حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی سیاسی تجزیہ کار سعد محمد الکعبی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مصری فریق کے ساتھ مصطفی کاظمی کے معاہدے اور چین کے ساتھ معاہدوں کو نظرانداز کرنے کے پیچھے امریکی دباؤ اور مفادات ہیں، مزید کہا کہ امریکی پالیسی عراق کو چین کے ساتھ معاہدے کرنے سے روک رہی ہے اور سعودی سرمایہ کاری اور مصر کے ساتھ معاہدوں کی حمایت کررہی ہے۔
الکعبی نے اشارہ کیا کہ مصر کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے کاظمی کا اقدام غیر معقول ہے اور ممکن نہیں ہے کہ ملت عراق اس کو قبول کرے،کیونکہ مصر معاشی بحران کا شکار ہے اور اسے اپنے ملک کی ترقی کے لئے غیر ملکی مداخلت اور امداد کی ضرورت ہے۔
عراقی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ امریکہ، ملکی ترقی و خوشحالی کے لئے عراق کا چین جانے کے اقدام کی مخالفت کرتا ہے ، لیکن ساتھ ہی السماوہ ، الانبار اور نجف اشرف کے صحراؤں میں سعودی سرمایہ کاری کی حمایت بھی کرتا ہے۔ نیز امریکہ مصر کی پالیسی کی حمایت کرتا ہے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لئے سعودی عرب ، امارات اور بحرین کے ساتھ مصر کو اتحادی سمجھتا ہے۔
سعد الکعبی نے بیان کیا کہ امریکہ نے بیجنگ کو نشانہ بنانے کے لئے عراقی حکومت کو چین کے ساتھ معاہدوں سے روکے رکھنے اور اسے نظرانداز کرنے کی کوشش کی ہے ، خاص طور پر چونکہ امریکہ عراق کو اپنی پیادہ فوج میں سے ایک مانتا ہے لہذا موجودہ حکومت کے نقطہ نظر کو چین سے مصر کی طرف تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
یاد رہے کہ مصطفیٰ الکاظمی کی حکومت نے گذشتہ ہفتے مصری حکومت کے ساتھ ، تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں ۔
الفتح الائنس عراق نے بھی چین کے ساتھ معاہدہ ترک کرنے اور مصر کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے اسے امریکی اسرائیلی محور کی طرف عراق کے اقدام اور صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش قرار دیا ہے ۔