۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
آیت الله فاضل لنکرانی

حوزہ / آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: رمضان المبارک کے مہینے میں ہمیں اپنے دلوں سے دنیا کی محبت نکال دینی چاہیے۔ ضیافت کے آداب میں سے بھی یہی ہے کہ آدمی کو "خدا کی مہمانی" میں صرف اللہ کی یاد میں ہی رہنا چاہئے اور اسی کو اپنے دلوں اور اعمال کا حاکم قرار دینا چاہئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ محمد جواد فاضل لنکرانی نے آج اپنے فقہ کے درسِ خارج میں "انشورنس کی فقہی طور پر بررسی" کے عنوان پر درس دیتے ہوئے ماہِ رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہم خدا کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ہمیں اس مقدس مہینے میں اپنا مہمان قرار دیا۔ ہمیں اس ماہ میں انتہائی عاجزی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہونا چاہئے کہ وہ اس مہینے میں ہماری حفاظت فرمائے، "اللَّهُمَّ سَلِّمْهُ لَنَا وَ سَلِّمْنَا فِیهِ" اور ہمیں اس مہینے میں سلامتی عطا فرمائے "وَ تَسَلَّمْهُ مِنَّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَ عَافِیَة" اور اپنی دی ہوئی امانت اس مہینے کو آخر میں ہم سے سالم تحویل میں لے۔

جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے رکن نے مزید کہا: خداوند متعال خود ہمیں یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس مہینے کو اعمال، دعاؤں اور مناجات کے ساتھ گزاریں، نماز، تلاوت قرآن، شب بیداری وغیرہ کا اہتمام کریں۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: بدقسمتی سے دیکھنے میں آتا ہے کہ بعض لوگ معمولی عذر کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے، جب پوچھا جائے کہ آپ روزہ کیوں نہیں رکھتے؟ تو مثلا جواب ملتا ہے کہ مثلا ہمارے معدہ میں السر ہے وغیرہ، تو اب شرعی لحاظ سے یہ درست ہے کہ فقہ ایسے معاملات میں اس کی اجازت دیتی ہے کہ جہاں ضرر اور نقصان کا اندیشہ ہوتو روزہ افطار کیا جا سکتا ہے لیکن جب ماہ مبارک رمضان کی برکات کو دیکھا جائے تو کیسے کوئی شخص آسانی سے اتنے اہم فریضہ کو ترک کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: حضرت امام جواد علیہ السلام اپنی دعا "اللّهُمَّ یا مَنْ یَمْلِکُ التَّدْبیرَ وَ هُوَ عَلی کُلِّ شَیْ‏ءٍ قَدیرٌ، یا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَةَ الأَعْیُنِ وَ ما تُخْفی الصُّدُورُ، وَ تُجِنُّ الضَّمیرُ وَ هُوَ اللَّطیفُ الْخَبیر" کے دوران فرماتے ہیں کہ "اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِمَّنْ نَوَی فَعَمِلَ" یعنی اے خدا! مجھے ان افراد میں سے قرار دے کہ جو جب (نیک) کام کی نیت کرتے ہیں تو اسے انجام دیتے ہیں"۔ اور پھر فرماتے ہیں "وَ لَا تَجْعَلْنَا مِمَّنْ شَقِیَ فَکَسِلَ‏" اور مجھے ان شقی اور بدبخت افراد میں سے قرار نہ دینا کہ جن پر ہمیشہ کسالت اور سستی طاری رہتی ہے"۔ پھر آخر میں فرماتے ہیں "اللَّهُمَّ أَعِنَّا عَلَی صِیَامِهِ وَ وَفِّقْنَا لِقِیَامِهِ وَ نَشِّطْنَا فِیهِ لِلصَّلَاة" یعنی تو نے جو ہم پر فرض کیا ہے اس کی ادائیگی میں ہماری مدد فرما، قیام وغیرہ میں ہمیں توفیق عطا فرا اور نماز کی ادائیگی میں ہمیں نشاط و طراوت عطا فرما"۔

آیت اللہ فاضل لنکرانی نے کہا: رمضان المبارک کے مہینے میں ہمیں اپنے دلوں سے دنیا کی محبت نکال دینی چاہیے۔ ضیافت کے آداب میں سے بھی یہی ہے کہ آدمی کو "خدا کی مہمانی" میں صرف اللہ کی یاد میں ہی رہنا چاہئے اور اسی کو اپنے دلوں اور اعمال کا حاکم قرار دینا چاہئے۔ کبھی بھی دنیا اور مقام حاصل کرنے کی تلاش میں نہ رہیں، اس مقدس مہینہ میں اللہ کا قرب تلاش کریں، یہی دراصل رمضان ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .