حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الفتح الائنس عراق کے رہنما محمد کریم نے کہا کہ عراقی ایوان نمائندگان کے امریکی اور غیر ملکی افواج کو ملک سے بے دخل کرنے کے فیصلے کا تعلق صرف ایک فرقے اور قبیلے سے نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کو ملک سے بے دخل کرنے سے متعلق قرارداد عراقی عوام کے تمام طبقات اور قبائل سے تعلق رکھتی ہے اور یہ صرف ایک خاص قبیلے تک محدود نہیں ہے۔پارلیمنٹوں نے ملکی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لئے یہ قرارداد پاس کرائی تھی ۔
الفتح الائنس کے نمائندے نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حکومت امریکہ اور دیگر ممالک کے توسط سے عراق کی خودمختاری کے خلاف متضاد کارروائیوں کو روکنے کے لئے جلد از جلد اس قرار داد پر عمل کرے، مزید کہا کہ امریکہ نے عراقی زمینی اور فضائی حدود کو اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ موجودہ انتظامیہ فیصلہ کن اور جرأت مندانہ رد عمل کا اظہار نہیں کر پا رہی ہے۔
عراقی وزیر خارجہ نے امریکی فوجیوں کی واپسی کے بارے میں پارلیمانی سوالوں کا جواب نہیں دیا
الفتح الائنس عراق کے رہنما مختار الموسوی نے کہا کہ دو ہفتوں سے ، عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے امریکی فوجیوں کے ملک سے انخلاء کے بارے میں ایوان نمائندگان کی طرف سے پوچھے گئے سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکی فوجیوں کی واپسی سے متعلق ایوان کی قرارداد واضح ہے اور اس میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے،کہاکہ چاہے مصطفی الکاظمی کی حکومت ہو یا دوسری آنے والی حکومت ہو ، اس قرارداد پر عمل درآمد کرنے اور عراق کی خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ملک بدر کرانے کی پابند ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے آزاد ممبر باسم خشاں نے کہا کہ مصطفی الکاظمی کی حکومت امریکی فوجیوں کو ملک بدر کرنے اور ملکی خودمختاری کو برقرار رکھنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
صادقون پارٹی کے نمائندے محمد البلداوی نے پہلے بھی کہا تھا کہ حکومت کی کمزوریوں کی وجہ سے امریکہ اور ترکی عراقی خودمختاری کی خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے ۔