۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
اقوام متحدہ

حوزہ/ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان برداشت کو فروغ دے کر فرقہ وارانہ نفرت کے خاتمے اور مقدس مقامات کے تحفظ کی ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے۔جمعرات کو 'مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لیے امن و برداشت کے کلچر کا فروغ' کے عنوان سے قرارداد سعودی عرب نے جنرل اسمبلی کے پچاسویں اجلاس میں پیش کی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے فرقہ وارانہ نفرت کے خاتمہ اور مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے قرارداد منظور کی ہے۔ دنیا میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کے مذہبی عقائد کااحترام کرنا، رواداری کو فروغ دینا اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان برداشت کو فروغ دے کر فرقہ وارانہ نفرت کے خاتمے اور مقدس مقامات کے تحفظ کی ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے۔جمعرات کو 'مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لیے امن و برداشت کے کلچر کا فروغ' کے عنوان سے قرارداد سعودی عرب نے جنرل اسمبلی کے پچاسویں اجلاس میں پیش کی تھی۔

سعودی عرب کی اس قرارداد پر اس کے ساتھ مراکش، مصر، عراق، کویت، بحرین، عمان، متحدہ عرب امارات یمن، سوڈان اور پاکستان بھی شامل تھے۔یہ قرارداد اقوام متحدہ کی ان بنیادوں کے مطابق ہے جن میں عالمی انسانی حقوق، خاص طور پر مذہب و اظہار اور ہر قسم کی نسلی و مذہبی منافرت کے خاتمے کا کہا گیا ہے۔

قرارداد میں رکن ملکوں سے کہا گہا ہے کہ وہ نفرت انگیز تقاریر، تشدد پر ابھارنے، مذہب و عقیدے کی بنیاد پر مخصوص شکل پیش کرنے اور عدم برداشت و مقامات مقدسہ کو نقصان پہنچانے کو روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

عرب نیوز کے مطابق یہ قرارداد ایک ایسے وقت منظور کی گئی ہے جب مذہبی مقامات و عبادت گاہوں سمیت کلچرل سائٹس کو دہشت گرد حملوں سے نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ اس قرارداد کا مقصد امن کے کلچر کو فروغ دینا ہے جو ہر قسم کی شدت پسندی کے خلاف ڈھال ہوگا اور اس کے ذریعے مقامات مقدسہ کو پرتشدد کارروائیوں اور نفرت کا نشانہ بنانے سے محفوظ رکھا جا سکے گا۔

المعلمی نے کہا کہ ریاست کا یہ بنیادی کردار ہے کہ وہ انسانی حقوق کا تحفظ کرے اور اس میں سب سے اہم یہ ہے کہ اقلیت کو یہ حق دیا جائے کہ وہ اپنے عقائد کے مطابق آزادی سے زندگی گزاریں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا تکلیف دہ ہے کہ عبادت گاہوں کو حملوں کا خطرہ ہو، خواہ وہ مسجد ہو، چرچ، سیناگاگ، یا سکھ و ہندو مندر ہوسعودی مندوب نے کہا ہے کہ مذہبی علامتوں اور شخصیات کے خلاف گستاخانہ مہم کی مذمت کرتے ہیں اس قرارداد کے ذریعے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ عالمی کانفرنس بلائیں اور دنیا بھر کے سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو متحرک کر کے مقامات مقدسہ کے تحفظ اور بڑھتے مذہبی و نسلی تشدد کا تدارک کرنے کی کوششوں کو آگے بڑھائیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .