۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ سبطین سبزواری

حوزہ/ صدر شیعہ علماء کونسل پنجاب نے کہا کہ جب مومن روزہ رکھ کر اس ماہ مبارک کو گزار دیتا ہے تو وہ پاک و پاکیزہ ہوجاتا ہے۔ اس مہینے میں گناہوں کی تلافی کا بھی موقع دیا گیا ہے؛ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اس موقع کو ضائع نہ کریں اور اپنے گزشتہ گناہوں کی توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے مغفرت طلب کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پنجاب کے رہنماء و پاکستان کے معروف خطیب اور پرنسپل جامعۃ النجف ڈسکہ علامہ سبطین سبزواری نے جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں بعد ماہ مبارک رمضان شروع ہورہا ہے۔ یہ مہینہ توبہ، مغفرت اور رحمت کا مہینہ ہے۔پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے استقبال ماہ رمضان کے متعلق ایک خطبہ ارشاد فرمایا، جو خطبہ شعبانیہ کے نام سے معروف ہے۔ اس خطبے میں حضور اکرمؐ نے ماہ مبارک کی عظمت اور فضیلت کو بیان کیا۔ روزے کی اہمیت کے ساتھ اس کے بعض مسائل بھی بیان فرمائے تاکہ لوگ اس ماہ مبارک کے لئے آمادہ اور تیار ہو جائیں۔ ہمیں ماہ مبارک کے لئے تیاری کرنے کا حکم ہوا ہے؛ لہٰذا پوری تیاری کے ساتھ اس ماہ میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔ ائمہ معصومین علیہم السلام اور ان کی سیرت اقدس کی پیروی میں ہمارے بزرگ علماء کی سیرت یہی رہی ہے کہ وہ ماہ مبارک رمضان کی تیاری کے لیے ماہ شعبان میں روزے رکھنا شروع کر دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ماہ مبارک کی اہمیت کی جانب متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔ اس توبے کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے جسکی طرف پیغمبر اکرمؐ نے توجہ دلائی ہے۔ اس رحمت کو دیکھنا چاہیے جو اللہ تعالیٰ نے اس مبارک مہینے کے ساتھ مختص کر رکھا ہے اور اس مغفرت و بخشش کے حصول کی کوشش کرنی چاہئے جو اس ماہ میں انسان کو بڑی آسانی سے نصیب ہوتی ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے: یا ایہا الذین آمنوا کتب علیکم الصیام….اے صاحبان ایمان تم پر روزے فرض کر دئیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کر دئیے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔ اس آیت سے ہمیں روزے کے وجوب کا حکم ملتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ صرف ہمارے اوپر نہیں بلکہ سابقہ امتوں پر بھی فرض تھا، البتہ اس کی کیفیت بدلتی رہی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ اس نے ہمارے لئے روزے کے لحاظ سے بڑی آسانی پیدا کر دی کہ اس کا وقت کم کر دیا،لیکن اس کے ثواب میں کمی نہیں کی، اس کے درجات اور فوائد میں کوئی کمی نہیں کی۔

علامہ سبطین سبزواری نے مزید کہا کہ فروع دین میں نماز کے بعد روزے کا مرحلہ آتا ہے۔ اس ترتیب کو دیکھا جائے تو ہمیں روزے کی اہمیت کا اندازہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جب روزہ کی بات آئی تو اللہ تعالیٰ نے عام انسان کو مخاطب نہیں کیا اور نہ عام مسلمانوں کو مخاطب بنایا، بلکہ “یا ایہا الذین امنوا” کہا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس عبادت کا تعلق صاحبان ایمان سے ہے۔ اس لفظ کی مٹھاس اور شیرینی کی وجہ سے مؤمنین کے لئے روزے کی سختی کم ہوجاتی ہے۔ ہم روزے کے ذریعے ایمان کے درجات طے کر تے ہیں۔ جوں جوں کمال اور ترقی کی جانب بڑھنے لگتے ہیں ہمارے امتحانات اور عبادتوں میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ جب مومن روزہ رکھ کر اس ماہ مبارک کو گزار دیتا ہے تو وہ پاک و پاکیزہ ہوجاتا ہے۔ اس مہینے میں گناہوں کی تلافی کا بھی موقع دیا گیا ہے؛ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم اس موقع کو ضائع نہ کریں اور اپنے گزشتہ گناہوں کی توبہ کریں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے مغفرت طلب کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .