۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
حجۃ الاسلام ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

حوزہ/ امام جمعہ نیویارک نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ شرعا ہیپی نیو ائیر کہنا، نیو ائیر کے ڈنر ،نیو ائیر عید وغیرہ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ بشرطیکہ اسے حکم شریعت نہ سمجھا جائے اور غیر شرعی حرکات سے پرہیز کیا جائے ۔ جتنی سادگی سے ۲۰ سے ۲۱ ٹرانسفر ہوا ہے اسکی مثال ناپید ہے ۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ المہدیؑ امریکہ کے سربراہ حجۃ الاسلام  ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی و امام جمعہ نیویارک نے نیۓ سال کی آمد پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے آنے والا وقت پہلے سے بہتر ہوگا ۔ جنہوں نے ابھی بھی سبق نہیں سیکھا وہ سیکھ لیں ۔ جنہوں نے عبرت حاصل نہیں کی وہ حاصل کریں۔

پیغام کا مکمل متن اس طرح ہے: 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

سلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ  

سال نو مبارک اگرچہ مبارک دیتے ہوئے شرم آرہی ہے اسلئے کہ یہ ساعت تبریک کی بجائے تعزیت کا سامان لائی ہے ۔ دنیا امید پر قائم ہے اسلئے تبریک دے دی امید ہے آپ تمام حضرات و خواتین کو اللہ کریم ۲۰۲۱ میں ہر دکھ، تکلیف، رنج، الم، دشواری، پریشانی، بیماری، تنگدستی،غم،اندوہ، سقم اور ہر بلا بشمول کورونا وائریس سے محفوظ، مصون اور مامون فرمائے۔ جو کرب و ضرب ہم نے ۲۰۲۰ میں دیکھےانہیں  اللہ عز و جل کبھی واپس نہ لائے۔ اہل عراق کے بقول دمرنا الکورونا. 
کورونا نے ہمیں برباد کر دیا۔ پناہ بخدا 

جو پیارے چلے کئے رحمت رب کریم میں ہوں اور جو مریض ہیں شفائے کامل و عاجل پائیں۔ رونقیں بحال ہو جائیں، ماسک اتر جائیں، پرانے رکھ رکھاو بحال ہو جائیں ۔ رزق وافر و فراوان ہو جائے، مصیبتیں ہمیشہ کیلئے  ٹل جائیں، صعوبتیں کٹ جائیں، نفرتیں چھٹ جائیں ،خطرات کے بادل ہٹ جائیں ،زمانہ روٹین پر آجائے مقابر(قبرستانوں ) و مشفیات (اسپتالوں )کی رونقیں ختم ہو جائیں  اور کوچہ و بازار کی رونقیں بحال ہو جائیں۔انسان انس و مہر و وفا کی وادیوں میں نوید حیات و برکت سنائے  نہ یہ کہ شب و روز طبل کوچ اور زنگ خطر مرگ بجتی سنتا رہے   ۔ اگرچہ عیسوی سال نو منانے ! کیلئے کوئی شرعی حکم نہیں ہے تاہم شرعی حکم کا نہ ہونا کسی  حکم کے غیر شرعی ہونے کا عندیہ نہیں دیتااور نہ ہی ہر جدید رسم   بدعت کے زمرے میں آتی ہے ۔ 

اگر شرعی تقاضوں کا خیال رکھا جائے تو نہ تو سال نو کی مبارکباد دینے میں کوئی قباحت ہے جیسے عیسوی  تاریخ ملحوظ خاطر رکھنے کی چھوٹ ہے ۔اور نہ ہی حدود شریعت میں رہتے ہوئے کسی فنکشن کی ممانعت ہے ۔البتہ وہ پرانی رنگینیاں تو عنقاء بن گئیں۔  حتی کہ مینہیٹن نیو یارک میں ٹائم اسکوائر پرڈراپ بال کا سین بھی ڈراپ ہو چکاہے ۔ اور بارہ بجے کسی ایک نے تحویل سال نے نہیں دیکھا بلکہ گھنٹہ بھی ورچول ہی بجا وہ منظر تو مفقود الاثر ہی رہا ، کورونا وائرئس نے نیو ائیر پارٹیز کو بھی چلتا کیا ہے۔  کچھ تو طوفان بدتمیزی والے تھے تاہم اچھے بھی رگڑے  گئے اسلئے کہ گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے ۔

شرعا ہیپی نیو ائیر کہنا، نیو ائیر کے ڈنر ،نیو ائیر عید وغیرہ میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ بشرطیکہ اسے حکم شریعت نہ سمجھا جائے اور غیر شرعی حرکات سے پرہیز کیا جائے ۔ جتنی سادگی سے ۲۰ سے ۲۱ ٹرانسفر ہوا ہے اسکی مثال ناپید ہے ۔گلے ملنے کی رسم تو کووڈ ۱۹ نے اڑادی ، ہینڈ شیک تو رہا ہی نہیں ہے، مرج ہونا تو میڈییکلی ممنوع ہو گیا ہے۔ اس وقت جبکہ ۲۰۲۱ طلوع ہو چکا ہے آپ سب قارئین کیلئے دعا کرنے کا وقت اور آپ سب سے طلب دعا کا موسم ہے۔ اللہ کرے ۲۰۲۰ کا ایک لمحہ شب و روز واپس نہ آئے   اگر احادیث میں ممانعت نہ ہوتی تو کہتے کہ زمانہ ٹھیک نہیں شریعت کہتی ہے ۔

زمانے کو برا بھلا نہ کہو ۔ ورنہ ۲۰۲۰ جیسا سال زندگی میں  کبھی  نہیں گزرا۔ اتنے جنازے عمر بھر نہیں پڑھائے جتنے ۲۰۲۰ میں پڑھائے۔ اتنا دل زندگی بھر نہیں دکھا !  جتنا ایک سال میں دکھا۔ اتنی جدائیاں پوری زندگانی میں دیکھنے کو نہ ملیں جتنی ایک سال میں دیکھ لیں۔ اتنی نفرت حیات بھر نہ دیکھی جو اس سال میں دیکھنے کو ملی۔ میں نے اپنے اسٹیٹس پر لکھا ۲۰۲۰ واپس نہ  آنا جسے بڑی پزیرائی ملی ہم سرائیکی والے کہتے ہیں شالا ول نہ آن ویں 
قارئین یہ تو ایک پہلو تھا۔

دوسرا پہلو یہ ہے 

سال ۲۰۲۰ برا نہ تھا ہم برے ہوگئے تھے ، ہم خالق کو ناراض کر بیٹھے، ہم نے ناشکری کی ، ہم نے کوتاہیاں کیں، ہم سے لغزشیں ہوئیں، قرآن کہتا رہا تم ایک ذباب ،مگس  (مکھی )نہیں بنا سکتے، تاریخ بتاتی رہی نمرود جیسا جابر ایک مچھر کا مقابلہ نہ کرسکا۔ اہرام مصر بتاتے رہے خدائی کے جھوٹے دعویدار ان فرعونیت زوال پزیرہوئے ، آثار کہنہ بتاتے رہے آخر فنا ہے۔ مگر ہم نے عبرت حاصل نہ کی حضور ص فرماگئے دنیا دار العبور (مرور) ہے، ٹرانزٹ لاؤنج ہے ہم منزل مقصود سمجھ بیٹھے! خدا کرے توبہ قبول ہو ورنہ لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ہے مولی علی علیہ السلام جیسے امام نے بتایا انسان اپنے پسینے کی بو، لگنے والے پھندے اور مچھر کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہم نہ سمجھے،  اسنے غیر مرئی وائرس بھیج کو اوقات دکھا دی۔ قوموں پر عذاب آتے تو وہ خانہ خدا کا رخ کرتیں اسنے اپنے دروازے  ہی بند کر دیے۔ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن ۔

تیسرا پہلو 

اب آئیں ہم سب مل کر ۲۰۲۱ میں اللہ کو منائیں 
اللہ سے رحم کی اپیل کریں۔ ہم مسلمان گڑگڑا کر بار گائے ایزدی میں توبہ کریں۔ اپنے معمولات حیات میں تبدیلی لائیں۔خود کو پہلے سے بہتر بنائیں حقوق اللہ اور حقوق الناس کا خیال رکھیں۔ ۲۰۲۱ میں کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے قدرت کو جلال آئے۔ سابقہ امتیں جن جرائم کے سبب عذاب الہی کے مستوجب ہوئیں ایسے جرائم کا سوچیں بھی نہیں جیسے ذخیرہ اندازی ، ناپ تول میں کمی، بے گناہوں کا قتل ، ناجائز جنسیات چغل خوری ، تحریف کتب سماوی، غریبوں کی ناقدری، نقص امن،ھتک عزت ، حلال و حرام میں حیل  و حجت،اولاد کو والدین سے دور کرنا، ملک بدری اور طاقت  کا غلط استعمال وغیرہ ۔ اگر ناشکری نہ ہوتو من و سلوی شکل بدل کر آج بھی آسکتا ہے اور ابر ابر رحمت سایہ فگن ہو سکتا ہے۔اللہ کریم آقا ص کے صدقہ میں ہم سب پر رحم کرے اور  اسے جلد بھیجے جس کے بغیر سو فیصد امن یا عدل یا سکون ممکن نہیں ہے ۔ این دعا ازمن و از جملہ جہاں آمین باد.

مجھے یقین ہے آنے والا وقت پہلے سے بہتر ہوگا ۔ جنہوں نے ابھی بھی سبق نہیں سیکھا وہ سیکھ لیں ۔ جنہوں نے عبرت حاصل نہیں کی وہ حاصل کریں۔نفسا نفسی کا عالم ہے ایسے لگتا قیامت آگئی ہے۔ یا اللہ رحم کر  رحم کرم کر کرم چوتھی طرف ہم اس نتیجہ پر پر پہنچے کہ انسانیت جتنی عروج پر پہنچ جائے اللہ کی ذات کی پہنچ سے کوئی دور نہیں، بے گناہوں کی اموات عرش الہی ہلا کر رکھ دیتی ہیں ،مظلوم کی آہ سے بچنا چاہئے بڑی اقوام کو ناداروں پر شب خون نہیں مارنے چاہئیں ۔ایمبارگوز کی وجہ سے معصوم بچوں کے موت پکڑ کاسماں کرتی ہے، فلسطین، کشمیر ، شام ، یمن، سعودی عرب،بحرین اور عراق وغیرہ میں جو خون کی ہولیاں کھیلی گئیں ان پر ردعمل مخلوق سے نہیں آیا تو خالق سے آگیا۔

چوتھا پہلو 

آخری اس سال کے جمع شدہ عدد پانچ بنتے ہیں اللہ خمسہ نجباء پنج تن پاک ع کے صدقہ میں ہر مومن مسلمان بلکہ انسان کو کورونا کی آفت عظیم اور قیامت صغرٰی سے نجات دے جہاں جدید و قدیم ٹیکنالوجی منہ کی کھا چکی ہے اور پیشین گوئیاں، تخمینے ناکام ہو گئے ہیں! نجومی لاجواب ہیں تو سائنس بے بس، طب قدیم ووجدید ہار مان چکی ، نہ عالم ہاتھ پکڑ رہا ہے نہ عارف، پیر مرید سب بے بس ہیں، چھوٹے بڑے گنگ ہیں ایسے میں !
ہم ڈوبتوں کو جن تنکوں کا سہارا تھا وہ خود ڈوب چکے اب یا اللہ تیری ہی ذات سے امید ہے جسے کوئی ڈبو نہیں سکتا۔ منتظر ہیں سزائے موت کے قیدی جو لاک آپ ہیں،لاک ڈاون ٹوٹنے کے امید وار۔ رحم کی اپیل پر مثبت فیصلہ سننے کے منتظر.
العارضون 
تیرے کرم کے امیدوار تیرے ہی بندے 

عرضی نویس: سخاوت حسین ابن عطاءاللہ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .