۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
رمضان

حوزہ / اگر کوئی شخص سال بھر بیمار ہو یعنی ماہ رمضان کے علاوہ بیمار رہے تو اس شخص پر قضا نہیں ہے اور ماہ مبارک کے روزے بھی اس پر واجب نہیں ہیں اور وہ فدیہ (کم قیمت کفارہ) ادا کرے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجت الاسلام والمسلمین وحیدپور ہر روز ماہ مبارک رمضان سے متعلق شرعی مسائل بیان کرتے ہیں جن کا ترجمہ اردودان حضرات کیلئے پیش خدمت ہے۔

جو شخص ماہ مبارک رمضان کا روزہ نہیں رکھتا اس کی قضا یا کفارہ کی چار صورتیں بنتی ہیں:

یا ۱) اس پر قضا اور کفارہ دونوں ہیں۔ ۲)یا نہ قضا اور نہ ہی کفارہ ہے۔ ۳)یا فقط قضا ہے اور ۴)یا فقط کفارہ ہے۔

ذیل میں ان چار صورتوں کی وضاحت پیش کی جارہی ہیں کہ یہ چار اقسام کن افراد سے مربوط ہیں؟

بعض افراد بیماری کی وجہ سے روزے نہیں رکھتے۔ البتہ بیماری کی بھی دو قسمیں ہیں: یا وہ صرف ماہ رمضان میں بیمار ہیں اور انشاء اللہ ماہ رمضان کے بعد صحت یاب ہو جائیں گے تو ایسے افراد پر روزوں کی صرف قضا ہے کفارہ نہیں ہے۔ یہ افراد اگلے ماہ رمضان تک روزے نہ رکھیں تو ان پر قضا بھی ہو گی اور فدیہ (کم قیمت کفارہ) بھی یعنی سات سو پچاس گرام گندم بعنوان فدیہ ادا کریں گے اور اگر سال کے دوران روزوں کی قضا ادا کر لی تو کفارہ نہیں ہے۔

یا وہ سال بھر بیمار رہیں یعنی ماہ رمضان کے علاوہ پورا سال بھی بیمار رہیں۔ تو ایسے شخص پر روزوں کی قضا نہیں ہے بلکہ اس پر روزہ واجب ہی نہیں ہیں اور فقط اس پر فدیہ (کم قیمت کفارہ) ادا کرنا ہو گا۔

یہاں پر ایک نکتے کی جانب توجہ دلانا ضروری ہے کہ بعض افراد کو بیمار سال کی تعریف معلوم نہیں ہے۔تو ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ ماہ رمضان کے روزے تیس دنوں سے زیادہ نہیں ہوتے ہیں۔ اب ایک بیمار پورے ماہ رمضان میں بیمار تھا اور اگر وہ پورے سال یعنی دو ماہ رمضان کے درمیان گیارہ مہینوں میں ۳۰ روزوں کو تقسیم کریں مثلاً وہ ہر ۱۰ دنوں میں ایک روزہ رکھے تو وہ ہر مہینے میں تین روزہ بنتے ہیں۔ اگر وہ اس طرح روزے رکھ سکتا ہے تو وہ بیمار سال نہیں ہے یعنی اگر کوئی فاصلے کے ساتھ ایک مہینے میں تین روزے رکھ سکتا ہے تو اسے بیمار سال نہیں کہیں گے۔

بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بیمار سال اسے کہا جاتا ہے کہ جو ماہ رمضان میں بیمار ہو اور بعد والے گیارہ مہینوں میں بھی ایک ساتھ (اکٹھے روزے) نہیں رکھ سکتا حالانکہ قضا روزوں کو پے در پے اور ایک ساتھ رکھنا ضروری نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی دس دنوں میں بھی ایک روزہ نہیں رکھ سکتا مثلا اسے (خدانخواستہ)زخم معدہ کا پرابلم ہے یا گردوں میں مشکل ہے تو اس شخص کو بیمار سال کہا جائے گا۔ اس پر روزوں کی قضا نہیں ہے اور وہ فقط 750 گرام گندم بعنوان فدیہ (کم قیمت کفارہ) ادا کرے گا ۔

اس کے علاوہ مسافر نے اگر روزے نہیں رکھے کیونکہ اس کے پاس عذر تھا تو اب اسے ماہ رمضان کے بعد چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنی ہو گی۔ مسافر نے اگر اگلے ماہ رمضان تک روزوں کی قضا ادا کر دی تو اس پر کفارہ نہیں ہیں اور اگر قضا نہیں کی تو قضا اور کفارہ یعنی فدیہ (کم قیمت کفارہ)دونوں ہوں گے۔ اسی طرح وہ عورتیں جو ماہواری کی وجہ سے چند روزے نہیں رکھ سکتی ہیں وہ بھی مسافر کی طرح ماہ رمضان کے بعد ان روزوں کی قضا کریں گی۔اور اگر وہ اگلے ماہ رمضان تک ان روزوں کی قضا کر لیتی ہیں تو ان پر فدیہ نہیں ہے اور اگلے ماہ رمضان تک چھوڑے ہوئے روزوں کو قضا نہیں کر پاتیں تو ان پر قضا اور فدیہ دونوں واجب ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .