حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معروف عراقی عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی نے اسلامی امت سے مطالبہ کیا کہ وہ امت میں طاقت کے عناصر پر توجہ دیں اور کمزور رہنے اور دوسری طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے کے بجائے امت میں موجود طاقت اور وقار سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سیاسی یا معاشرتی طاقتیں غیر ملکی طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں وہ غلامی، وطن فروشی اور عزت و وقار سے دستبرداری کی زمینہ سازی کر رہے ہیں ۔
آیت اللہ مدرسی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق مادی اور روحانی سطح پر بخشش اور نیک کاموں کا گہوارہ تھا کہا کہ ہمیں خدائے تعالیٰ پر بھروسہ اور اعلی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی اصلی حالت اور طاقت میں لوٹنا چاہیے ۔
عراقی عالم دین نے اس مقصد کے حصول کے لئے دو بنیادی اصول بیان کئے:
پہلا: لوٹ مار، تباہی اور میڈیا کی تباہ کاریوں پر مشتمل ثقافت سے معاشرتی ماحول کو صاف کرنا ہے ۔زرائع ابلاغ کو منفی پہلوؤں کو بڑھانے اور مثبت پہلوؤں کو نظرانداز کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور دشمن کے آلہ کار بننے سے محتاط رہنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں کو لازمی طور پر ایک میثاق اور معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے تاکہ کوئی بھی دوسروں پر بغیر تصدیق کے حدود الہی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الزام عائد نہ کر سکے ۔
آیت اللہ مدرسی نے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ دوسرا اصول: نعروں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے حقیقت میں بدل دینا ہے۔ اس مسئلے کو زراعت، صنعت اور سائنس کے شعبوں میں ملکی ترقی و خوشحالی کی خاطر قوم کو متحرک کرتے ہوئے پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہیے اور امور صرف حکومت تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے کیونکہ یہ مسئلہ حکومت کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے۔