حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی ایوان نمائندگان کی سلامتی اور دفاعی کمیٹی کے رکن اور الفتح الائنس کے رہنما کریم علیوی نے عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد کم کرنے کے فیصلے کے خلاف اپنی پارٹی الفتح الائنس کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عراق سے تمام غیر ملکی فوجیوں کو جانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ الفتح الائنس سمیت دیگر تمام ملی و قومی طاقتیں تمام غیر ملکی افواج کو عراق سے نکالنے کا مطالبہ کرتی ہیں اور ان افواج کو کم کرنے کا فیصلہ قابل قبول نہیں ہے،کیونکہ پارلیمنٹ کی قرارداد واضح اور آشکار ہے اور یہ کردستان کے خطے سمیت ملک کے تمام علاقوں سے غیر ملکی افواج کے ملک بدر کرانے پر مبنی قرارداد ہے۔
کریم علیوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمام امریکی اور غیر ملکی فوجیوں کو ملک سے بے دخل کرانے کے مطالبات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا، مزید کہا کہ عراق میں فوج کی تعداد میں کمی سے ہم پارلیمانی قرارداد پر عمل درآمد کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے ، اس قرارداد کو سیاستدانوں سمیت ملت عراق کی حمایت حاصل ہے۔
ہاؤس سیکیورٹی اور دفاعی کمیٹی کے ممبر حریم آغا نے کہا کہ امریکہ کبھی بھی عراق کو مکمل طور پر چھوڑ کر نہیں جائے گا اور صرف اپنی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا بہانہ کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ کی ایک ٹیکنیکی کمیٹی اس معاملے پر کام کر رہی ہے۔ جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی حکومت ایک نئی حکمت عملی اپنائے گی۔
بدھ کے روز ، عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے عراق سے 500 فوجیوں کے انخلا کے امریکی فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی اور امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے فون پر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سے عراق میں صرف 2500 امریکی فوجی باقی رہیں گے۔
عراقی وزیر خارجہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعشی دہشت گرد گروہ کو عراق میں شکست ہوچکی ہے ، لیکن اس کی باقیات کچھ علاقوں میں موجود ہیں، کہا کہ امریکی افواج اور داعش مخالف اتحادیوں کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔