تحریر: مولانا تقی عباس رضوی کلکتوی
حوزہ نیوز ایجنسی । جی ہاں معزز و مکرم روزہ دارو !ماہ مبارک رمضان کے مبارک ایام و مسعود ساعتیں بہت ہی تیزی سے گزر رہی ہیں اور ہر سال یونہی تو ہوتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کی عام مصروفیات سے ہٹ کر روزہ رکھ کر عبادات خدا، نفس کے تزکیے اور روح کے مطالبے کے تقاضے کی ادائیگی کا پروگرام ہی بناتے ہیں کہ اس ماہ خدا کے ایام و ساعت ہم سے نہایت عجلت کے ساتھ رخصت ہونے لگتےہیں...
ابھی کل ہی کی بات تو تھی کہ پورے عالم اسلام کے ساتھ ہم بھی ماہ رمضان کی آمد کے منتظر تھے اور آج دیکھتے ہی دیکھتے اس ماہ ضیافت الہی کی 9 تاریخ ھم سے رخصت ہونے کو آئی ہے!
اے کاش! ہم اس بابرکت مہینہ میں اپنی دنیا کی عارضی زندگی کی طرح اپنی ابدی زندگی کے لئے کچھ تیاری کرپاتے اور روزے رکھ کر عبادت و اطاعت، دعا و مناجات اور نیک اعمال کے ذریعے اپنے خدا کو راضی اور رسول و آل رسول کی قرب و معرفت حاصل کرلیتے...!
کاش! اس ماہِ مبارک میں ہم خلوص نیت اور مضبوط ارادے کے ساتھ اس کے قیمتی لمحات کو غنیمت اور قدرت کا بے بہا عطیہ سمجھ کر خدا کی بارگاہ میں توبہ و استغفار اور طلبِ مغفرت کرلیتے...!
اے کاش! اس مہینہ میں روزے کے ذریعے ہمارے نفس کی اصلاح ہو پاتی ، ہمارے باطن کا تزکیہ ہو پاتا ، ہمارے اندر تقویٰ پیدا ہوتا ۔ ہمارے اندر کسر نفسی اور صبر و برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ، ہم ایک دوسرے کو معاف کرنا سیکھ جاتے اور یوں ہم پر فرض کردہ ماہ رمضان کے روزے کے مقاصد بھی پورے ہوجاتے!
کاش! رمضان کے دوران ہماری توجہ کاروبار، سحر اور افطار سے ہٹ کر خود احتسابی، اصلاح نفس اور اپنے دل و دماغ کو ڈسپلن میں رکھنا پر مرکوز ہوجاتی...
تو بس! اب آئیے رضائے الٰہی کے حصول کیلئے باقی بچے ہوئے ان ایام میں اگر ہم اس ماہ کے شایان شان کوئی عمل انجام نہیں دے پائے ہیں تو اپنے غیر ضروری سارے کاموں کو ایک طرف رکھ دیں اور زیادہ سے زیادہ وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے میں صرف کریں اس لئے کہ یہی وہ مہینہ ہے جو روزقیامت رب کے حضور ہماری مغفرت و کامیابی کا ذریعہ بنے گا.....
مہاتما گاندھی نے ایک بار رمضان میں روزہ کی اہمیت پر لکھا تھا اور وہ لفظ آج کے شورش پسند مذہبی ماحول اور بڑھتی عدم رواداری کے ماحول میں بہت مناسب اور موزوں لگتے ہیں۔ انھوں نے لکھا تھا ’’ہم نے سمجھا ہے کہ محض روزہ رکھنا ہی ماہِ رمضان کو ٹھیک سے گزارنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ روزہ کا مطلب جسم کے ساتھ ساتھ روح کو بھی ڈسپلن میں لانا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پورے سال نہیں تو کم از کم رمضان کے مہینے کے دوران اچھے اقدار کے سبھی ضابطوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے، سچائی کا علم بلند کرنا چاہیے اور غصے پر قابو پانا چاہیے....
یاد رہے! روزے کی حالت میں غیبت، چغلی،جھوٹ،ملاوٹ،ناجائزمنافع خوری،گالم گلوچ لڑائی جھگڑے اور بدزبانی وغیرہ سے حتی الامکان بچنے کی کوشش کریں کیونکہ روزہ رکھ کر یہ کام کرنے والے کو ان کے روزے کے ثمرات میں سوائے بھوکا رہنے کے علاوہ کچھ نہیں ملتا....
بارگاہ خداوندی میں ہماری دعا ہے کہ خداوندعالم ہم سب کو اس ماہ کے باقی بچے ایام سے پوری طرح مستفید ہونے کی توفیق نصیب فرمائے اور اس ماہ کو ہمارے لیے بخشش و مغفرت کا اور اپنی رضا مندی حاصل کرنے کا ذریعہ بنائے... آمین یارب العالمین