حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، ممتاز عراقی عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے عراق کو در پیش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی علمی اور تعلیمی تربیت پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس عظیم ذمہ داری میں کمیو ں کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اچھے اخلاق اور علمی تعلیمی ترقی کی بنیاد پر بچوں کی پرورش والدین کی اہم ذمہ داریوں میں سے ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی الہی امانت میں خیانت شمار ہو گی۔
آیت اللہ مدرسی نے آنے والی نسلوں میں اخلاقیات اور علم کے ناپید ہونے کو پوری زندگی کی تباہی قرار دیا اور کہا کہ رفتار و کردار اخلاقیات پر مبنی ہے اور اچھے اخلاق اعلی اقدار کا ایک مکمل مجموعہ ہے جسے خداوند عالم نے انسانی فطرت میں رکھا ہے اور وحی الہی کی بھی اس پر تاکید ہے لہذا تہذیب کی ترقی کا انحصار علم پر ہے۔
شیعہ عالم دین نے بیان کیا کہ عراق معیشت ، صحت اور سلامتی کی مختلف سطحوں پر غیرمعمولی اور خاص حالات سے گزر رہا ہے ، یہ حالات عراق کے مستقبل کو تاریک کرنے اور تعلیمی سرگرمیوں میں کوتاہی کا سبب اور جواز نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے تعلیمی اور مطالعاتی پروگراموں کو انٹرنیٹ کے ذریعے شرائط کی فراہمی پر توجہ دیں،کیونکہ ایک سال کا تعلیمی نقصان اور معطلی ملک کی ترقی کو کئی سال پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہے۔
ممتاز عراقی عالم دین نے والدین سے مطالبہ کیا کہ وہ ورچوئل تعلیم کے علاوہ اپنے بچوں کی تعلیم میں بھی حصہ لیں اور ان کی عملی اور اخلاقی نشونما پر زیادہ سے زیادہ وقت اور رقم خرچ کریں۔
آیت اللہ مدرسی نے مبلغین اور دانشوروں سے مطالبہ کیا کہ وہ وحی الہی کے نصوص کی بنیاد پر معاشرے کو تعلیم اور تربیت کی طرف گامزن کریں،کیونکہ کوئی بھی ملک سائنسی اور علمی ترقی کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔