۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
علامہ سبطین سبزواری

حوزہ/ صدر شیعہ علماء کونسل پنجاب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شیعہ علما کونسل جبری طور پر لاپتہ شیعہ افراد کمیٹی کے احتجاجی دھرنے کی حمایت کرتی ہے،جبری گمشدگی واقعات میں اضافہ ریاست اور عوام کے لئے تشویشناک ہے، بغیر کسی مقدمہ کے جبری طور پر لاپتہ اور قید رکھنا غیر آئینی ،غیر انسانی اور غیر اسلامی فعل ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ شیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے جائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے کراچی میں مزار قائد پر دھرنے کی بھر پور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کسی بھی انسان کو بغیر کسی مقدمہ کے جبری طور پر لاپتہ اور قید رکھنا غیر آئینی ،غیر انسانی اور غیر اسلامی فعل ہے۔

انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی کے کیسوںمیں اضافہ ریاست پاکستان اور عوام کے لئے تشویشناک ہے۔جبری گمشدگیاں انسانی حقوق اور آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ اگر کوئی شخص قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کو کسی بھی مقدمے میں مطلوب ہے، تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ٹرائل کیا جائے۔لیکن سالہا سال سے جبری طور پر پر لوگوں کو حراست میں رکھنا، ان کی فیملی کے افراد سے ملاقات نہ کروانا ، ان کی زندگی کے بارے میں شکوک و شبہات کہ وہ زندہ ہیں بھی یا قتل کر دیئے گئے ہیں، یہ ملک میں ریاست کے اندر ریاست کی بدترین مثال ہے ۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی، حکمرانوں اور جمہوریت کے منہ پرطمانچہ ہے۔ اور بڑھتی ہوئی لاقانونیت سے لگتا ہے کہ پاکستان آزاد اور خود مختار ملک نہیں ،بیرونی اداروں کی کالونی ہے۔ ہمارا سوال ہے ریاستی اداروں سے کہ وہ عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کر سکتے تو کس بنیاد پر قومی خزانے سے تنخواہ لیتے ہیں ۔ افسوسناک بات تو یہ بھی ہے کہ ابھی تک عدالتیں بھی جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن نہیں بنا سکیں۔ جس سے لگتا ہے کہ اغوا کرنے والے عدالتوں سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .