۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
روزہ کے طبی فائدے

حوزہ/ میڈیکل سائنس کی اب تک کی تحقیق کے مطابق یہ طے شدہ امر ہے کہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔

تحریر: مولانا سید قرۃالعین مجتبی پرنسپل جامعۃ المنتظر نوگانوہ سادات ضلع امروھہ

حوزہ نیوز ایجنسی | میڈیکل سائنس کی اب تک کی تحقیق کے مطابق یہ طے شدہ امر ہے کہ روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں حیرت انگیز تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ اب تک ہم نے اپنی محدود معلومات کے مطابق جن فائدوں پر روشنی ڈالی وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

۱۔دماغ تیزی سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے۔ جس کے نتیجہ میں یادداشت ۔ پڑھنے ۔لکھنے ۔فہم و ادراک یعنی دماغ کا پورا نظام alart فعال رہتا ہے جس سے پورے معاشرہ اور انسانیت کو فیض حاصل ہوتا ہے چونکہ جب انسانی دماغ توانا مند ہوگا تو اسے کوئی غلط استعمال نہیں کر سکتا اور وہ اپنی خلقت کے مقصد کو سمجھتے ۔ ہوئے فرائض کی ادائیگی اور بندگی رب میں مصروف ہو جائیگا

۲۔ alzheimer الزائمر parkinsonism پارکنسونیزم۔ جس میں انسان کے اعضاء مرتعش ھونےلگتے ہیں ان بیماریوں میں بھی روزہ رکھنے سے کمی واقع ھونے لگتی ھے ظاہر سی بات ہے جب انسان کے ھاتھ پیرکانپنے لگیں گے تو وہ انسان دین ودنیا کے معاملات سے معطلی کا شکار ہو جائے گا جہاں اسے عبادات وطاعت رب میں مشکل آئیگی وھیں وہ اپنے اھل وعیال کیلئے رزق حلال کسب کرنے سے بھی عاجز ھوجائے گا جس سے پورے کا پورا معاشرہ وسماج تعطل کا شکار ہو جائیگا کل ملاکر روزہ ان بیماریوں میں بھی کمی یا نجات کا سبب بن سکتا ہے۔

۳وزن کا گھٹنا اور چربی کا پگھلنا یہ بات بھی واضح ہےکہ موٹا پا انسان کی صحت کے لئے جتنا نقصان دہ اور مہلک ھے کوئی اور شی اتنی مہلک نہیں ۔ اگر انساں رمضان المبارک میں کھانے پینے کی عادت کو نقطہ اعتدال پر رکھتے ہوئے ثقیل چیزوں پراٹھے بیسن کی بنی پھلکی پکوڑی وغیرہ سے پر ہیز رکھے۔

واضح رہے پرھیز کانام آتے ھی انسان اس چیز کوباالکل ترک کرنا سمجھتاھےجبکہ ہم نے امام علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام کےاس فارمولے سے کہ پر بیز کسی بھی شی سے بالکل بجنے کا نام نہیں بلکہ اس کو اعتدال اور احتیاط سے استعمال کرنے کا نام ھے ۔ سمجھا کہ رمضان المبارک میں روزہ افطار کے بعد کھانے پینے کی چیزوں سے بچنا نہیں ہے بلکہ افطار وسحری میں اعتدال کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس سے احتیاط کرنا ہے اس کے نتیجے میں سال کے گیارہ مہینوں میں جو چربی یا فاسد مادہ ہمارے بدن میں آگیاتھا وہ ختم ہو،نا شروع ہو جاتا ہے۔ اور اس چربی اورفاسد مادے کے ختم ہونے کے سبب انسان کا وزن بھی کم ہو جاتا ہے جس سے ایک موٹا انسان بغیر کسی زحمت اور قیمتی دوااستعمال کئے بغیر مناسب شیڈول میں آجاتاھے اور جسم کسی قسم کی کمزوری اور تھکان بھی محسوس نہیں کرتا روزه دار کےشروع کے ہفتہ دس دن کے روزوں کے بعد ہی جسم کے فالتو زہریلی مضر مادوں کا خاتمہ ہونے لگتا ھےاور نظام ھا ضمه با الخصوص جگر لیور liver اپنا کام بہتر کرنا شروع کر دیتا ہے۔

یوں تو روزہ سارے نظام ہضم کو بہتر بنانے میں بیحد موثرہے اور اسی سبب جگر معدہ کیلئے ھیڈ کا کام کرتا ہے۔ چونکہ معدہ انسان کے شکم میں اس ہانڈی کا کام انجام دیتا ہے جو کھانا بنا اور پکاکر انسان کو پیش کرتی ہے اسی طرح معدہ بھی اس ظرف کا کام انجام دیتا ہے جو غذا کو ہضم کر کے دوسرے اعضاء بدن تک خون وغیرہ بنانے کیلئے جگر کودیتاھے پھرجگر اپنے سب سے زیادہ اھم کام خون بنانے میں مصروف ہو جاتا ھے دراصل یہ جملہ جگر کی تعریف میں نہیں بلکہ حقیقت کے اعتراف میں عرض کر ناچاھتاھوں جو میری دوتین برس کی تحقیق اور تجربہ سے مجھ پر عیاں ہو اھے۔

واضح رہے کہ میری سوچ حرف آخر نہیں میں بیان اور تحریر دونوں میں یہ واضح کردیا کرتاھوں کہ میری سوچ حرف آخر نہیں آپ اس دائرہ میں آزاد اور میری سوچ نہیں بلکہ اپنی تحقیق کے مختار ھیں میرے ذاتی تجربے اور محقیقین کی رائے کے مطابق جگر جسم انسانی میں اعضاء رئیسہ کے بعد سب سے اھم عضو BODY PART ہے جس کے زرہ بربر بھی متاثر ہونے سے کم از کم یرقان - --- جو انسان کی موت تک کاسبب قرارپاسکتا ہے۔ چونکہ جگر کھانا ھضم کرنے کے Enzymes بنانے کے علاوہ پندرہ سولہ ایسے کام بھی سر انجام دیتاھے۔ جیسے immunity قوۃ مدافعت نیز ھاضمہ میں مدد کرنا خون کاتصفیہ اور sugar گلوکوز اور کومعتدل کرتاھے Energy طاقت protein غزائی طاقت vitamin کاذخیرہ بھی کرتاھے۔

آخر الذکر چونکہ سحری کے کرنے کے لئے نبی کریم نے بہت تا کید فرمائی ھ یہاں تک کہ آپ نے سحری کو برکت والے کھانے سے تعبیرفرمایاھے چو نکہ آپ نے بغیر سحری کئےروزہ رکھنے سے جسمانی کمزوری ہوسکتی ھے جس کا جسم کے سارے افعال پرمضراثرپڑسکتاھے۔۔سحری کے آداب میں سے دعاء سحر کا پڑھنا مستحب ہے جہاں سحری کی متعدد دعائیں ماثورہ ہیں وہیں دعاابو حمزہ ثمال بھی وارد ہے یہ دعا امام علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام عید کی ایک مناجات ہے جسے ابو حمزہ ثمالی کے بار یمیں آیۃ اللہ خوئی نے کتاب معجم رجال میں تحریر کیا ہے کہ ابوحمزہ ثمالی کا نام ثابت اور ولدیت ابی دینا رہے اور ابوحمزہ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ انہوں نے چار معصوموں امام علی بن الحسین علیہ السلام امام باقر علیہ السلام امام صادق علیہ السلام امام کاظم علیہ السلام کےزمانہ کو درک کیا ہے اور ان چاروں سے احادیث بھی نقل کی ہیں ابو حمزہ ثمالی کو رواۃ میں قابل اعتماد مانا جاتا ہے۔

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ ابو حمزہ اپنے زمانہ کے سلمان ہیں، یہ دعاء و مناجات بلند ترین مطالب کے ساتھ فصیح عبارت پر مشتمل ہے جسمیں توحید۔تو بہ ۔تضرع خدائی نعمات کی یاد دہانی، مغفرت کی امیداور گناھوں کے بوجھ کا خوف اللہ کو کیسے راضی کرنا ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .