۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ امیر مختار فائزی

حوزہ/ علامہ امیر مختار فائزی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اب اگر یہ کوئٹہ آنا بھی چاہے تو اس کو قبول نہ کیا جائے بلکہ اس سے ملنے سے ہر غیرتمند انسان کو انکار کردینا چاہئے۔ اور پوری قوم کو مل کر اب اس سے استعفی مانگنے اور حکومت چھوڑنے کے لئے جلوس نکالنے  اور دھرنے دینا چاہئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ میں مقیم ممتاز پاکستانی عالم دین حجت الاسلام والمسلمین علامہ امیر مختار فائزی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں اگر مچھ، بلوچستان جیسا ہولناک واقعہ ہوجائے تو پورا ملک ہل کر رہ جاتا ہے اور حکمران خود موقع پر پہنچ کر نہ صرف اپنی حکومت کی ناکامی پر معافی مانگتے ہیں بلکہ جانی اور مالی نقصان کا معاوضہ ادا کرتے اور مقتولین کے خاندانوں سے ہمدردی اور مقتولین کی آخری رسوم میں شامل ہوتے ہیں۔

علامہ موصوف نے کہا کہ دنیا بھر سے ایسی سینکڑوں مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔  کم از کم نیوزی لینڈ میں مسجد پر دہشتگردی اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی مثال ہر کسی کو یاد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آج چار دن گزر گئے اور مقتولوں کے خاندان ، کوئٹہ کے سرد ترین موسم میں سڑک پر لاشیں لے کر بیٹھے اپنے وزیر اعظم کا انتظار کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم اور اسکے آس پاس خوش آمدی ٹولے میں انسانی ہمدردی اور احساس ذمہ داری نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔ وہ پوچھتے ہیں کہ وزیر اعظم کوئٹہ کیوں جائیں ؟ وزیر اعظم کے کوئٹہ آنے کا کیا فائدہ ہوگا ؟ ابھی لاشوں کو دفنا دیں، وزیر اعظم صاحب چند روز تک خود آئیں گے ، وغیرہ وغیرہ 

وزیر اعظم ملک کا جہاں حاکم ہوتا ہے وہاں اہل وطن کی جان و مال کا محافظ و پہرہ دار بھی ہوتا ہے، وہ قوم کا باپ اور بڑا بھائی بھی ہوتا ہے، لہذا جب مچھ جیسے ہولناک واقعے ہوں تو اسکو فورا موقعہ پر پہنچ کر اپنی حکومت کی کوتاہی پر نہ صرف معذرت کرنی ہوتی ہے بلکہ مظلوموں کو آنسو بہانے کے لئے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی طرح اپنا کندھا بھی دینا ہوتا ہے، باپ اور بڑا بھائی بن کر انکے سر پر دستِ شفقت بھی رکھنا ہوتا ہے۔

عمران خان نے گذشتہ چار دنوں کی اپنی بے حسی سے ثابت کردیا ہے کہ وزیراعظم تو بجائے خود وہ ایک باضمیر اور صاحب ِ دل انسان بھی نہیں ہے۔

جب یہ شخص اپوزیشن میں ہوتا تھا اس وقت ایسے واقعات ہونے پر فورا پہنچتا اور حکومت وقت پر ساری ذمہ داری ڈالتے ہوئے ، انکے استعفی کا مطالبہ کرتا تھا۔

مگر مچھ کے آنسو بہانے والا یہ بے کردار اور بے ضمیر شخص بالکل اس قابل نہیں کہ یہ ایک ملک اور قوم کا سربراہ رہے۔ اس ننگِ ملت اور ننگِ انسانیت کو فورا مستعفی ہوجانا چاہئے۔

 علامہ امیر مختار فائزی نے مزید کہا کہ اب اگر یہ کوئٹہ آنا بھی چاہے تو اس کو قبول نہ کیا جائے بلکہ اس سے ملنے سے ہر غیرتمند انسان کو انکار کردینا چاہئے۔ اور پوری قوم کو مل کر اب اس سے استعفی مانگنے اور حکومت چھوڑنے کے لئے جلوس نکالنے  اور دھرنے دینا چاہئیں۔

گیارہ شہیدوں کے ورثاء کے لئے ملت اپنے ذرائع اور وسائل سے خود رقوم جمع کرے اور  سرکاری امداد پر بھی تھوک دے۔ غیرتمند قوموں سے اسی کردار اور عزت نفس کی توقع کی جانی چاہئے۔

شیعہ علماء کرام اور شیعہ مذہبی- سیاسی جماعتوں کو فورا اس بے ضمیر اور بے حس شخص سے علیحدگی اور برائت کا اعلان کرکے اپنی قومی غیرت و حمیت کا ثبوت دینا چاہئے۔ 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .