۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
روزے کے ظاہری اور باطنی فوائد

حوزہ/ روزے کے ظاہری فوائد میں سے ایک معاشرتی اثر ہے ۔ اسلام انصاف ، عدل اور غریب پروری سکھاتا ہے  جب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو دوسروں کی بھوک کا احساس نہیں ہوتا اور زبان جب پانی سے تر ہوتی ہے تو دوسروں کی پیاس کا احساس نہیں ہوتا۔

تحریر : خدا امان

مقدمہ :
انسان کا جسم ایک ایسا وجود ہے جس کے فہم کا دعوی کوئی انسان عرضی نہیں کرسکتا۔ غذائیں اور دوائیں اس جسم انسانی میں جاکر کیا حالات پیدا کرتی ہیں ان کے بارے میں کوئی حکم لگانا انسان عرضی کے فہم سے بالاتر ہے۔ بڑے بڑے سائینس دانوں نے اور طب کے ماہرین نے دعوے کئے ہیں ۔ مثلا ادویات کی ایجادات ، تجربات ، انکشافات اور اکتشافات کی بنیادوں پر ہوئی ہے اور ان ادویات کی ایجادات کے جسم انسانی پر اثرات کو حتما بیان کیا گیا ہے مگر ان سب کے باوجود ہزارہا دوائیں واپس لے لی گئیں کیونکہ ان ادویات نے جسم انسانی میں فسادات برپا کردئے حالانکہ ماہرین نے ان کے اثرات پر یقین کا اظہار کیا تھا۔
سائینس دان اور طبی ماہرین تجربات اور مطالعات کی روشنی میں لکھتے ہیں کہ مختلف اقسام کی غذاوں کے کھانے کی بنا ء پر غذا کی کچھ مقدار نظام انہضام سے گزرتی ہے اور بدن کے خلیوں کے کام نہیں آتی بلکہ معدہ کی دیواروں اور دل کے اطراف بلکہ بدن کے حساس مراکز میں ذخیرہ ہوجاتی ہے۔ غذا کی یہی مقدار کچھ مدت گزرنے کے بعد قسم قسم کی تعفن کا شکار ہوجاتی ہے اور اس بناء پر مختلف بیماریاں ظاہر ہوتی ہیں ۔ جس قدر اضافی مواد زیادہ ہوگا اسی قدر تعفن بھی شدید ہوتا ہے اور بیماری میں بھی شدت آجاتی ہے۔ فطری طور پر ان بیماریوں کے نئے نئے نام سامنے آتے ہیں جبکہ ان تمام بیماریوں کی بنیاد اور جڑ جراثیم اور وائرس کا پرورش پانا ہے۔
اس بناء پر بیماریوں کے علاج کے لئے اور تمام جراثیم کے خاتمے کے لئے گندگی کے ان ذخائر کو ختم کیا جائے ۔ یہ اسی صورت ممکن ہے کہ بدن کو غذا نہ پہنچا یا جائے ۔ اسلام نے اس طریقہ علاج کو روزہ نام دیا ہے روزہ کے ذریعے ایک ہی دفعہ میں تمام بیماریوں کا علاج ہوتا ہے۔

روزے کے ظاہری فوائد :
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک مشہور حدیث میں صراحت کے ساتھ نقل کیا گیا ہے ۔ حضور اکرم ارشاد فرماتے ہیں : المعدۃ بیت کل داء والحمیتہ راس کل دواء ۔ ترجمہ : معدہ تمام بیماریوں کا گھر ہے اور پرہیز (روزہ )تمام دواوں میں سرفہرست ہے۔ اسی مطلب کو حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے یوں بیان فرمایا ہے : " الحمیۃ راس کل دواء والمعدۃ بیت کل داء ۔ یعنی پرہیز ہر دوا کے سر فہرست ہے اور معدہ ہر بیماری کا گھر ہے۔

الیکسی سوفورین کا تجربہ:
الیکسی سوفورین اپنے تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر ایک نئے طریقہ علاج کو پیش کیا ہے اور انہوں نے اس طریقے کو منظم پروگرام کے طور پر پیش کیا ہے ۔ اس پروگرام پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے آپ کو دردناک بیماریوں جیسے سردرد ، چکر آنے وغیرہ کی روک تھام اور اس موضوع پر ایک مفصل اور جامع کتاب لکھی ہے۔ اور خلاصہ کے طور پر فرمایا کہ جب ایک انسان کامل روزہ رکھتا ہے تو انسان کا معدہ جس میں تمام کھائی ہوئی غذائیں ہضم ہوجاتی ہیں انسانی جسم کو کثافتوں سے پاک کرنے کی مشین بن جاتا ہے یا یہ کہ مسلسل غذاوں کے کھائے جانے کی وجہ سے فاضل غذاوں کے بقایا جات کا ذخیرہ بن کر سیوریج سسٹم کا نمونہ بن جاتا ہے جن کے خارج ہونے کے ساتھ جسم انسانی سے ۹۵ فیصد بیماریاں بھی خارج ہوجاتی ہیں ۔

لمبی عمر کا راز :
روسی ماہرین الابدان پروفیسر وی ۔ این ۔ نکٹین نے لمبی عمر سے متعلق اپنی ایک اکسیر دوا کے انکشاف کے سلسلے میں لندن میں ۲۲ مارچ ۱۹۶۰ء کو بیان دیتے ہوئے کہا : اگر ذیل کے تین اصول زندگی اپنا لئے جائیں تو بدن کے زہریلے مواد خارج ہوکر بڑھاپا روک دیتے ہیں۔ اول : خوب محنت کیا کرو ۔ ایک ایسا پیشہ جو انسان کو مشغول رکھے جسم کے رگ و ریشہ میں تازگی پیدا کرے ۔ دوم : ورزش کیا کرو باالخصوص زیادہ چلنا پھرنا ۔ سوم : غذا جو تم پسند کرو کھایا کرو۔ لیکن ہر مہینہ میں کم از کم ایک مرتبہ فاقہ ضرور کیا کرو ۔

روزے کا جگر پر اثر :
روزے کے ذریعے جگر کو چار سے چھ گھنٹوں تک آرام مل جاتا ہے یہ روزے کے بغیر قطعی نا ممکن ہے ۔ کیونکہ بے حد معمولی مقدار کی خوراک بھی اگر معدہ میں داخل ہوجائے تو پورا کا پورا نظام ہضم اپنا کام شروع کرتا ہے اور جگر فورا مصروف عمل ہوجاتا ہے ۔ سائنسی نکتہ سے یہ دعوی کیا جاسکتا ہے کہ اس آرام کا وقفہ ایک سال میں ایک ماہ تو ہونا ہی چاہئے ۔
روزے کے ظاہری فوائد میں سے یہ ہے کہ اس کی ظاہری تاثیر کسی ایک خاص بیماری پر نہیں ہوتی بلکہ روزہ پورے جسم کو صحت اور تازگی سے ہمکنار کرتا ہے اور تمام قسم کی بیماریوں سے نجات دیتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص پرانے ورم اور سوزش کا شکار ہو اور اس سے نجات پانے کے لئے روزہ رکھے تو روزہ صرف اسی ایک بیماری کا علاج نہیں کرتا بلکہ سردرد ، آنکھ کا درد ، کھانسی وغیرہ دوسرے تمام امراض کا علاج بھی کرتا ہے اور بھاری تھکا دینے والے کاموں کے کرنے کی ہمت اور تازگی بخشتا ہے ۔

روزے کا جسم کے مختلف حصوں پر اثر :
جناب الیکسی سوفورین بیان فرماتے ہیں کہ جناب س س نے ۱۴ دن روزے رکھے ان کے وزن میں ۱۱ کلو کمی ہوئی ۔ لیکن جو نتائج حاصل ہوئے کچھ یوں ہیں :
۱۔ روزہ شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد تین عدد پتھر اور پچاس سنگریزے اس سے خارج ہوئے پتھروں کا حجم کبوتر کے انڈے جتنا تھا۔
۲۔ بیمار کا معدہ پہلے بہت کمزور تھا روزے کے بعد بہت قوی ہوگیا ۔
۳۔ دوسرے ہفتے کے بعد جو نمکیات اس کی پیٹھ پر جن کی وجہ سے وہ عرق النساء میں مبتلاء ہوا تھا اور ڈاکٹروں نے اسے لاعلاج قرار دیا تھا زائل ہوگئیں۔ مسلم ہے کہ قاری ۱۴ دن کے فوائد کو نظرانداز نہیں کرسکتا ۔

پوپ ایلف گال کا تجربہ :
پوپ ایلف گال یہ ہالینڈ کا بڑا پادری گزرا ہے اس نے روزے کے بارے میں اپنے تجربات بیان کئے ہیں ۔ میں اپنے روحانی پیروکاروں کو ہر ماہ تین روزے رکھنے کی تلقین کرتا ہوں ۔ میں نے اس طریقہ کار کے ذریعے جسمانی اور وزنی ہم آہنگی محسوس کی ۔ میرے مریض مسلسل مجھ پر زور دیتے کہ میں انہیں کچھ اور طریقہ بتاوں لیکن میں نے یہ اصول وضع کرلیا کہ ان میں وہ مریض جو لاعلاج ہیں ان کو تین یوم نہیں بلکہ ایک ماہ تک روزے رکھوائے جائیں ۔ میں نے شوگر dibetese دل کے امراض (Heart Diseases) اور معدے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک ماہ روزے رکھوائے ۔ شوگر کے مریضوں کی حالت بہتر ہوئی ان کو شوگر کنٹرول ہوگئی۔ دل کے مریضوں کی بے چینی اور سانس کا پھولنا کم ہوا ۔ معدے کے مریضوں کو سب سے زیادہ افاقہ ہوا ۔
کچھ عرصہ قبل یہ سمجھا جاتا تھا کہ روزہ بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ اس سے نظام ہضم کو آرام ملتا ہے۔ جیسے جیسے طبی علم نے ترقی کی اس حقیقت کا بتدریج علم حاصل ہوا کہ روزہ تو ایک طبی معجزہ ہے اس وجہ سے قرآن کریم میں سورہ بقرہ کی آیات نمبر ۱۸۳ سے ۱۸۷ تک دین کے ایک اہم رکن روزہ کا حکم دیا گیا ہے ۔ ہم اگر آیت نمبر ۱۸۳ کے آخری حصہ میں بیان کردہ حقائق کا طبی نکتہ سے مطالعہ کریں گے۔ تو معلوم ہوگا کہ روزہ ایک اچھی چیز ہے جس سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں فرمایا : اگر تم سچ کو سمجھو تو تمہارے حق میں بہتر ہے کہ مشکلات کے باوجود بھی تم روزہ رکھو ۔

روزے کے معاشرتی اثرات :
روزے کے ظاہری فوائد میں سے ایک معاشرتی اثر ہے ۔ اسلام انصاف ، عدل اور غریب پروری سکھاتا ہے جب پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو دوسروں کی بھوک کا احساس نہیں ہوتا اور زبان جب پانی سے تر ہوتی ہے تو دوسروں کی پیاس کا احساس نہیں ہوتا ۔ روزہ مسلمانوں کو ترس ، رحم اور غریب پروری سکھاتا ہے یہ چیزیں اسلامی معاشرے کا حصہ ہیں جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام روزے کے فلسفے کو بیان کرنے کے مقام میں اس حقیقت کی طرف اشارہ فرماتے ہیں : خدا نے روزے کو واجب کیا ہے تاکہ امیر اور فقیر مساوی ہوں اور توانگر بھی گرسنگی اور بھوک کو محسوس کریں اور فقیروں و بھوکوں پر رحم کریں ۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .