۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
آیت الله سید محمد تقی مدرسی از علمای عراق

حوزہ/ ممتاز عراقی عالم دین آیت اللہ مدرسی نے عراقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مالی بحران کو ختم کرنے کیلئے غیرملکی کمپنیوں سے قرضے کی درخواست اور تیل کو رہن میں دینے کی پالیسی کو ختم کرے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، ممتاز عراقی عالم دین آیت اللہ سید محمد تقی جعفری مدرسی نے کربلا میں ہفتہ وار ٹیلیویژن تقریر میں عراقی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہ وہ مالی بحران کو ختم کرنے کیلئے غیرملکی کمپنیوں سے قرضے کی درخواست اور تیل کو رہن میں دینے کی پالیسی کو ختم کرے،مزید کہا کہ اس معاملہ کا صرف غیر معمولی حالات میں جواز پیش کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ قرضہ لینے کو پالیسی  بننے سے روکنے کے لئے سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ آئندہ آنے والی نسلوں پر ظلم نہ ہو۔

عراقی معاشی ترقی اور تبدیلی کیلئے واحد راہ حل مختلف سطحوں پر انقلاب برپا کرنا ہے

عراقی عالم دین نے ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کو مختلف سطحوں پر انقلاب برپا کرنا جانا اور کہا کہ ان انقلابات میں سب سے زیادہ واضح ثقافتی انقلاب ہے ، جو ایک طرف جد و جہد اور کوشش کی ثقافت کو مضبوط کرتا ہے اور دوسری طرف عراقی معیشت کو مضبوط بنانے کا باعث ہوتا ہے۔

پہلی کلاس سے یونیورسٹی سطح کےتعلیمی نصاب میں تبدیلی کی ضرورت ہے 

آیت اللہ مدرسی نے عراقی انسانی قوت کو ملک کی سب سے بڑی دولت قرار دیا اور بیان کیا کہ اس انسانی قوت کو انقلاب اور تعلیمی نصاب میں تبدیلی کے ذریعے ترقی اور وسعت دینے کی ضرورت ہے اور تعلیمی نصاب بھی پہلی کلاس سے یونیورسٹی سطح تک تبدیل کرنا چاہیے تاکہ ملت عراق مستحکم اور طاقتور ہو اور اس کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔

درآمدات میں مقابلہ کرنے کے بجائے ملکی پیداوار کو بڑھائیں 

شیعہ عالم نے زرعی مصنوعات کو برآمد کرنے اور عراقی معیشت کی حمایت کے لئے زراعت میں تبدیلی اور میکانائزیشن کا مطالبہ کیا ، اور کہا کہ دوسروں کی مصنوعات خریدنے میں مقابلہ کرنے کے بجائے ملکی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش کریں۔

آخر میں ، آیت اللہ مدرسی نے کہا کہ ایک عام انقلاب کے ساتھ معاشی منصوبہ بندی اور تبدیلی  کی کوشش اور جد و جہد سے ہم امید کرتے ہیں کہ عراق دنیا میں اپنا مقام حاصل کر لے گا ، تاکہ خدا کی رضا سے ، آئندہ نسلیں خوشحالی اور آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .