حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پوپ فرانسس کے حالیہ خط کے جواب میں، مرجع عالی قدر آیت اللہ سیستانی نے پرامن، مفاہمت اور بھائی چارےکو فروغ دینے اور تشدد اور نفرت کو ختم کرنے کے لیے تلاش و کوشش کی اہمیت پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق مرجع اعلیٰ آیت اللہ سید علی سیستانی نے پوپ فرانسس کے عراق کے تاریخی دورے کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ان کے لکھے گئے خط کا جواب دیا۔
آیت اللہ سیستانی نے اپنے پیغام میں کہا: نجف میں ہماری اور آپ کی اہم ملاقات نے اسلام اور عیسائیت کے بہت سے پیروکاروں اور اور دوسرے ادیان کے ماننے والوں کو ترغیب دلائی کہ وہ آپس میں تحمل اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں۔
اس خط میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے مختلف مذاہب و مکتب فکر کے افراد کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے کلچر کو عام کرنے، تشدد اور نفرت کو پس پشت ڈالنے اور لوگوں کے درمیان دوستی اور رفاقت کو قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
آیت اللہ سیستانی نے مزید کہا کہ دنیا کے مشرق و مغرب کے کئی علاقوں میں مختلف قوموں اور سماجوں کو ظلم و جور کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مذہبی اور فکری آزادی انہیں نصیب نہیں ہوئی ہے، یہ سب اس وجہ سے ہے کیوں کہ سماج میں بنیادی آزادی کا فقدان ہے اور یہی وجہ ہے کہ کچھ انتہا پسند تحریکیں جنم لے رہی ہیں جو کہ اپنے مخالف لوگ کہ جن سے ان کے عقائد الگ ہیں، ان پر حملہ کرنے سے ذرا بھی گریز نہیں کرتی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص ایک دوسرے کی مشکلات کو برطرف کرنے پر زیادہ توجہ دے، اس سے مشکلات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔