۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
News ID: 389599
11 اپریل 2023 - 03:14
فزت و رب الکعبہ

حوزہ/ ہمیں افتخار ہے ہم علی ؑ والے ہیں، ہم جتنا بھی فخر کریں کم ہے کہ ہم امیرالمومنین علیہ السلام کی چاہنے والے ہیں۔ ہمارے فخر، ہمارے افتخار، ہماری عزت کو علیؑ کہتے ہیں ۔ 

تحریر: مولانا سید علی ہاشم عابدی

کحوزہ نیوز ایجنسی | ائنات میں خدا کی حیرت انگیز نشانیوں میں سے ایک اشیاء، اوقات، مقامات، حالات اور یہاں تک کہ حادثات میں بھی فرق ہیں۔

سال کے بارہ مہینوں میں جو عظمت ، کرامت، شرافت، رحمت، مغفرت ماہ رمضان کو حاصل ہے وہ باقی گیارہ مہینوں میں سے کسی کو حاصل نہیں، جیسا کہ روایت میں ماہ رمضان کو سید الشھور یعنی مہینوں کا سردار کہا گیا ہے، نص نبوی کے مطابق ماہ رمضان کے دن تمام دنوں سے افضل ، ماہ رمضان کی راتیں تمام راتوں سے افضل، ماہ رمضان کے اوقات تمام اوقات سے افضل ، ماہ رمضان کی آخری دس راتیں باقی راتوں سے افضل ہیں ، ماہ رمضان میں شب قدر ہے جس کا ادراک ہر ایک کے لئے ممکن نہیں۔ شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔

زمان کے بعد جب ہم مکان پر غور کریں تو روئے زمین پر مسجدیں ہیں جو اللہ کا گھر ہیں، روایات کے مطابق یہ مسجدیں نہ صرف اہل زمین کے لئے محل ہدایت ہیں بلکہ اہل آسمان کے لئے اسی طرح مرکز ہدایت ہیں جیسے آسمان کے ستارے اہل زمین کے لئے مشعل ہدایت ہیں ۔مسجدوں میں جامع مسجد کو جو فضیلت حاصل ہے وہ دوسری مساجد کو حاصل نہیں ہیں ۔ اسی طرح دنیا کی تمام مساجد میں چار مسجدیں مسجد الحرام، مسجد النبیؐ، مسجد اقصیٰ اور مسجد اعظم کوفہ کو جو فضیلت حاصل ہے وہ باقی مسجدوں کو حاصل نہیں ہے۔ مسجدوں میں بھی سب سے مقدس جگہ محراب ہے۔

زمان و مکان کے بعد بہترین حالت، حالت روزہ ہے ، یہ روزہ ہی ہے جو تقویٰ کی بنیاد ہے ، آتش جہنم سے بچنے کی سپر ہے، یہ روزہ اللہ کے لئے ہے اور اس کا اجر بھی اللہ ہی دیتا ہے، عبادتوں میں روزہ ہی وہ عبادت ہے جسمیں ریاکاری نہ ہونے کے برابر ہے ۔

ہمیں افتخار ہے ہم علی ؑ والے ہیں، ہم جتنا بھی فخر کریں کم ہے کہ ہم امیرالمومنین علیہ السلام کی چاہنے والے ہیں۔ ہمارے فخر، ہمارے افتخار، ہماری عزت کو علیؑ کہتے ہیں ۔

ہر فضیلت نے میرے مولاؑ کی قدم بوسی کو اپنے لئے فضیلت سمجھا ۔ وہ فضلیت، فضیلت نہیں جو میرے مولا سےدور ہو۔

جس طرح میرے مولا کی ولادت میں ہر جانب سے فضلیتوں کے جلوے ہیں اسی طرح شہادت میں بھی ہر جہت سے فضیلت ہی فضیلت نظر آتی ہے۔

سید الشہور ماہ مبارک رمضان، اس میں بھی شب قدر کہ ‘‘وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ’’ (اور آپ کیا جانیں یہ شب قدر کیا چیز ہے) ، وہ بھی وقت ‘‘مَطْلَعِ الْفَجْرِ’’ دنیا کی چار افضل ترین مسجدوں میں سے ایک مسجد کوفہ، مسجد کوفہ میں محراب عبادت، اس محراب عبادت میں حالت روزہ میں، دوران نماز ، نماز میں بہترین حالت سجدہ ہے اور حالت سجدہ میں جب علیؑ ذکر ‘‘سُبْحانَ رَبِّیَ الْأَعْلٰی وَبِحَمْدِهِ’’ کے ذریعہ اعلیٰ خدا کے اعلیٰ ہونے کا اعلان فرما رہے تھے کہ اسی وقت بنی مراد کے نامراد ، اشقی الاولین والآخرین عبدالرحمٰن بن ملجم نے ضربت لگائی ۔

یہ ضربت فرق علیؑ پر لگی، ظاہر ہے ابوطالب کا بیٹا موت سے اتنا ہی مانوس تھا جتنا ایک بچہ اپنی ماں کے سینے سے مانوس ہوتا ہے، لہذا کسی خوف و ہراس کا تصور ہی نہ تھا ۔ فرمایا: ‘‘فزت برب الکعبہ ’’ کعبہ کی رب قسم علی ؑ کامیاب ہو گیا ۔

بے شک وہ کامیاب تھے بھی اور کامیاب ہوئے بھی۔ لیکن اس عظیم ظلم پر مسجد کے در و دیوار ہل گئے، امین وحی جناب جبرئیل نے بے قرار ہو کر مرثیہ پڑھا ۔

‘‘تهدمت والله أركان الهدى، وانطمست والله نجوم السماء و أعلام التقى، وانفصمت والله العروة الوثقى، قتل ابن عم محمد المصطفى، قتل الوصي المجتبى، قتل علي المرتضى، قتل والله سيد الأوصياء، قتله أشقى الأشقياء’’

تبصرہ ارسال

You are replying to: .