوں کے سامنے یہ اہداف و مقاصد ہمیشہ ہونے چاہئیں ، کہا کہ یہ واحد مقصد عراق کو ایک ملک اور قوم کی حیثیت سے متعارف کرنے اور عراقی جوانوں  کی خوشبختی کا ذریعہ ہے ، لیکن اس مشترکہ اور معیاری ہدف کے ساتھ سب سے اہم اور معمولی اہداف کو پورا کرنا ضروری ہے۔

قانون اساسی، ملت عراق کے لئے ایک رہنما اصول کی مانند ہے

آیت اللہ مدرسی نے اشارہ کیا کہ عراق کے قانون اساسی میں کچھ مسائل موجود ہیں ، لیکن یہ قانون ملت عراق کیلئے ایک رہنما اصول کی مانند ہے ، ہمیں ان قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔

قبائلیوں اور قوم کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی اور بات چیت ضروری ہے

انہوں نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ قبائلیوں اور قوم کے مختلف طبقات کے درمیان ہم آہنگی اور بات چیت کرنا ضروری ہے، مزید کہا کہ یہ گفتگو پارلیمان تک محدود نہیں ہونی چاہئے، بلکہ یہ گفتگو پارلیمان سے باہر بھی ہونی چاہئے۔

عراقی عالم دین نے آخر میں بیان کیا کہ عراقی عوام میں مل کر اور باہمی ارتباط کے ساتھ کام کرنے کی مشترکہ صلاحیت، بہت سارے ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .