تحریر: مولانا عباس صابری
حوزه نیوز ایجنسی | رمضان کے مہینے میں مؤمنین کو اس آیت کے ساتھ ( ياأيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام) خدا نے اپنی مہمانی کی جانب دعوت دی ہے اور اس مہمانی کی چند اہم خصوصیات ہیں۔
1۔میزبان خود خداوند عالم ہے اور مہمانوں کو الگ الگ دعوت دی ہے۔
2 ۔دعوت کے وسائل شب قدر، نزول قرآن، فرشتوں کا اترنا، دعاؤں کی استجابت، گناہوں کی مغفرت اور خدا کی رحمت اور جہنم سے دوری ہے۔
3۔ مہمانی کے لیے رمضان کا مہینہ انتخاب ہوا ہے۔روایات میں آیا ہے کہ اول ماہ رمضان رحمت، وسط مغفرت اور آخر ماہ جزا ہے۔
4۔ مہمانی بھی ایسی کہ شب قدرجیسی رات جو ایک ہزار مہینہ کے برابر اور اس رات فرشتوں کا نزول ہوگا۔
5۔ اس مہینے کی غذا حقیقت میں روح کی غذا ہے جو انسان کی معنوی ترقی کے لئے لازم ہے اور معنویت کے ذریعے ہی انسان کمال تک پہنچتا ہے نہ کہ جسمانی غذا۔
اس مہمانی میں روح کی غذا کا جو لطف ولذت ہے وہ آیات قرآن کی تلاوت ہے کہ اس مہینے میں ایک آیت کی تلاوت دوسرے مہینوں میں مکمل قرآن کی تلاوت کے برابر ہے۔
آداب مہمانی
کتاب وسائل الشیعہ ( ج 7 ص 119 ) میں منقول روایات میں روزہ داروں کے اخلاق کے بارے میں مفصل طور پر بیان کیا ہے۔
روزہ داروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ( جھوٹ، گناہ، ظلم، حسد، غیبت ،حق کی مخالفت، گالی وغیرہ اور دوسروں کی توہین، طعنہ، غفلت، دوسروں کو اذیت دینے، چغلی خوری، حرام خوری اور نماز سے دوری،)جیسے برے اعمال سے اجتناب کریں، بلکہ زیادہ سے زیادہ خدا کو یاد کریں، صبر کو ہاتھ سے جانے نہ دیں اور خدا کی راہ میں صدقہ دیں۔
اس مہمانی میں حاضر ہونے کی شرط صرف بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا نہیں ہے بلکہ حدیث کے مطابق کوئی بھی شخص گھریلوکام میں یا اپنی بیوی کے ساتھ بدرفتاری کرے اور ان پر رحم نہ کرے یا ماں باپ اس سے راضی نہ ہوں تو اس کا روزہ قبول نہیں ہے۔
اگر چہ روزہ کے طبی فوائد جیسے بدن کی صحت اور زائد چیزوں کاجسم سے خارج ہونا ہے۔لیکن صبح جلدی اٹھنا، قرآن کے ساتھ انس و محبت، روح کی لطافت اور دعاؤں کا مستجاب ہونا یہ معنوی فوائد ہیں جن سے انسان خدا تک رسائی حاصل کرتا ہے۔
حقیقی بدقسمت ہیں وہ افراد جو ان تمام خیر و برکات سے محروم رہتے ہیں۔
خداوند عالم سے دعا ہے کہ ہمارے روزے اور عبادات کو اپنی درگاہ میں قبول کرے۔