حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، عراقی حزب اللہ گروپ کے مرکزی دفتر سے جاری شدہ بیان میں کہا ہے کہ موجودہ عراقی حکومت اور اس کے مشیروں کی سیاست امریکیوں کی سیاست کے مطابق ہے اور عراقی مرجعیت اور عوام ایسی سیاست کے مخالف ہیں۔
حزب اللہ گروپ نے کہا کہ شاید سب سے اہم مسئلہ جسے حکومت مؤخر کرنا چاہتی ہے اور وہ ہے امریکی افواج کی عراق میں غیر قانونی موجودگی ، جس کے لئے ایوان نمائندگان نے عراق سے بے دخل کرنے کیلئے رائے دی تھی اور لاکھوں عراقیوں نے اس پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنے کے لئے مظاہرہ بھی کیا تھا ،یہ مظاہرے مراجع عظام کی اجازت سے کئے گئے اور مراجع عظام عراقی جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں اور کسی بھی داخلی امور میں مداخلت کرنے سے انکار کرتے ہیں ۔
عراقی حزب اللہ گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ مصطفی کاظمی کے مشیر کا دعویٰ ہے کہ مرجعیت امریکی قابض افواج کی بقا کی حمایت کرتی ہے یہ مرجعیت کی توہین ہے اور انہوں ایسا بیان جاری کر کے عراقی ایوان نمائندگان اور لاکھوں عراقیوں کے مطالبات کو نظرانداز کردیا ہے۔
اس بیان کے مطابق ، کاظمی کے مشیر کے بیانات امریکی سیاست کی عکاسی کرتے ہیں ، یہ قوم کے اقتدار اور مرجعیت دینی کی بہت بڑی توہین ہے اور عراق میں امریکی افواج کی موجودگی کو جواز پیش کرنے کے مترادف ہے۔
عراقی حزب اللہ نے اس غدارانہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے ایوان نمائندگان اور سیاسی قوتوں سے اس خطرناک انحراف کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاظمی اور اس کے مشیر عراقی خودمختاری ، مستقبل کے لائحہ عمل اور فیصلہ سازی پر امریکی سیاست کا تسلط چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ عراقی وزیر اعظم مصطفی کاظمی کے مشیر ہشام داؤد نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوجوں کے انخلا کا فیصلہ کرنا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے اور اس پر تمام عراقی سیاسی جماعتیں متفق نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ مرجعیت دینی عراق میں امریکی قابض افواج کی بقا کی حمایت کرتی ہے۔
آپ کا تبصرہ