حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تحریک پاکستان و شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کو فون کرکے ان کے فرزند کی خیریت دریافت کی، جسے چند روز قبل ریاستی اہل کاروں کی جانب سے اغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ علامہ سید ساجد نقوی نے اس واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی جرم اور ثبوت کے کسی بھی شہری کو اغوا یا زدوکوب کرنا غیر قانونی اقدام اور سراسر ظلم ہے۔ یہ غیر مہذب اور بے قانون معاشروں کی شناخت ہے، حکومت اور ریاستی اداروں کو اس بات کی طرف متوجہ ہونا چاہیئے کہ ہر پاکستانی شہری کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پرامن و محفوظ زندگی تمام شہریوں کا آئینی حق ہے، ان سے یہ حق نہ چھینا جائے۔
انہوں نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ستر سالوں میں ہمارے خلاف قانون کو اس طرح پامال نہیں کیا گیا، جتنا موجودہ دور میں کیا جا رہا ہے، دہشت گرد اور ملک دشمن عناصر کے خلاف تو پہاڑ برابر ثبوت موجود ہیں لیکن وہ محفوظ ہیں اور اُن پر کرم بھی، ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوتی، جبکہ محبِ وطن اور ملک کے خدمت گار بے گناہ لوگوں کے خلاف الزام تراشی اور انہیں تنگ اور اذیت دینے کے حیلے اور حربے تلاش کئے جاتے ہیں، یہ سب مہذب معاشروں میں نہیں بلکہ جنگل کے معاشرہ میں ہوتا ہے۔
علامہ محمد امین شھیدی نے علامہ سید ساجد علی نقوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان ایجنسیز کو ہمارے خلاف کسی ثبوت کی تلاش نہیں، کیونکہ وہ ہمیں جانتی ہیں۔ وہ صرف مظلوم مسنگ پرسنز کی حمایت کو جرم قرار دیکر اس عظیم کام سے ہمیں روکنا چاہتی ہیں، لیکن ہم سچائی اور حق کے راستے پر تا دمِ مرگ کھڑے رہیں گے۔ ایسی لاقانونیت اور غیر مہذب حرکتیں ہمیں مظلوم کی حمایت سے نہیں روک پائیں گی۔ آخر میں علامہ سید ساجد علی نقوی نے حق پرستوں کی حفاظت اور علامہ محمد امین شھیدی اور اُن کے فرزند کی نصرت اور کامیابی کی دعا کی۔