۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
جامعۃ النجف میں دورہ فنِ خطابت و فن تحقیق کی اختتامی تقریب

حوزہ/ مقررین نے حسینی افکار و کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چودہ سوسال گزرنے کے باوجود عشقِ حسینی آج بھی تر و تازہ ہے البتہ جس قدر عزاداری ہورہی ہے اُس قدر کردار میں چاشنی پیدا نہیں ہورہی۔عزاداری کے شیدائی کو مقصدِ عزاداری سے بھی آشنا ہونا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعۃ النجف سکردو میں دورہ فنِ خطابت و فن تحقیق کی شاندار تقریب اختتام پذیر ہوئی جسمیں علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی، حجۃ الاسلام استاد محترم آغا سید مصطفیٰ شاہ اور ڈاکٹر ریاض رضی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔

اطلاعات کے مطابق،تقریب میں طلباء کے درمیان تقریری مقابلہ بھی ہوا۔ جسمیں طلاب نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا اور سامعین نے دل کھول کر حوصلہ افزائی کی۔

یاد رہے کہ فنِ تحقیق اور فنِ خطابت کے تفصیلی کورس کی رہنمائی المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد اور نامور محقق علامہ ڈاکٹر یعقوب بشوی نے کی۔

پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے اسٹیج سیکرٹری اُستاد محمد اشرف مظہرؔ نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور فنِ خطابت و تحقیق پر تفصیلی روشنی ڈالی اور پروگرام کے مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس عمل سے طالب علموں کی تقریری و تحقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں کامیابی ملے گی۔

تقریری مقابلے کے پہلے مقرر مولانا سید امتیازحسین نے امام علی علیہ السلام کی عظمت و فضیلت کو احادیث کی روشنی میں بیان کیا۔ دوسرے خطیب مولانا شرافت غدیریؔ نے امام حسین علیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں بتایا کہ آپ انبیا کے مشن کے وارث ہیں۔ آپؑ کا قیام ظلم کے خلاف اور اِصلاح امت کے لیے تھا۔تیسرے مقرر مولانا عارف حسین نے مقام حسین علیہ السلام کی تفسیر و تشریح کی اور حسینیت کو انسانیت کی نجات کا باعث قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ آج حق و باطل اور ظالم و مظلوم میں فرق واضح کرنے کےلئے سیرت حسینی کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ اگلے مقرر مولانا مبشر حسن نے بھی حسینی افکار و کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چودہ سوسال گزرنے کے باوجود عشقِ حسینی آج بھی تر و تازہ ہے البتہ جس قدر عزاداری ہورہی ہے اُس قدر کردار میں چاشنی پیدا نہیں ہورہی۔عزاداری کے شیدائی کو مقصدِ عزاداری سے بھی آشنا ہونا چاہیے۔پانچویں مقرر مولانا امیرحسن نے اہلبیت عظام علیہم السلام کی شان میں حدیثِ رسول کی تشریح کی اور کہا کہ قرآن و اہلبیت کبھی جدا نہیں ہوں گے۔آج قرآن صامت کے ساتھ موجود قرآن ناطق امام زمان علیہ السلام ہیں۔چھٹے خطیب مولانا شجاعت نے رسول اکرم اور علی علیہما السلام کے مقام ولایت کو حدیثِ رسولﷺکے تناظر میں بیان کیا اور کہا کہ نبی کریم اور علی علیہ السلام کی عظمت خدا کی کمال بندگی کی وجہ سے تھی جیسا کہ علی علیہ السلام نے فرمایا: میری عزت کےلئے یہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں اور تو میرا رب ہے ۔ علی والا ہمیشہ اللہ کا شیدائی ہوتا ہے۔ ساتویں مقرر مولانا محمد کاظم مطہری کا موضوعِ گفتگو حسین (ع) کی عظمت تھی۔ اُنہوں نے بتایا کہ حسین علیہ السلام کی شخصیت کو کوئی سوال یا جواب واضح نہیں کرسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسینیت پر عمل انسانیت کی نجات کا ضامن ہے۔

مولانا مطہری نے کامیاب پروگرام کے انعقاد پر جامعۃالنجف اسکردو، جامعۃالمصطفی العالمیہ اور ڈاکٹر یعقوب بشوی کا تربیتی کورس میں شریک طلاب کی طرف سے شکریہ ادا کیا۔

مہمان مقرر پروفیسر ڈاکٹر ریاض رضی نے کہا کہ دینی تعلیم میں جس قدر چاشنی ہے اُس کا عشر عشیر مروجہ علوم میں نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ تربیت و اخلاق پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

آغا سید مصطفیٰ شاہ موسوی نے کہا کہ میں ایک بے مثال نورانی محفل سے خطاب کرہا ہوں۔ آغا مصطفیٰ شاہ نے علم کی دو قسموں یعنی زبانی علم اور قلبی علم کی وضاحت کی اور کہا کہ زبان تک رُکنے والا علم نچلے درجے کا ہوتا ہے جبکہ قلبی علم انسانیت کا علم ہے۔ بلند ترین علم وہ ہے جو انسان کے کردار اور عمل کو بلند کرے۔ موجود دور میں ان علوم کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے جو سماج کےلئے فائدہ مند ہوں۔ ہر میدان میں برہان و دلیل اور مطالعہ کے ساتھ آگے بڑھیں۔

پروگرام کے مہمانِ خصوصی علامہ ڈاکٹر محمد یعقوب بشویؔ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ میں جامعۃ النجف کے مسئولین کا مشکور ہوں کہ اُنہوں نے ایک مفید کام کےلئے موقع فراہم کیا۔ فنِ خطابت علوم کو شگافتہ کرنے کا نام ہے۔اِس فن میں عبور حاصل کرنے کےلئے کم سے کم چھ مہینے کا وقت درکار ہے۔ ہر خطیب کو گفتگو کے فن نیز فنِ تحقیق کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔

المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی اور جامعۃ النجف کے باہمی اشتراک سے فنِ خطابت میں نئے اسالیب کو متعارف کرانے کے لیے اس پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے خطیبوں کی ذمہ داروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تجارتی خطیب و عالم نہیں بلکہ نظریاتی اور فرض شناس خطیبوں کی ضرورت ہے۔

میزبانی کے فرائض اداکرتے ہوئے جامعۃالنجف کے مسئول آموزش استاد محترم شیخ سجاد حسین مفتی نے فن تحقیق اور فن خطابت کے دورے کے انعقاد پر جامعۃالمصطفی العالمیہ نمائندگی پاکستان، استاد محترم ڈاکٹر یعقوب بشوی ،مہمان عالم حجۃ الاسلام سید مصطفی موسوی اور ڈاکٹر ریاض رضی کا شکریہ اداکیا اورفن تحقیق و خطابت کا کورس مکمل کرنے والے طلاب کو مبارک باد دی۔

استاد محترم سید محمد علی شاہ الحسینی نے ماہانہ امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علموں کے ناموں کا اعلان کیا۔

پروگرا م کے آخر میں معزز مہمانوں کی خدمت میں تحائف پیش کئے گئے جبکہ کورس مکمل کرنے والے طلاب کو اسناد دی گئیں نیز ماہانہ امتحانات میں پوزیشن ہولڈرز کو انعامات سے نوازا گیا۔

پروگرام میں تلاوت کا شرف مولانا محمد جعفر نے حاصل کیا جبکہ سلامِ عقیدت پیش کرنے کی سعادت مولانا حسین بشیر نے حاصل کی۔ پروگرام کے عمومی انتظامات کی ذمہ داری برادر علی نوری نے نبھائی۔یاد رہے کہ مدارس کی سطح پر یہ کورسز منفرد نوعیت کی حامل تھیں۔

جامعۃ النجف سکردو میں "دورہ فنِ خطابت و فن تحقیق" کی اختتامی تقریب

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .