حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ اقبال آڈیٹوریم سکردو (انچن کیمپس) میں حوزۂ علمیہ جامعۃ النجف کے زیر اہتمام "مہدویت اور ہماری ذمہ داریاں" کے عنوان سے ایک منفرد علمی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا، جس سے علمائے کرام نے خطاب کیا۔
تفصیلات کے مطابق، اس پروقار علمی مذاکرے سے معروف عالم دین شیخ سجاد حسین مفتی، سید مصطفی شاہ موسوی اور شیخ غلام محمد ملکوتی نے اپنے زریں خیالات سے سامعین کو نوازا۔ مدرسۂ حفاظ القرآن سکردو کے ہونہار طلبا نے تلاوت قرآن مجید سے اس علمی نشست کا آغاز کیا اور جامعۃ النجف سکردو کے طالب علم سید امتیاز حسینی نے نعت رسول مقبول پیش کی۔
بلتستان کے معروف عالم دین حجۃ الاسلام شیخ سجاد حسین مفتی نے مذاکرے کے موضوع کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مہدویت کا نظریہ ایک آفاقی، انسانی اور تمام آسمانی ادیان کا مشترکہ نظریہ ہے۔ اس نظریے کا ماحصل یہ ہے کہ حضرت امام مہدی علیہ السلام انسانیت کو نجات کے ساحل تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے ظہور امام مہدی علیہ السلام کی علامات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امام کے ظہور سے پہلے ربا خوری، شراب خوری اور بدکاری جیسے گناہ کبیرہ عام ہوں گے۔
علامہ سجاد حسین مفتی نے مزید کہا کہ امام علیہ السلام خانۂ کعبہ سے ظہور فرمائیں گے اور رکن و مقام کے درمیان لوگ ان کی بیعت کریں گے۔
انہوں نے منتظرین امام کی ذمّہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی طور پر منتظرین امام عصر کی دو ذمہ داریاں ہیں: اول ؛ امام زمانہ کی معرفت کا حصول۔ دوئم؛ ولایت امام پر کامل عقیدہ، یعنی اپنے آپ کو امام سے اس طرح متمسک کرنا کہ جدائی ممکن نہ ہو۔ یہاں تک کہ خود کو امام سے اس طرح جوڑنا کہ نفس امارہ درمیان میں رکاوٹ نہ بن سکے اور معرفت اور ولایت کے حصول کے بعد ان کی اطاعت کرتے ہوئے مہدویت کے پیغام کو عام کرنا منتظرین امام عصر کے فرائض میں شامل ہے۔
شیخ سجاد حسین مفتی کے تعارفی خطاب کے بعد سامعین کی طرف سے مذکورہ عنوان سے مربوط کثیر تعداد میں سوالات بھی کئے اور خطباء نے معینہ وقت میں ان میں سے اہم سوالوں کے قانع کنندہ جوابات دیئے۔
شیخ غلام محمد ملکوتی اور دیگر علماء نے ان سوالوں کے علمی جوابات سے سامعین کو نوازا۔
سوال وجواب کے بعد یہ مذاکرہ اگلے مرحلے میں داخل ہوا معروف منقبت خواں یوسف حسین ذاکر نے بارگاہ امامت میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے، بعد ازاں معروف عالم دین حجۃ الاسلام سید مصطفیٰ الموسوی نے سامعین کے سوالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اختتامی خطاب میں کہا کہ ہمیں ہر وقت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی دعا کرتے رہنا چاہیئے اور اس کے علاوہ امام علیہ السلام کے حکم کے مطابق اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی توفیق، گناہوں سے دوری، نیت میں پاکیزگی، معرفت کا نور اور حرام اور مشکوک چیزوں سے محفوظ رہنے کی دعا کرنی چاہیئے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ علماء کو زہد و نصیحت کے حصول کی سعی کرنی چاہیئے، طالب علموں کو جدوجہد اور رغبت کے حصول کی خاص دعا مانگنی ہو گی اور صاحب اختیار کو عدل و انصاف کی توفیق طلب کرنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں کاروباری حضرات کو ملاوٹ سے دوری اور سود خوری جیسی برائیوں سے محفوظ رہنے کی دعا کرنی چاہیئے، کیونکہ ملاوٹ کرنے والوں کا خمس و زکوٰۃ بھی خدا قبول نہیں فرماتا۔
علامہ سید مصطفیٰ شاہ نے ظہور امام میں تعجیل اور منتظرین امام زمانہ کے حق میں خصوصی دعا فرمائی۔
انہوں نے اس بامعرفت علمی نشست کے انعقاد پر جامعۃ النجف کے منتظمین کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
آخر میں، مرکز حفظ القرآن کے حفاظ کرام نے مشہور ترانہ "سلام فرماندہ" پیش کیا اور یہ پروقار علمی و فکری تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
اس عظیم الشان تقریب پر سامعین نے حوزہ علمیه جامعه نجف کے ذمہ داران کی اس علمی کاوش کو خوب سراہا۔