۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علامہ محمد حسین اکبر

حوزہ/ جعفریہ حج و عمرہ زیارات ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے راستے کھول دیئے ہیں اور ویزوں کا اجراء بھی شروع ہوگیا ہے، جس پر ہم عراقی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ لیکن عراقی حکومت نے زائرین کے ویزے کی مدت بہت کم رکھی ہے، جو سات دن ہے، ایک دن ائرپورٹ پر جاتے ہوئے ایک دن واپس آتے ہوئے صرف ہو جاتا ہے، باقی پانچ دنوں میں زائرین کہاں کہاں جائیں، اس لئے ویزے کی مدت ایک ماہ یا کم از کم چودہ دن کی جائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ اور جعفریہ حج و عمرہ زیارات ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے زیارت پالیسی میں فوری ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عراق مصطفیٰ الکاظمی اور اپنے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے درخواست ہے کہ پاکستان کے تمام مسلمان جو عراق زیارات کیلئے جانے کا شوق رکھتے ہیں، ان کو خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے راستے کھول دیئے ہیں اور ویزوں کا اجراء بھی شروع ہوگیا ہے، جس پر ہم عراقی حکومت کے شکر گزار ہیں۔ مزید کہا کہ عراقی حکومت نے زائرین کے ویزے کی مدت بہت کم رکھی ہے، جو سات دن ہے، ایک دن ائرپورٹ پر جاتے ہوئے ایک دن واپس آتے ہوئے صرف ہو جاتا ہے، باقی پانچ دنوں میں زائرین کہاں کہاں جائیں۔

انکا کہنا تھا کہ زائرین کو کربلا جانا ہوتا ہے، نجف، سامرہ، بغداد، کاظمین شریفین جانا ہوتا ہے، تو پانچ دنوں میں یہ سارے شہر کور نہیں ہوسکتے، اس لئے ہماری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ وہ عراقی حکومت سے رابطہ کرے اور ویزے کی مدت میں توسیع کروائے۔ انہون نے کہا کہ ایک مہنیہ یا کم از کم چودہ دن ویزے کی مدت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی ایئرلائنز نے کراچی سے پروازیں شروع کی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ پروازیں لاہور اور اسلام آباد سے بھی شروع کی جائیں، تاکہ لاہور اور اسلام آباد سے جانے والے زائرین بھی استفادہ کرسکیں۔

آخر میں کہا کہ اربعین کیلئے بھی زائرین کی بڑی تعداد جانے کیلئے تیار ہے، اس لئے حکومت فوری طور پر مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ عراقی وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں جہاں ویزے کی مدت میں اضافے کی بات کی گئی ہے، وہیں زائرین کو درپیش مسائل بھی حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .