حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پاپ فرانسیس نے ایک خط میں آیت العظمی اللہ سیستانی کو لکھا ہے: عیسائی اور مسلمانوں کو جنگ زدہ دنیا میں عشق و حقیقت کے لیے ایک نمونہ ہونا چاہیے۔
پاپ نے دو سال قبل آیت العظمی اللہ سیستانی سے ملاقات کو بھی یاد کیا اور کہا کہ امید ہے کہ آپ عراق میں عراق میں بھائی چارگی کو فروغ دیں گے۔
پاپ فرانسیس نے آیت اللہ العظمی سیستانی کو برادر عزیز لکھتے ہوئے کہا: تمام مذہبی رہنماوں پر لازم ہے کہ وہ معاشرے میں انسانی خدمات انجام دینے والوں کی حمایت کریں تاکہ بقائے باہمی کو فروغ مل سکے۔
پاپ دیدار نے دو سال کی ملاقات کو ایک سنگ میل قرار دیا۔آیت اللہ العظمی سیستانی کی خدمات کی قدر دانی۔پاپ نے منگل کو جاری اس خط میں آیتالله العظمی سیستانی کی مظلوموں کی مدد اور احساس ذمہ داری کو سراہا ۔
پاپ لکھتا ہے: مؤمنین اور مذاہب میں وحدت سے ایک دوسرے کے احترام میں اضافہ ہوگا۔انکا کہنا تھا: ایمان پر مبنی معاشرے کی تشکیل سے بقائے باہمی کو مدد ملے گی جس سے روئے زمین دوستی میں اضافہ ہوگا۔
پاپ کا کہنا تھا: ہمارا ایمان ہے کہ انسان کی کرامت اور حق پر تاکید اور آزادی مذہب اور ترویج فکر و شعور سے ایک ہم آہنگی پید ہوگی۔
بقائے باہمی کی ضرورت
پاپ کا کہنا تھا:ضروری ہے کہ تمام انسان ایک بھائی چارگی کے جذبے کے ساتھ آج کے چیلنجیز کا مقابلہ وحدت سے کریں۔
انکا کہنا تھا: تمام مرد و خواتین جو خدا کی طرف حرکت کرتے ہیں انکو دعوت دی جاتی ہے کہ وہ مشترک اقدار کے ساتھ تعاون کے ہمراہ اعلی اخلاق اپنے پر کام کریں۔
پاپ فرانسیس نے اس امید کا اظھار کیا کہ تمام عیسائی اور مسلمان اس زخمی دنیا میں جو مادیت میں گرفتار ہے دوسروں کے لیے عشق و حقیقت کے میدان میں نمونہ بنیں گے۔
پاپ کے دوسرے سال کے سفر میں عراق میں کیھتولک اور شیعہ مستقبل میں کے عنوان سے نشست منعقد ہوئی تھی۔
مذکورہ نشست نجف میں سینٹ اگیڈیو اور الخوئی فاونڈیشن کے تعاون سے منعقد کی گیی تھی جسمیں اسقف اعظم وینچنزو پاگلیا، کارڈینال ہا آیوسو، کوٹس و لوئیس ساکو اور بغداد کے اسقف کلدانی شریک تھے۔