۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
مولانا منظور علی نقوی

حوزہ/ عبادتوں کی قبولیت کی شرط کے حوالے سے قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ خداوند متعال فقط متقین کی عبادتوں کو قبول فرماتا ہے، اس لئے ہر انسان کو چایئے کے قبل اس کے کہ عبادت کو انجام دے اپنے نفس کو آلودگیوں سے پاک کر لے اور تمام گناہوں سے دوری رکھے، اور خدا کی عبادت میں مشغول رہے۔

تحریر: مولانا منظور علی نقوی

حوزہ نیوز ایجنسی ماہ مبارک رمضان وہ ماہ ہے کہ جس میں سانس لینا، سونا عبادت ہے اور کئی برابر ثواب رکھتا ہے، یہ وہ ماہ ہے جس میں ایک ایت کی تلاوت کا ثواب ختم قرآن کے برابر ہے،در حقیقت یہ وہ ماہ ہے جو رحمت، نعمت، ثواب و سعادت سے پر ہے۔

توجہ دینی چاہئے اس ماہ سے استفادہ کے لیے ہر اس شرائط کی طرف نگاہ ہو جو ہمارے روزہ کی قبولیت کا سبب بنیں،
افضل الأعمال فی ھذا الشھر الورع عن محارم الله عزا وجل..
روزہ دار کو چاہئے ہر اس عمل کے علاوہ جو قوانین شرعی ہیں ان قوانین کی طرف نگاہ ہو جو درس اخلاق کے ذریعے حاصل ہوتے ہیں،جب فضیلت ماہ رمضان کے حوالے سے سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا ماہ رمضان سونا اور روزہ رکھنا تب ثواب رکھتے ہیں جب انسان گناہوں سے دوری رکھتا ہو۔

دوسری شرط روزہ کی قبولیت کے لئے یہ ہے کہ روزہ دار مسلمانوں کے اجتماعی حقوق کی خاص طور پر خیال کرتا ہو اس لئے کہ روزہ کی قبولیت فقط اس بنا پر ہے کہ روزہ دار غیبت، تھمت، چھوٹ اور حرام کاموں سے پرہیز کرتا ہو۔

عبادتوں کی قبولیت کی شرط کے حوالے سے قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ خداوند متعال فقط متقین کی عبادتوں کو قبول فرماتا ہے، اس لئے ہر انسان کو چایئے کے قبل اس کے کہ عبادت کو انجام دے اپنے نفس کو آلودگیوں سے پاک کر لے اور تمام گناہوں سے دوری رکھے، اور خدا کی عبادت میں مشغول رہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .