۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
چوتھے

حوزہ/منتخب پیغام:کیوں دعا و مناجات میں دل نہیں لگتا اور اور اس سے لذت محسوس نہیں ہوتی؟ پیغمبر اکرم سے روایت ہے جسمیں ارشاد ہے کہ:قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ إِذَا عَلِمْتُ أَنَّ الْغَالِبَ عَلَى عَبْدِیَ الإشْتِغالَ بِی نَقَلْتُ شَهْوَتَهُ فِی مَسْئَلَتی وَ مُنَاجَاتِي؛پروردگار فرماتا ہے کہ اگر میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرا بندہ اپنے وقت کو زیادہ تر میرے لیے مخصوص رکھتا ہے اور میرے راستے میں خرچ کرتا ہےاور میری ہی فکر میں لگا رہتا ہےتو میں اسکے جذبات کو اپنی جانب موڑ دیتا ہوں تاکہ وہ مجھ سے راز و نیاز دعا و مناجات کی لذت سے آشنا رہے۔

حوزہ نیوز ایجنسیl

ترتیب و تحقیق: سیدلیاقت علی کاظمی الموسوی

ماہ رمضان المبارک کے چوتھے دن کی دعا:اللَّهُمَّ قَوِّنِي فِيهِ عَلَى إِقَامَةِ أَمْرِكَ وَ أَذِقْنِي فِيهِ حَلاَوَةَ ذِكْرِكَ وَ أَوْزِعْنِي فِيهِ لِأَدَاءِ شُكْرِكَ بِكَرَمِكَ وَ احْفَظْنِي فِيهِ بِحِفْظِكَ وَ سِتْرِكَ يَا أَبْصَرَ النَّاظِرِينَ۔ترجمہ:خدایا مجھے طاقت دے تاکہ اِس دن اچھی طرح تیرے حکم کی پیروی کروں، خدایا اس دن اپنی یاد کی میٹھاس سے ہمیں سرشار رکھ، اور اس دن ( اور ماہ ) اپنے کرم سے شکرگزاری کی توفیق دے، خدایا میری حفاظت کر اور میرے عیوب چھپالے،تو بصیر و دانا تر ہے۔

اہم نکات

خدائی احکامات پر عمل پیرا ہونے کے لئے تمام اجزاء میں طاقت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یعنی ایمان ، قوت ارادی ، سوچ ، معیشت ، جسم اور… کی طاقت۔ جسم ،روح سے مرکب ہے ، لہذا ہم اپنے رب سے جسم کی طاقت، عبادت اور خدائی ذمہ داریوں کونبھانے کے لیے مانگتے ہیں۔ جسمانی طاقت صرف صحت اور تندرستی کے لیے نہیں ہے۔ ایمان کی طاقت، جسمانی طاقت اور برداشت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔یادِ خدا کی مٹھاس ایک ایسی نعمت ہے جو خدا کے ساتھ اُنس اور دوستی کا باعث ہے۔ خیال رہے کہ خدا عالِمِ بے عمل سے اپنے ذکر کی مٹھاس چھین لیتا ہے۔شکریہ ادا کرنے کی توفیق، مالک کا عطیہ ہے ۔

ماہ رمضان المبارک کے چوتھے دن کی دعا/دعائیہ فقرات کی مختصر تشریح

دعائیہ فِقرات کی مختصر تشریح

۱–اللَّهُمَّ قَوِّنِي فِيهِ عَلَى إِقَامَةِ أَمْرِكَ:

عبادت کے لئے قوت و طاقت چاہیئے ، عبادت کی طاقت، جسمانی توانائی کے علاوہ ہے نہ بھولیں کہ عبادت کی طاقت ،بازو کی طاقت کی طرح نہیں۔

امام علی Aکی طاقت و قدرت، الہی تھی حضرت علی Aخشک سخت روٹی کو نہیں توڑ سکتے تھے لیکن قلعہ خبر کو فتح کیا اس کو صرف اشارے سے اکھاڑا ان کے اصحاب نے کہا آپ میں یہ شجاعت و طاقت کہاں سے۔۔ آپ خشک روٹی کو نہیں توڑ سکتے حضرت نے فرمایا : دونوں طاقتیں (جسمانی و روحانی) میں فرق ہے[1]۔

اس لئے ممکن ہے ایک ساٹھ سالہ شخص ہولیکن اس کی عباد ت کی طاقت جوانوں سے زیادہ ہو لہٰذا ماہ مبارک رمضان میں ہم پروردگار سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں عبادت کی طاقت دے؛ دعائے کمیل میں بھی ہم خدا سے یہی چاہتے ہیں کہ ۔۔۔۔« قَوّ عَلی خِدمَتِکَ جَوارحی » میرے اعضا و جوارح کو اپنی خدمت کے لئے طاقتور بنادے۔

۲– وَ أَذِقْنِي فِيهِ حَلاَوَةَ ذِكْرِكَ:

خدایا ا س مہینہ، رمضان میں تجھ سے ایک اور درخواست ہیں وہ یہ کہ اپنی یاد کی میٹھاس سے ہمیں سرشار کردے۔روایت میں ہے کہ جو عالم ہیں، مسائل کی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں، پھر بھی اس پر عمل نہیں کرتےانکی کم از کم سزا یہ ہے کہ پروردگار انکی دعا اور مناجات سے لذت اٹھا لیتا ہے « إِنَّ أَدْنَی مَا أَنَا صَانِعٌ بِهِمْ أَنْ أَنْزِعَ حَلَاوَةَ مُنَاجَاتِی عَنْ قُلُوبِهِمْ »[2]۔

۳– وَ أَوْزِعْنِي فِيهِ لِأَدَاءِ شُكْرِكَ بِكَرَمِكَ :

شکر کے کیا معنی ہیں۔۔۔؟ کیا صرف یہ کہنا کہ الہٰی تیرا شکر کافی ہے۔۔۔؟ یہ درحقیقت خدا کو شکر ہے ۔۔۔۔؟ شکر یعنی وہ نعمتیں جو پروردگار نے ہمیں دی ہیں اس کا استعمال اس کی بندگی و اطاعت میں کریں اور ان نعمتوں کا صحیح مصرف یعنی گناہ نہ کریں اپنی آنکھوں کو نامحرم سے بچائیں یہ آنکھوں کا شکر ہے، کان کو حرام آوازوں اور غیبت سے بچانا یہ کان کا شکر ہے زبان سے غیبت نہ کرنا، زبان کا شکر ہے و۔۔۔

۴– وَ احْفَظْنِي فِيهِ بِحِفْظِكَ وَ سِتْرِكَ:

خدایا مجھے گناہوں سے بچا اور ترک گناہ کی توفیق دے، تو عیوب کو چھپانے والا ہے اور میری حفاظت کر ،تاکہ کسی کو میرے گناہوں کی خبر نہ ہو۔ تو بصیر و دانا تر ہے۔

۵– يَا أَبْصَرَ النَّاظِرِينَ :

خدایا جو سب پر نظر رکھتا ہے تو بصیر و دانا تر ہے، خدایا توسب سے زیادہ بینا تر ہے مجھے توفیق دے کہ ہم رمضان میں گناہ نہ کریں اپنے آپ کو اور اپنے کو گناہ سے بچائیں۔

جب انسان خداوند پر توکل کرتا ہے اور اپنے کاموں کو خدا کے سپرد کردیتا ہے پروردگار اسے شیطان کے تسلط سے محفوظ رکھتا ہے اور جب انسان شیطانی وسوسہ سے بچ جاتا ہے تو پھر گناہ بھی اس کے قریب نہیں آتے اور پروردگا ستار العیوب ہے ہی یعنی انسان کی غلطیوں و گناہوں سے اس میں جو عیوب و نقائص ایجاد ہوتے ہیں انہیں چھپاتا ہے مگر یہ کہ انسان خود ہی اسے دوسروں کے سامنے آشکار کردے کیونکہ مسلسل گناہ کااثر یہ ہوتا ہے کہ انسان اپنے عیوب کو دوسروں کے سامنے آشکار کرنے لگتا ہے اسی لئے وہ خدا جو دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے وہ ہمارے اعمال کی نظارت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہمیں گناہ ومعصیت انجام دینے سے محفوظ رکھے۔

نتائج

دعا کا پیغام:1-عبادت کی انجام دہی کے لیے قوت و طاقت کی درخواست؛2- ذكر خدا کی مٹھاس کا تقاضہ؛3- شكر الٰہی ادا کرنے کی درخواست؛4- گناہوں کو پوشیدہ رکھنے کی درخواست۔

منتخب پیغام:کیوں دعا و مناجات میں دل نہیں لگتا اور اور اس سے لذت محسوس نہیں ہوتی؟

پیغمبر اکرمﷺ سے روایت ہے جسمیں ارشاد ہے کہ:قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ إِذَا عَلِمْتُ أَنَّ الْغَالِبَ عَلَى عَبْدِیَ الإشْتِغالَ بِی نَقَلْتُ شَهْوَتَهُ فِی مَسْئَلَتی وَ مُنَاجَاتِي؛پروردگار فرماتا ہے کہ اگر میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرا بندہ اپنے وقت کو زیادہ تر میرے لیے مخصوص رکھتا ہے اور میرے راستے میں خرچ کرتا ہےاور میری ہی فکر میں لگا رہتا ہےتو میں اسکے جذبات کو اپنی جانب موڑ دیتا ہوں تاکہ وہ مجھ سے راز و نیاز دعا و مناجات کی لذت سے آشنا رہے[3]۔


[1]– بحارالانوار ج : 21 ص : 26

[2]– کلینی، الکافی، ج ۱، ص46

[3]– مجلسی، بحار الأنوار، ج ۹۰، ص ۱۶۲

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .