تحریر: عرفان حیدر بشوی
حوزہ نیوز ایجنسی । رمضان المبارک کا مقدس مہینہ آنے والا ہے یہ مہینہ اللہ کی برکتوں کا مہینہ ہے اس مہینہ میں اللہ اپنے بندوں کی طرف خصوصی نظر کرم فرماتا ہے، لہذا اس مہینہ کا استقبال اچھے انداز میں ہونا چاہیے۔ چنانچہ رسول گرامی اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہمارے ائمہ معصومین علیہم السلام ماہ شعبان میں ماہ رمضان کی تیاری کرتے تھے۔ ہمارے ائمہ معصومین علیہم رمضان کے اس عظیم اور بابرکت مہینے سے بھرپور فائدے حاصل کرتے تھے اور اس سے حاصل ہونے والے فائدے کو دنیا کا سب سے بڑا فائدہ سمجھتے تھے یہ فائدے اور منافع دنیا کی ساری منفعتوں اور فائدوں سے بالاتر ہے ہمیں بھی چاہیےکہ ھم بھی اس عظیم مہینے سے خوب فائدہ اٹھائیں اور غفلت نہ کریں، اس مقدس مہینے کے کچھ خاص آداب ہیں جنہیں ہم مختصر طور پر قارئین کی خدمت میں پیش کرینگے۔
1۔رمضان کا چاند دیکھنا:
رمضان المبارک سے متعلق کچھ آداب ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ روزہ رکھنے والا شخص خود ہی چاند دیکھے جس طرح رسول اکرم ص خود ہی چاند دیکھا کرتے تھے ۔(1) خود چاند کا دیکھنا انسان کے لئے مستحب ہے یا خود انسان کے لئے چانددیکھنا مستحب ہے البتہ کچھ عادل لوگ چاند دیکھیں اور ہمیں بتادیں تو اس پر بھی اکتفاء کیا جاسکتا ہے۔
2۔افطاری اور سحری کرنا:
رمضان المبارک کے آداب میں سے ایک ادب افطاری اور سحری کھانا ہےافطاری اور سحری کرنا اس مقدس مہینے کی سنت اور آداب میں شمار ہوتا ہے چونکہ کچھ لوگ تھکاوٹ یاسستی کی وجہ سے سحری کے بغیر روزہ رکھ لیتے ہیں گرچہ ان کا روزہ درست ہے لیکن سحری کے وقت اٹھ کر توبہ اور استغفار کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی بخشش کے لئے دعا مانگیں اور پھر سحری کرے تو اس انسان کو ہم معنوی طور پر بھی سکون ملتا ہے اور ثواب بھیاسلامی احکام کے مطابق ایک روزہ دار کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ سحری کے بغیر مسلسل دو دن روزہ رکھےیعنی انسان کو لازمی طور پر افطاری اور سحری کرنی چاہیے۔
شیخ مفید اپنی مقنعہ نامی کتاب میں میں لکھتے ہیں: کہ آل محمد (ع) سے نقل ہوا ہے کہ "سحری" کھاو اگر چہ ایک گلاس شربت کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو ۔ سحری کھانا مستحب ہے۔ روایت بتاتی ہے کہ سحری کے لئے بہترین کھانا "کھجور" ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سحری میں کھجور تناول فرماتے تھے۔(2)
افطاری اور سحری کرتے وقت اس بات کی طرف توجہ ہونی چاہئے کہ جو لقمہ ہم کھارہے ہیں وہ حلال ہونا چاہیے۔ روایت بتاتی ہے: کہ حلال لقمہ کے ساتھ افطاری اور سحری کرنا راتوں کو جاگ کر عبادت کرنے سے افضل ہے، لہذا روزہ دار کے لیے ضروری ہےکہ اس کا کھانا پینا حلال ہو تاکہ اس کا روزہ اور اعمال اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوجایے حرام کھانے والوں کی دعا قبول نہیں ہوتی۔
3۔رمضان المبارک میں دعاؤں، استغفار، خیرات اور صدقات کے فوائد:
اس مقدس مہینے کے آداب اور سنتوں میں سے ایک یہ بھی ہے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگیں اور ساتھ ساتھ استغفار کریں اور صدقہ بھی دیاکریں
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شعبان کے آخری خطبے میں فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک میں نماز کے دوران کثرت سے دعا کیا کرو جو کہ قبولیت دعا کے لیے بہترین وقت ہے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر احسان کرتا ہے، ان کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، روزے دار کو چاہیے کہ اپنی گناہوں کے بوجھ کو سجدوں کے ذریعے ہلکا کریں اور جان لیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کی قسم کھائی ہے کہ وہ نمازیوں اور سجدہ کرنے والوں کو عذاب میں مبتلا نہیں کرے گا اور انہیں قیامت کے دن جہنم میں نہیں ڈالے گا اس مہینہ میں قرآن مجید کی ایک آیت کی تلاوت دوسرے مہینوں میں پورا قرآن ختم کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے(3)۔
4۔ انسان کے پورے اعضاء و جوارح کا روزہ رکھنا۔
محمد بن مسلم سے روایت نقل ہوئی ہے اور یہ روایت کتاب کافی، کتاب فقیہ اور کتاب تہذیب میں موجود ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: جب تم روزے سے ہو تو تمھیں چاہیےکہ باطنی روزہ رکھنے کے ساتھ ساتھ ظاہر کا بھی خیال رکھے اور اپنے کان، آنکھ، زبان، ہاتھ، پاؤں سب کا روزہ رکھے (4).باطنی روزے کے ساتھ ساتھ۔ ظاہری روزہ بھی رکھے جیسے آنکھ، کان، زبان اور ہاتھ، پیر کا بھی روزہ ہوں
دوسری جگہ پر امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: روزہ صرف کھانے اور(،) پینے سے پرہیز کا نام نہیں ہے، بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ جناب مریم نے کہا کہ میں نے اللہ کے لئے روزہ رکھنے کی نذر مانی ہے یعنی میں اپنا منہ نہیں کھولوں گی سوائے اللہ کی حمد و ستائش کے لئے اگر تم روزے سے ہو تو اپنی زبان کو بھی سنبھالو۔ اپنی نظریں نامحرموں کے آگے جھکائے رکھو۔ کسی کے ساتھ جھگڑا نہ کرو۔ حسد نہ کرو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ آپ کےکی ازواج میں سے ایک بیوی نے روزہ کی حالت میں ایک کنیز کو برا بھلا کہا تو آپ نے فرمایا: کہ اس خاتون کے لیے لئےکھانا تیار کرو پھر آپ نے اس خاتون سے فرمایا: کھانا کھالو" " اس نے عرض کی میں روزے سے ہوں،" تو آپ نے فرمایا: جب تم اپنی کنیز کی توہین کرتی ہو اور اس سے برا بلاکہتی ہو اور گندی زبان استعمال کرتی ہو تو تمھارا روزہ کیسے باقی رہا پھر فرمایا: کہ روزہ صرف کھانے پینے سے پرہیز کا نام نہیں ہے۔بلکہ آپ ص نے فرمایا: جب تم روزہ رکھ کر کھانے پینے سےاپنے آپ کو روک لیتے ہو اسی طرح ضروری ہے بدن کے ظاہری اعضاء و جوارح کو بھی محفوظ رکھو۔ روزہ دار کے لیےلئے ضروری ہےکہ اس کی آنکھ ،کان،زبان سب روزہ سے ہوں۔(5)
رمضان المبارک کا استقبال کچھ اسطرح کیا کریں کہاگر کسی کا مقروض ہے تو رمضان سے پہلے اس کا قرض ادا کرو۔اگر کسی کا حق غضب کیا ہوا یے تو اس کا حق اسے دے دیں۔اگر کسی کی دل آزاری کی ہے،کسی سے رابطہ توڑ دیاہے کیا ہے تو اس سے رابطہ برقرار کریں، اگر قضا روزے ہیں تو اسے ماہ رمضان سے پہلے بجالائیں، اپنے محلے کی مسجد کی صفائی کرکے اس کو رمضان کے لیے تیار کریں تاکہ بہترین طریقے سے خدا کے اس مہینے میں عبادت کرسکیں۔
اس طریقے سے ہم ماہ مبارک رمضان کا استقبال کرسکتے ہیں پروردگار عالم ہم سب کو ماہ رمضان سے پہلے اپنے آپ کو روزے کے لئے تیار کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم اس مقدس مہینے سے بھرپور استفادہ کریں۔
وماعلینا الا البلاغ المبین
منابع و ماخذ:
(1)۔ طباطبائی، محمد حسین، سنن النبی (ص)، فقهی، محمدهادی، ص 302،ح 343، کتاب فروشى اسلامیه ،تهران، چاپ هفتم، 1378ش
(2)۔وہی حوالہ
(3)۔ شیخ صدوق، امالى، کمرهاى، ص 94 و 95.
(4)۔بروجردی،سید محمد ابراهیم، تفسیر جامع، ج 1، ص 300، انتشارات صدر، تهران، چاپ ششم، 1366ش.
(5)۔بهبودی، محمد باقر، گزیده کافى، ج 3، ص 134و 136، انتشارات علمی و فرهنگی، تهران، چاپ اول، 1363ش.
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔