۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ شبیر میثمی

اللہ رسول اور اہل بیت علیہم السلام کی معرفت اور زیادہ کرنے کے لئے ایک چھوٹا سا عمل کریں؛ جب کوئی آپ کو نہ دیکھ رہا ہو، سجدے میں جائیں اور صرف یہ کہیں کہ پالنے والے میں تیرا گناہگار بندہ ہوں، میں شرمندہ ہوں، میری مدد کر تاکہ میں گناہوں سے بچ جاؤں اور اندھیری رات میں دعائے ابوحمزہ ثمالی کا ترجمہ پڑھیں۔ یہ دعائیں ہمارے لئے خزانہ ہیں۔ لیکن جب تک ہمارے دل صاف نہیں ہوں گے تب تک مثبت اثرات ہمیں حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور امام جمعہ مسجد بقیۃ اللہ ڈیفنس کراچی علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ ماہِ رمضان کی آمد کی پہلے سے آپ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ کوشش کیجئے کہ اپنے اور اللہ کے درمیان رابطے کو اتنا خوبصورت بنائیں کہ آپ کے دل میں نورانیت اتر آئے، اللہ، رسول اور اہل بیت علیہم السلام کی معرفت اور زیادہ ہوجائے۔ ایک چھوٹا سا عمل جو میں ہر سال آپ سے کہتا ہوں جب کوئی آپ کو نہ دیکھ رہا ہو، سجدے میں جائیں اور صرف یہ کہیں کہ پالنے والے میں تیرا گناہگار بندہ ہوں، میں شرمندہ ہوں۔ میری مدد کر تاکہ میں گناہوں سے بچ جاؤں،اندھیری رات میں دعائے ابوحمزہ ثمالی کا ترجمہ پڑھیں، آپ حیران ہوجائیں گے کہ جن اماموں نے ہمیں یہ دعائیں دیں ان کی معرفت کیا ہوگی۔ یہ دعائیں ہمارے لئے خزانہ ہیں۔ لیکن جب تک ہمارے دل صاف نہیں ہوں گے تب تک مثبت اثرات ہمیں حاصل نہیں ہوسکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ گمشدہ افراد کی فیملیز نے دھرنا دیا ہوا ہے ، ہم بھی اس کی پوری تائید کرتے ہیں۔ میں نے بھی حاضری دی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس پر قومی پلیٹ فارم پر بیٹھ کر حکمت عملی بنانی چاہئے تاکہ اگر آئندہ کبھی ایسا ہو تو اس مسئلہ پر فوری طور پر آواز اٹھے۔ یہ کام بہت طولانی ہوگیا ہے۔ اس میں کچھ اور مسائل بھی رہے جنہیں میں فی الحال بیان نہیں کرسکتا۔ ہماری مسجد سے اور تمام مومنین جو میری بات سن رہے ہیں اس بات کی تائید کریں کہ گمشدہ افراد کو بغیر کسی قید و شرط کے فوراً آزاد کیا جانا چاہئے۔

علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ خطے کے حالات بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر روسی وزیر خارجہ کا آنا بہت بڑی بات ہے۔ لیکن حکومت سے یہ کہوں گا کہ کفار کبھی بھی ہمارے دوست نہیں بن سکتے۔ ہمیں وقتی طور پر ان سے تعلقات بنا لینا چاہئے۔ جیسے ایران نے چائنا کے ساتھ کیا۔ مشترکہ مفادات اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے ایسا کرنا صحیح ہے لیکن غلامی کی حد تک نہیں ہونا چاہئے جیسا کہ ایک صاحب نے ملک چلاتے چلاتے پورے کا پورا ملک امریکہ کے سامنے بچھا دیا تھا۔ ہمارا ملک بہت ہی باوقار ہے اور اس کی شان ہی کچھ اور ہے۔ ایران اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن چونکہ ہماری قیادت مخلص نہیں ہے اس لئے ہمارے ملک کا یہ حال ہے۔ کہیں گندگی، کہیں کچرا، کہیں کتے کاٹ رہے ہیں اور بہت سے مسائل ہیں۔ روس کے ساتھ معاہدے ضرور کریں لیکن احتیاط کے ساتھ کام لیں۔ آپ اللہ پر بھروسہ کریں۔ بہرحال یہ مذاکرات خوش آئند ہیں، چائنا کے ساتھ سی پیک پر معاہدہ خوش آئند ہے لیکن ان میں بعض شرائط بہت ہی خطرناک ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے پاکستان میں سے چائنا کا کوئی روڈ جا رہا ہے۔ یہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور ہے، یہ چائنا اکنامک کوریڈور نہ ہو۔ ایسا نہ ہو کہ ہم صرف ٹائر پنکچر کی دکانیں چلاتے رہیں اور چائنا والے باقی سارے فائدے اٹھاتے رہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی شپ پر حملہ ہوا، ہم اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ جنیوا کنونشن کے مطابق یہ حملہ بالکل غلط ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی اس پر ایک خاص اسٹینڈ لیا ہے۔ اس ہفتہ کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ نے جھک کر ایران سے درخواست کی ہے کہ آئیے بیٹھ کر بات کریں۔ ایران نے ڈائریکٹ گفتگو سے منع کیا ہے۔ جس پر امریکہ نے درخواست کی کہ آپ ایک ہوٹل میں بیٹھ جائیں اور ہم دوسرے ہوٹل میں بیٹھ جائیں گے، یورپی یونین کے لوگ ہمارے اور آپ کےدرمیان آ کر گفتگو کے سلسلے کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔ دیکھیں اگر آپ کو اللہ پر بھروسہ ہو تو بڑی بڑی طاقتیں آپ کے سامنے جھکنے کے لئے تیار ہیں۔ میں اپنے پیارے ملک کو باقی تمام اسلامی ممالک سے بہت زیادہ مضبوط سمجھتا ہوں۔ اس کے پاس بہت سے قدرتی وسائل ہیں۔ گلگت بلتستان سے کراچی تک موسم بھی ہیں، پہاڑ بھی ہیں، کھیت بھی ہیں، پانی بھی ہے۔ ہر نعمت ہے بس کرپشن ہے جو ہماری اقتصاد کو جڑ سے کاٹ رہی ہے۔ گندم کی سڑی ہوئی بوریاں استعمال کرائی جا رہی ہیں۔ ایران نے کہا ہے کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ پابندیاں ختم کردیں۔ میں ایک جملہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگر پابندیاں ختم ہوجائیں تو کہیں ایران کو بدہضمی نہ ہوجائے؟! چالیس سال تک آٹھ ارب ڈالر کہیں پھنسے ہوئے ہوں اور اس پر سود بھی ہو (کافر سے سود لینا تو جائز ہے ناں)۔ اب حساب لگائیں کہ آٹھ ارب پر چالیس سال کا کتنا سود ہوگا؟ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر امریکہ عقل مند ہوتا تو وہ ایک دم سے سب چھوڑ دیتا کہ جاؤ لو۔ اس وقت اتنی چیزوں کو سنبھالنے کی صلاحیت محسوس نہیں ہوتی ہے۔ ہم اپنے ایران کے لئے بہت زیادہ محبت رکھتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام وہاں پر ہیں۔ جناب معصومہ وہاں پر ہیں۔ ہماری مرجعیت ایران اور عراق میں ہے۔ آخر ہمیں مکہ مدینہ سے بھی تو محبت ہے۔ اگر کوئی ایجنٹ کہتا ہے تو ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سرزمین نے ثابت کیا ہے کہ اگر تم اللہ پر بھروسہ کرو تو اللہ تمہارا ہاتھ نہیں چھوڑتا ہے۔

انکا کہان تھا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری ہے۔ حالات اور مسائل آپ دیکھ چکے ہیں۔ میں تمام سیاستدانوں کو ایک چھوٹی سی نصیحت کرتا ہوں کہ اگر آپ اپنی نیت خالص کرلیں کہ آپ کو عوام کی خدمت کرنی ہے تو اللہ یقیناً آپ کو موقع دے گا۔ اگر اپوزیشن صحیح طرح سے چلے تو حکومت بہت زیادہ ٹیڑھے کام نہیں کرسکتی۔ لیکن جب اپوزیشن ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تو حکومت کو کنٹرول کرنا والا کوئی نہیں رہتا۔ مضبوط اور اصولی اپوزیشن ہمارے لئے ضروری ہے تاکہ ملک بہتر انداز میں آگے بڑھ سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .