۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع)

حوزہ / صدر محفل ممبر جی بی کونسل و نائب مدیر جامعة النجف حجۃ الاسلام شیخ احمد علی نوری نے فن تقریر اور تحریر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے علما فن خطابت میں مہارت نہ رکھنے کی وجہ سے اپنے خیالات آنے والی نسل تک منتقل کرنے میں ناکام رہے  یوں ان کے علوم ان کے ساتھ مدفون ہوگئے۔ آج کے دور میں وہی کامیاب ہے جو اپنے مافی الضمیر کو بہتر انداز میں دوسروں تک منتقل کرنے کا ہنر جانتاہو دینی طالبعلم کے لیے اس فن میں مہارت حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) کے سلسلے میں بین المدارس ایک عظیم الشان تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ اس تقریب کی صدارت ممبر گلگت بلتستان کونسل و جامعة النجف سکردو کے نائب مدیر استاد محترم حجۃ الاسلام شیخ احمد علی نوری کر رہے تھے جبکہ مہمانِ خصوصی خطیب ولایت حجۃ الاسلام شیخ اعجاز حسین بہشتی اور اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ بلتستان جناب ڈاکٹر ریاض رضی تھے ۔

تصاویر دیکھیں:

جامعۃ النجف سکردو میں جشن صادقین (ع) کا انعقاد

اس تقریب میں مختلف مدارس کے طلبا نے حصہ لیا اور فن خطابت کے جوہر دکھائے۔ سامعین نے دل کھول کر مقابلے میں حصہ لینے والے مقررین کی بھر پور حوصلہ افزائی کی۔

پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے اسٹیج سیکرٹری اُستاد محمد اشرف مظہر نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور فنِ خطابت کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور پروگرام کے مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی تقاریب کے انعقاد سے طالب علموں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔

تقریری مقابلے کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیاتھا ۔ جونیئر گروپ کے پہلے مقرر مولانا شجاعت علی عابدی متعلم جامعة النجف نے سیرت نبوی کی روشنی میں صداقت کی اہمیت کو بیان کیا۔ دوسرے مقرر مولانا زبیر دانش متعلم جامعة المنصوریہ نے احادیث کی روشنی میں صداقت پر روشنی ڈالی ۔ تیسرےمقرر مولانا عارف حسین متعلم جامعہ قبازردیہ سکردونے صداقت کی ضرورت پر اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھایا۔

تقریری مقابلے کے سینئر گروپ کے پہلے مقرر مولانا محمد کاظم مطہری متعلم جامعۃالنجف نے احادیث کی روشنی میں رسول اکرم ص کی صداقت کو اور انسانی زندگی میں صداقت کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ دوسرے مقرر مولانا عنایت حسین متعلم جامعہ قبازردیہ سکردو نے تواریخ اور عقلی دلائل کی روشنی میں صداقت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ جبکہ تیسرے مقرر مولانا سلیم ہاشمی متعلم جامعہ منصوریہ نے انسانی زندگی میں صداقت کی اہمیت کو آیات قرآنی اور احادیث کی روشنی میں واضح کیا ۔

تقریری مقابلے کے جج اسسٹنٹ پروفیسر جامعہ بلتستان جناب ڈاکٹرریاض رضی نے مقررین سے ہونی والی غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تقریری مقابلہ کے نتائج کا اعلان کیا۔

تقریری مقابلہ کے جونیئر گروپ میں پہلی پوزیشن مولانا زبیر دانش متعلم جامعة المنصوریہ نے حاصل کی۔دوسری پوزیشن مولانا شجاعت علی عابدی متعلم جامعۃالنجف نے حاصل کی۔تیسری پوزیشن مولانا عارف حسین، جامعہ قبازردیہ سکردوکے نام رہی۔

تقریری مقابلے کے سینئر گروپ میں سے جناب مولانا محمد کاظم مطہری ،جامعۃالنجف سکردو نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ دوسری پوزیشن جناب مولانا عنایت حسین، جامعہ قبازردیہ سکردونے حاصل کی جبکہ مولانا سلیم ہاشمی، جامعہ منصوریہ سکردو نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

مہمانِ خصوصی خطیب ولایت حجۃ الاسلام شیخ اعجاز حسین بہشتی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ طلباء موضوع کی درست تشریح اور تفہیم کے لیے زیادہ سے زیادہ قرآنی آیات اور روایات صحیحہ سے استفادہ کرنے کی کوشش کریں۔

صدر محفل ممبر جی بی کونسل و نائب مدیر جامعة النجف حجۃ الاسلام شیخ احمد علی نوری نے فن تقریر اور تحریر کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے علما فن خطابت میں مہارت نہ رکھنے کی وجہ سے اپنے خیالات آنے والی نسل تک منتقل کرنے میں ناکام رہے یوں ان کے علوم ان کے ساتھ مدفون ہوگئے۔ آج کے دور میں وہی کامیاب ہے جو اپنے مافی الضمیر کو بہتر انداز میں دوسروں تک منتقل کرنے کا ہنر جانتاہو دینی طالبعلم کے لیے اس فن میں مہارت حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

پروگرام میں تلاوت کا شرف مولانا محمد جعفر نے حاصل کیا جبکہ نعت رسول مقبول پیش کرنے کی سعادت مولانا حسین بشیر کو ملی۔

میزبان شاعر مولانا زہیر کربلائی نے بہترین انداز میں رسول اللهُ‎ (ص) کی شان میں اپنا نعتیہ کلام پیش کیا۔ سجاد حسین بہشتی نے منقبت پیش کرنے کا شرف حاصل کیا۔

قابلِ ذکر ہے کہ تقریب کے آخر میں تمام پوزیشن ہولڈرز کو اعزازی شیلڈ و انعامات سے نوازا گیا ۔ اس عظیم تقریب کے عمومی انتظامات کی ذمہ داری میلاد کمیٹی، جامعۃ النجف کی سپرد تھی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .